17 سال بعد بھارت کی مانوشی نے جیتا مس ورلڈ کا تاج

چین کے سانیہ شہر میں سنیچر کو 67 ویں مس ورلڈ ونر کے آخری مرحلہ میں پوچھے گئے مانوشی چھلر نے جو جواب دیا اسسے وہ مقابلہ جیت گئی۔ جیوری کے فائنل راؤنڈ میں مانوشی سے پوچھا گیا کہ کس پروفیشن میں سب سے زیادہ تنخواہ ملنی چاہئے اور کیوں؟ جواب میں انہوں نے کہا ماں کو سب سے زیادہ سنمان ملنا چاہئے، انہیں کیش میں تنخواہ نہیں بلکہ عزت اور پیار ملنا چاہئے ۔ اور اس جواب سے ہی انہیں مس ورلڈ کا ٹائٹل مل گیا۔ اس مقابلہ میں تین کسوٹیاں تھیں بیوٹی، گلیمر اور ذہانت۔ 21 سالہ میڈیکل اسٹوڈینٹ نے دنیا کے 108 ملکوں کی حسیناؤں کو پچھاڑکر یہ خطاب جیتا۔ خود اعتمادی اور ہمت کے ذریعے مانوشی ٹاپ 40 سے سیدھے ٹاپ15 میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں۔ اس کے بعد ٹاپ10 اور ٹاپ5 میں ان کی جگہ پکی رہی۔ آخری 5 میں انگلینڈ، فرانس، کینیا اور میکسیکو کی امیدوار تھیں۔ آخری تین کے انتخاب کے بعد ان کا مس ورلڈ بننا قریب قریب طے ہوگیاتھا۔وہاں انڈیا انڈیا کا شور ہونے لگا۔ خطاب جیتنے کا اعلان ہوتے ہیں مانوشی اپنے آنسو روک نہیں پائیں۔ خود اعتمادی سے بھرپور ہریانہ کے جھجھر ضلع کی باشندہ مانوشی نے فائنل سے ٹھیک پہلے کہا تھا : ویسے تو میں میڈیکل اسٹوڈینٹ ہوں لیکن میرا کوئی پلان بی نہیں ہے۔ میں اپنی زندگی میں کسی بات کا پچھتاوا نہیں کرنا چاہتی لہٰذا یہ خطاب جیتنا میرے لئے بیحداہم ہے۔ میرا ہمیشہ سے ہی مس ورلڈ خطاب جیتنا مقصد رہا ہے۔ یہ میرے خاندان اور میرے دوستوں کا بھی خواب رہا ہے۔ مس ورلڈ کا خطاب جیتنے والی مانوشی سے پہلے پرینکا چوپڑہ، مکتا مکھی، ڈائنا ہیڈن، ایشوریہ رائے بچن اور ریتا فاریہ نے یہ خطاب جیتا تھا۔ اس جیت کے ساتھ ہی بھارت نے مس ورلڈ کا تاج حاصل کرنے کے معاملہ میں وینوزویلا (چھٹا مس ورلڈ) کی برابری کر لی ہے۔ مس ہریانہ رہ چکی مانوشی نے اسی سال جون میں مس انڈیا اور مس فوٹوجنک کا ایوارڈ بھی جیتا ہے۔ مس ورلڈ میں جانے سے پہلے وہ سماج سے جڑی رہی ہیں۔ انہوں نے ماہواری کے دوران ہائیجین سے متعلق ایک کمپین میں قریب پانچ ہزار خواتین کو بیدار کیا۔ مس ورلڈ کی ویب سائٹ پر مانوشی کے پروفائل میں لکھا ہے مس مانوشی چھلر قلب کی سرجن بننا چاہتی ہیں اور ان کا ارادہ دیہی علاقوں میں غیر فائدہ والے اسپتال کھولنے کا ہے تاکہ غریبوں کو بھی بہتر علاج کی سہولت مہیا ہوسکے۔ جیت کے بعد مانوشی نے ٹوئٹ کرکے کہا: مسلسل پیار اور مدد اور پرارتھناؤں کے لئے آپ سبھی کا شکریہ۔ یہ خطاب بھارت کے لئے ہے۔ بدھائی مانوشی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟