چین میں بڑھتا کرپشن

کون کہتا ہے کہ چین میں کرپشن نہیں ہے؟ پچھلے کچھ دنوں سے چین میں کرپشن کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ اس مہم سے وابستہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کے ممبر یانگ شیاؤڈو کا کہناہے کہ اگر اس پر لگام نہیں لگائی گئی تو چین کا انجام بھی سوویت یونین جیسا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف مہم میں ناکامی ملتی ہے تو یہ دیش کے لئے خطرناک ہوگا۔ چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی میں لکھے اداریہ میں انہوں نے یہ بات کہی ہے۔ بڑی طاقت مانا جانے والا سوویت یونین 1991 ء میں 15 ملکوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔ شیاؤڈو کو سینٹر کمیشن فار ڈسپلن ایکشن کے ڈپٹی سکریٹری سے ترقی دے کر کے پولٹ بیورو کا ممبر بنایا گیا ہے۔ ان کو کرپشن کے خلاف مہم میں شامل دیش کا دوسرے نمبر کا سینئر افسر مانا جاتا ہے۔ پولٹ بیورو کے ممبروں کا دیش کے اقتدار پر پورا کنٹرول ہوتا ہے۔ شیاؤڈو نے اپنے اداریہ میں پچھلی سرکار کی سخت نکتہ چینی بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے پچھلے عہد میں کرپشن اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ پارٹی لیڈر شپ کمزور پڑ گئی۔ سرکار نے کرپشن کو بڑھنے دیا اور کارروائی کرنے میں کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔ شیاؤڈو سے پہلے اینٹی کرپشن چیف ماؤ لیجی نے بھی چینی اخبار پیپلز ڈیلی کے اداریہ میں کرپشن کو لیکر بھی اسی طرح کا آرٹیکل لکھا تھا۔ لیجی کو وانگ کنگان کی جگہ اینٹی کرپشن کا نیا چیف بنایاگیا ہے۔ آرٹیکل میں شیاؤڈو نے کہا کہ اگر چین میں کرپشن کا خاتمہ نہیں کیا گیا تو دیش کا وجود ہی بدل جائے گا اور یہ برباد ہوجائے گا۔ اگر وقت رہتے اس پر لگام نہیں لگائی گئی تو مستقبل میں دیش کے لوگوں کا سوویت یونین کی طرح حشر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ بھی اپنے سابقہ جانشینوں کی طرح سے مانتے ہیں کہ اگر اقتدار پر پکڑ ڈھیلی ہوئی تودیش میں اتھل پتھل مچ سکتی ہے۔ اس سے دیش بکھر بھی سکتا ہے۔ اسی وجہ سے حکمراں کمیونسٹ پارٹی ہمیشہ اپنے کیڈر سے سوویت یونین کی تقسیم کی اسٹڈی کرنے کو کہتی ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ شی جن پنگ کے داہنے ہاتھ مانے جانے والے وانگ کشان کے جانے کے بعد کرپشن کے خلاف لڑائی کمزور نہیں ہوگی۔ پچھلے مہینے پارٹی میں ہوئی تبدیلی سے پہلے وانگ کو چین کا دوسرا سب سے طاقتور لیڈر مانا جاتا تھا۔ ان کو پچھلے مہینے اینٹی کرپشن چیف کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ شیاؤڈو نے کہا کہ صدر شی نے کرپشن کے خلاف اپنی لڑائی میں کافی کامیابی پائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟