اترپردیش میں بھاجپا کی مصیبت بنے اپنے ہی ممبر اسمبلی!

اترپردیش میں بھاجپا کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کی اپنے افسروں اور ممبران اسمبلی پر پکڑ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ بھاجپا کی اتحادی پارٹیوں کی چنوتی اور احتجاج کو لگاتار جھیل رہی ہے لیکن اپنی پارٹی کے ممبران اسمبلی کا بھی حملہ کم نہیں ہورہا ہے۔ چاہے معاملہ بریلی کے ڈی ایم کا ہوچاہے ڈپٹی ڈائریکٹر رشمی وروپ کا ہو، افسر بھی سرکار کی تنقید کرنے سے نہیں کتراتے۔ سہارنپور کمشنری کے محکمہ ٹیلی کی ڈپٹی ڈائریکٹر رشمی وروپ کافی دنوں سے فیس بک پر بھاجپا کے مخالفوں کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی بھاجپا مخالف پوسٹ ہو تو ٹی وی رپورٹ کی ایسی ہی پوسٹ کی انہوں نے کھل کرحمایت کی ہے ۔ تنظیم اور انتظامیہ سرکار کی سطح پر ایک طرف عوامی نمائندوں سے تال میل بنانے کی کوشش ہورہی ہے تودوسری طرف علاقائی اشوز کو لیکر بھاجپا ممبر اسمبلی آئے دن اپنی ہی سرکار کے لئے محاذ آرا ہورہے ہیں۔ بھاجپا سرکار میں سانجھے دار سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے چیئرمین اور یوگی سرکار کے وزیر اوم پرکاش راج بھر نے وارانسی میں اپنی ہی سرکار کے خلاف کرپشن کا الزام لگا کر سنسنی پھیلا دی ہے۔ وہ اب 18 فروری کو چندولی میں ریلی کرکے سرکار پر پھر حملہ کرنے جارہے ہیں۔ 2019 کے لوک سبھا چناؤ کے لئے پارٹی کمزور کڑیوں کو دور کرنے میں لگی ہے لیکن پارٹی کے ہی کئی ممبر اسمبلی الزامات کی بوچھار کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں جیسا برتاؤ کرنے پر اترآئے ہیں۔ حال ہی میں اورئی کے بھاجپا ممبر اسمبلی دینا ناتھ بھاسکر سرکاری یوجناؤں میں کرپشن کا الزام لگا کر اورئی تحصیل میں حمایتیوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے تو کھلبلی مچ گئی۔ ہردوئی کے بھلاوا بلگرام کے ممبر اسمبلی آشیش سنگھ آبھو نے وہاں کے سی ایم او سے مفاد عامہ کے کاموں کو نظر انداز کیا تو سی ایم او نے الٹے ان کے خلاف الزام جڑدئے۔ ابھی حال میں بستی کے ممبر اسمبلی ہریش دویدی اور ممبر اسمبلی سنجے جسوال نے علاقائی امور کو لیکر دھرنا دیا۔ ایسی اور کئی مثالیں ہیں جہاں بھاجپا کے ممبر اسمبلی اپنی ہی سرکار و انتظامیہ کے خلاف کھل کر الزام لگا رہے ہیں۔ بہتر ہوکہ اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار اور بھاجپا تنظیم کے سینئر افسر اپنی پکڑ مضبوط کریں اور ممبران اسمبلی کی شکایتوں پر توجہ دیں۔ 2019 کا چناؤ دور نہیں۔ وہ پہلے بھی ہوسکتا ہے۔ ایسے میں پارٹی کے اندر ناراضگی وزیر اعظم نریندر مودی کے مشن2019ء کو جھٹکا دے سکتی ہے۔ اترپردیش سب سے زیادہ اہم ہے۔ وقت رہتے اس کی اصلاح نہیں کی گئی تو قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!