وادی کے بجائے اب جموں خطہ آتنکی نشانے پر

ہندوستانی فوج کی جوابی کارروائی سے بوکھلائے پاکستان و ان کے آتنک وادیوں نے پچھلے کچھ وقت سے کشمیر وادی کو چھوڑ کر جموں خطے میں حملہ بڑھادئے ہیں۔ خبر ہے کہ پاکستانی آقاؤں کی ہدایت پر ہی وادی کے آتنکی جموں خطہ میں لگاتار حملہ کررہے ہیں۔ جیش محمد کے آتنکیوں نے سنیچر کی صبح سویرے جموں میں واقع سنجوان فوجی کیمپ پر فدائی حملہ کردیا۔ فوجی کیمپ پر حملہ میں شامل چار آتنک وادیوں کو مار گرایا گیا جبکہ ہمارے پانچ جوان سمیت چھ شہید ہوئے۔ سنجوان میں حملہ کرنے والے آتنکی پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ دہشت گردوں کے پاس بھاری مقدار میں گولہ بارود تھا۔ اطلاع کے مطابق گرینیڈ اور آئی ای ڈی جیسے دھماکو بھی تھے۔ سنجوان کیمپ جموں ۔ پٹھانکوٹ نیشنل ہائی وے کے بائی پاس پر واقع ہے۔ یہ شہر کے گھنی آبادی میںآتا ہے۔ یہاں قریب 3 ہزار جوان کنبے ساتھ رہتے ہیں۔ 2006 میں بھی اسی آرمی کیمپ پر آتنکی حملہ ہوا تھا۔ اس میں 12 جوان شہید ہوگئے تھے7 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ لشکر طیبہ نے کیا تھا۔ تب ساڑھے چار گھنٹے تک مڈ بھیڑ چلی تھی۔ آتنکی حملہ کرنے والے جیش محمد کے بتائے جارہے ہیں۔ یہ افضل برگیڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بار بار ان پٹ مل رہے تھے کہ جیش کے آتنکی فوجی کیمپ پر فدائین حملہ کرنے کی سازش میں لگے ہوئے ہیں۔ باوجود اس کے حملہ ہونا سیکورٹی میں بھاری چوک مانا جارہا ہے۔ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے لگاتار ان پٹ جاری ہورہے تھے لیکن ضلع پولیس نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔پولیس کی اپنی خفیہ مشینری بھی کسی کام نہیں آئی۔ جیش کی طرف سے کہا گیا تھا کہ افضل گورو کی برسی یعنی 9 فروری کو وہ آتنکی حملہ کریں گے۔ اکھنور سے لیکر کٹھواہ تک کے نیشنل ہائی وے کے پاس قائم کیمپوں کو نشانہ بنانے کی جانکاری تھی۔ اس سے پہلے جب پلوامہ میں سی آر پی ایف ٹریننگ سینٹر پر حملہ ہوا تھا تو اس ویڈیو میں آتنکی یہ کہتا نظر آیا تھا کہ افضل برگیڈ افضل کی برسی پر حملہ کرے گا۔ آتنکیوں اور ان کے آقاؤں نے اپنی حکمت عملی کو بدلا ہے اور اب زیادہ توجہ جموں خطہ کی طرف دی جارہی ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ اب آتنکی ہمارے فوجی خاندانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ سنجوان حملہ میں بھی آتنکیوں نے گھسنے کے بعد سیدھا فیملی کوارٹرس کی طرف رخ کیا۔ کواٹروں میں پہنچتے ہیں آتنکی الگ الگ ہوگئے۔ فوجی کوارٹروں میں رہنے والے میجر اپنی بیٹی کے ساتھ صبح سیرکررہے تھے۔ لڑکی نے فوجی وردی میں آتنکیوں کو بھاگتے دیکھ ان سے پوچھا انکل آپ کیوں بھاگ رہے ہیں؟ اس پر آتنکیوں نے فائر شروع کردیا۔ اس میں میجر اور ان کی بیٹی زخمی ہوگئی۔ آتنکیوں نے گولیاں چلاتے ہوئے بریگیڈ کے اسلحہ ڈپو میں گھسنے کی کوشش کی تھی لیکن وہاں تعینات جوانوں کی جوابی کارروائی میں آتنکی الگ الگ بٹ گئے اور گولہ باری کرتے ہوئے فوجیوں کے رہائشی زون میں گھس گئے۔ پاک فوج کے ذریعے فائرنگ اور دراندازی کی کوشش بھی اب جموں خط میں بین الاقوامی سرحد سے کرائی جانے لگی ہیں۔ ابھی تک ہندوستانی فوج کی پوری توجہ کنٹرول لائن و ساؤتھ کشمیر پر تھی لیکن آتنکیوں اور پاک فوج کے رخ بدلنے سے ہماری فوج کو بھی حکمت عملی میں تبدیلی کرنا ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟