عام آدمی پارٹی کا تین سالہ عہد

عام آدمی پارٹی کی دہلی حکومت کو تین سال پورے ہوگئے ہیں۔ ان تین برسوں میں دہلی سرکار کے ساتھ ساتھ عام آدمی پارٹی بھی کئی اتار چڑھاؤ کے دور سے گزری ہے۔ سرکار کے تین سال پورے ہونے کے موقعہ پر حکمراں فریق اور اپوزیشن دونوں نے تگڑی سیاسی مورچہ بندی کی ہے۔ سرکار کے کام کاج کو لیکر اٹھ رہے سوالوں کا جواب دینے کے لئے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے خود ہی مورچہ سنبھال رکھا ہے۔ 2015 میں عاپ نے تاریخی اکثریت کے ساتھ دہلی کا اقتدار حاصل کیا تھا۔ ایک طرف جہاں عام آدمی پارٹی ایک کے بعد ایک ٹوئٹ کر اپنے کارنامے گنا رہی ہے وہیں بھاجپا اور کانگریس بھی ٹوئٹ سے سرکار کوگھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ٹوئٹ کر اپنی حصولیابیاں گناتے ہوئے کہا کہ ہم نے بجلی کمپنیوں کی سی اے جی جانچ کرائے ، جس سے کمپنیوں میں کھلبلی مچ گئی ساتھ ہی کہا کہ ہم نے بل میں 50 فیصدی کی کٹوتی کی۔ بجلی گھنٹوں کٹوتی کو بند کردیا اور بجلی کمپنیوں پر جرمانہ لگایا گیا۔ تین سال میں بجلی کے داموں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ 750 لیٹر پانی مفت کر منشور میں دیا گیا وعدہ پورا کیا۔ تعلیم میں تبدیلی کی گئی۔ پرائیویٹ اسکولوں پر شکنجہ کسا گیا۔ ہیلتھ اسکیم لاگو کی۔ عام آدمی ہیلتھ کارڈ بھی بنے گا۔ ڈور اسٹیپ یوجنا کو منظوری ملی۔ 40 یوجناؤں میں فائدہ واقف کاروں کا کہنا ہے ابتدائی دو سال میں دہلی کی سرکار اور عاپ کی ساکھ کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا تیسرے سال میں ہوا، خاص طور پر پنجاب اور گووا چناؤ کے بعد۔ پنجاب سے پہلے عام آدمی پارٹی دہلی کو لیکر بے فکر تھی یہ فکری کہیں نہ کہیں ایم سی ڈی چناؤ میں بھاری پڑتی دکھائی دی۔ چناؤ آتے آتے پارٹی کے اندر اندرونی رسہ کشی بڑھ گئی اور پارٹی کی سینئر لیڈر شپ کو اس کا احساس ہوگیا ۔ جس کے بعد کیجریوال نے خود دہلی کے میدان میں اتر کر مورچہ سنبھالا۔ لیکن توقع کے حساب سے نتیجہ حاصل نہیں کرپائے۔ ایم سی ڈی چناؤ میں ہوئی ہار کے بعد سے پارٹی کے اندر جو اتھل پتھل شروع ہوئی تھی وہ ابھی تک بھی خاموش نہیں ہوسکی۔ پارٹی دو خیموں میں بٹتی دکھائی دی۔ کمار وشواس اور کچھ دیگر نیتاؤں کے درمیان جو اختلافات تھے وہ ابھر کر سامنے آگئے۔ ان تین برسوں میں کیجریوال حکومت کئی تنازعوں میں پھنسی رہی۔ تین برس سے لگاتار سرکار اور دہلی کے ایل جی کے درمیان ٹکراؤ رہا۔ ٹیچروں کی بھرتی کا معاملہ ہو یا ہیلتھ سروسز کا معاملہ ہو سرکار بننے کے ساتھ ہی وزرا کو لیکر تنازعات شروع ہوگئے۔ اسٹنگ آپریشن سے لیکر فرضی ڈگری کے الزام میں منتریوں پر جو الزام لگے اس معاملہ میں عام آدمی پارٹی کے چار وزرا کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ سرکار میں پارلیمنٹری سکریٹری کے معاملہ میں جم کر تنازع کھڑا ہوا۔ چناؤ کمیشن نے 20 ممبران اسمبلی کو نا اہل قرار دے دیا۔ صدر نے بھی اس پر اپنی مہر لگادی۔ اب معاملہ دہلی ہائی کورٹ میں چل رہاہے۔ کئی معاملوں میں سرکار اور افسروں کے درمیان تنازع سطح پر آگیا ہے۔ اسے لیکر وزیراعلی کئی بار اپنے اعتراض جتا چکے ہیں۔ تازہ معاملہ وزیر اعلی کے سندیش پر افسروں نے اپنی رضامندی نہیں دی۔ 
عام آدمی سرکار بار بار سی بی آئی کے بیجا استعمال کے الزام لگاتی رہی ہے۔ پچھلے برس ستیندر جین کو لیکر سی بی آئی جانچ ہوئی۔ پہلے ان کے خلاف معاملہ درج ہوا اور پھر جانچ ہوئی۔ پچھلے دنوں سی بی آئی کے ایک چھاپہ میں ستیندر جین سے وابستہ دستاویزات ملنے کا دعوی کیا گیا۔ حالانکہ سرکار اس سے انکار کرتی رہی۔ امید ہے کہ عام آدمی پارٹی کو اتنا تو سمجھ میں آگیا ہے کہ اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ اندازہ تھا کہ پارٹی کے معیار میں تھوڑی گرواٹ آئے گی جو اینٹی کمبینسی کی وجہ سے فطری مانی جارہی تھی لیکن کمار وشواس، کپل مشرا اور ستیندر جین معاملہ جس طرح سے سرخیوں میں رہا اس سے پارٹی کی مقبولیت کو کچھ زیادہ نقصان ہوا ہے۔ پارٹی کو یہ بھی اندازہ ہوچکا ہے کہ اپنی ساکھ بچانے کے لئے اسے دہلی پر ہی پورا زور لگانا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی نے ابھی سے آنے والے چناؤ کی تیاری شروع کرتے ہوئے رابطہ اور تنظیم کو مضبوط کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی سرکار کی مخالفت میں دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کا میدان میں اترنا بھی کم دلچسپ نہیں ہے۔ لمبے عرصے کے بعد شیلا جی پردیش پردھان اجے ماکن کے ساتھ میڈیا سے روبرو ہوئیں ان کے ساتھ ان کی سرکار میں وزیر رہے تمام نیتاؤں کے علاوہ دہلی کانگریس کے تمام بڑے لیڈر موجود تھے۔ سمجھا جارہا ہے کہ متحد ہوکر عام آدمی پارٹی سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت کانگریس کے کئی نیتا ایک اسٹیج پر اکھٹے ہورہے ہیں۔ ادھر بھاجپا نیتا وجیندر گپتا کا کہنا ہے تین برسوں میں 67 سیٹوں کا ریکارڈ اکثریت سمٹ کر 42 سیٹوں کا رہ گیا ہے۔ اسکول ، اسپتالو سڑک خدمات میں بہتری نہیں آئی۔ سرکار کے چار وزرا کو مختلف الزامات کی وجہ سے ان کے عہدوں سے ہٹنا پڑا ہے۔ پارٹی وزیر ستیندر جین جیل جانے کی تیاری میں ہیں۔ دہلی سرکار عورتوں کو سلامتی مہیا کرانے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!