ڈیجیٹل کے بجائے پرنٹ میڈیا پر زیادہ بھروسہ

نیٹ ور ک میں بندھی دنیا میں سب سے اہم کرنسی ہے بھروسہ۔ مین اسٹریم میڈیا یعنی اخبارات پر آج بھی یہ بات کھری اترتی ہے۔ڈاٹا ریسرچ کرنے والے ادارے کینٹر کی ایرر ان نیوز موضوع پر ہوئی نئی گلوبل ریسرچ کا کہنا ہے کہ امریکہ ، اسکاٹ لینڈ، فرانس اور برازیل جہاں پرنٹ کے بجائے لوگ ڈیجیٹل میڈیا کا رخ کررہے ہیں وہاں بھی زیادہ بھروسہ اخباروں پر ہی کیا جارہا ہے۔ یہ اسٹڈی ان چار ملکوں کے 8 ہزار قارئین سے بات کرکے تیار کی گئی ہے۔ اسٹڈی کے اہم پوائنٹ کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر لوگ خبروں کو لیکر اپنا اوپینین دیتے ہیں۔ دوستوں کو کمینٹس کرتے ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر خبروں کا کنکشن کیسا بھی ہو فیک نیوز کا مدعا آتے ہیں وہ لوگوں کا بھروسہ توڑ دیتا ہے۔ سروے میں 58 فیصدلوگوں نے کہا کہ فیک نیوز کے معاملہ میں سوشل میڈیا پرآنے والی سیاسی و چناوی خبروں پر زیادہ بھروسہ نہیں کرتے۔ ریسرچ کہتی ہے کہ برٹن میں جو بالغ یہ کہتے ہیں کہ وہ ویب سائٹ پر آنے والے اشتہارات پر غور کرتے ہیں ان کے مقابلے 65 فیصد زیادہ لوگ اخباروں میں آنے والے اشتہارات پر توجہ دیتے ہیں۔ آن لائن میڈیا کے مقابلے اخباروں میں اپنی جانب توجہ مبذول کرنے کا ایک ہی ذریعہ رہ گیا ہے اور وہ ہے بھروسہ۔ اسٹڈی کہتی ہے کہ قلیل المیعاد فائدے اور آپسی بھروسے کے درمیان ایک لکیرکھینچنے کیلئے اخبار کی خبروں کا بھروسہ زیادہ اہم ہوگیا ہے۔اسے آپ اس طرح سمجھئے کہ 29 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے پچھلے سال آن لائن خبر پڑھنے کے لئے پیسہ دیا لیکن جب بات بھروسے مند نیوز پیپر برانڈ کی آئی تو یہ اعداد بڑھ کر 42 فیصد ہوگیا۔ اسی طرح 40 فیصد لوگوں نے کہا کہ انہوں نے پہلی بار کوئی اخبار خریدہ ہے لیکن جب بھروسے مند نیوز پیپر برانڈ کے بارے میں پوچھا گیا تو56 فیصد لوگوں نے کہا کہ ہاں انہوں نے وہ اخبار خریدہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہی بات پر غور کیا جاتا ہے کہ میڈیا کے ساتھ جتنا ٹائم اسپینڈ ہوگا اسے اشتہار بھی اتنے ہی ملیں گے لیکن جو میڈیا خود کو بھروسے مند میڈیا کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے اسے بھروسے پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ آج کے دور میں ٹریڈیشنل نیوز برانڈ اس بات کو لیکر فکر مند ہیں کہ ریڈر کے لئے ان کا انحصارسوشل میڈیا پر بڑھتا جارہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر خبریں پڑھنے والے قریب دوتہائی لوگ کہتے ہیں کہ وہ اس بات پر بھی غور کرتے ہیں کہ وہ جو کنٹینٹ پڑھنا چاہتے ہیں وہ انہیں کس نیوز آرگنائزیشن سے مل رہا ہے۔ آج بھی لوگوں کا پرینٹ میڈیا پر الیکٹرانک میڈیا کے مقابلہ زیادہ بھروسہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟