ایران اور سعودی عرب میں36 کا آنکڑا

ایران اور سعودی عرب کے درمیان 36 کا آنکڑا ہے۔ ایران اور سعودی عرب لمبے وقت سے ایک دوسرے کے دشمن ہیں لیکن حال ہی میں ان دونوں دیشوں کے بیچ ٹکراؤ زیادہ بڑھنے لگا ہے۔ سنی اکثریت والا ملک سعودی عرب اسلام کا مقام پیدائش ہے۔ اسلامی دنیا کی سب سے اہم ترین جگہوں میں شامل ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے تیل ایکسپوٹروں اور امیر ملکوں میں سے ایک ہے۔ سعودی عرب کو ڈر ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ پر حاوی ہونا چاہتا ہے اور اس لئے وہ شیعہ لیڈر شپ میں بڑھتی سانجھیداری اور اثرات والے علاقہ کی طاقت کی مخالفت کرتا ہے۔ نوجوان اور طاقتور شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان پڑوسی ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ایک لمبی لڑائی لڑرہے ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے باغیوں کو ایران سے حمایت مل رہی ہے لیکن ایران نے اس دعوی کو مسترد کیا ہے۔ سعودی عرب بھی اس کے جواب میں بغاوت کرتا ہے اور شام کے صدر بشرالاسد کو ہٹانا چاہتا ہے جو ایران کا اہم شیعہ ساتھی ہے۔ سعودی عرب کے پاس سب سے اچھے ہتھیار سے مسلح فوج ہے جو دنیا کے سب سے بڑے ہتھیار درآمد کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ ان کے پاس دو لاکھ سے زیادہ فوجی ہیں۔ ایران 1979 میں ایک اسلامی جمہوریہ بنا۔ اس وقت وہاں راج شاہی کو ہٹا کر آیت اللہ خمینی کی قیادت میں سیاسی طاقت نے اپنی پکڑ مضبوط کی تھی۔ ایران کی 8 کروڑ کی آبادی میں شیعہ مسلمان اکثریت میں ہیں۔ پچھلی کچھ دہائیوں میں عراق میں صدام حسین کا دور گزرجانے کے بعد مشرق وسطیٰ علاقہ میں ایران نے اپنا دبدبہ تیز کردیا ہے۔ ایران نے اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) سے لڑنے میں شام اور عراق میں سنی جہادیوں کے خلاف لڑائی لڑی ہے۔ایران کا یہ بھی ماننا ہے کہ سعودی عرب لبنان کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ یہاں ایران ایک شیعہ ابھیان حزب اللہ کی حمایت کررہا ہے۔ ایران امریکہ کو اپنا سب سے بڑا دشمن مانتا ہے۔ ایران میں فوج اور آئی آر جی سی کے جوانوں کو ملا کر کل 5 لاکھ34 ہزار جوان موجود ہیں۔ دوسری طرف سعودی عرب کے امریکہ کے ساتھ گہرے رشتے رہے ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران مخالف رویئے کے بعد یہ رشتے اور بہتر ہوئے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کبھی بھی سعودی عرب میں کٹر پنتھی اسلام کی ویسے تنقید نہیں کی ہے جیسے کہ وہ ایران کی کرتے ہیں۔ روس کے رشتے سعودی عرب اور ایران دونوں کے ساتھ ہیں۔ اس کے دونوں ہی دیشوں کے ساتھ اقتصادی تال میل بھی ہے وہ ان دونوں دیشوں کو جدید ہتھیاربیچتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بالادستی کی اس لڑائی میں جیت کس کی ہوگی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!