گؤرکشا کے نام پر یہ غنڈہ گردی رکنی چاہئے

گؤرکشا کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے والوں پر دیدش میں ہو رہی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت ہونی چاہئے. گؤرکشا ہونا چاہئے پر اس طریقے سے نہیں جس طریقے سے کچھ اراجک عنصر ہیں. وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹو ٹوک کہا کہگؤرکشا کے نام پر ہو رہی تشدد کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا. انہوں نے تمام ریاستوں کی حکومتوں سے بھی کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں. اس سے پہلے بھی وزیر اعظم کئی بار یہ رائے ظاہر کر چکے ہیں. لیکن اس کا کوئی خاص اثر ہوتا نظر نہیں آتا. بار بار انتباہ اشارہ ہے کہ صورت حال کتنی سنگین ہے. وزیر اعظم کی تنبیہ کے باوجود ملک میں کچھ لوگ گور?شا کے نام پر مار تیز کر رہے ہیں. 
گؤرکشا کو سیاسی اور فرقہ وارانہ رنگ دے کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی دوڑ سی شروع ہو گئی ہے. اس سے نہ تو بھارتیہ جنتا حصہ کو کوئی فائدہ ہو گا اور نہ ہی ہندوتو کی قیادت کریں گے. الٹا اس سے ماحول خراب ہو رہا ہے. ملک میں گوماتا کی حفاظت کا احساس ہونا چاہئے پر قانونی دائرے میں. اگر قانون اپنے ہاتھ میں لے کر گور?شا کی جاتی ہے تو ملک کی قانون پر اس کا دپربھاو پڑتا ہے. وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ گائے کی حفاظت کے لئے قانون ہے اور کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے. یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ کہیں کچھ عنصر اس بہانے آپ کی ذاتی دشمنی تو نہیں نکال رہے؟ کوئی ٹرک سے گایوں اور بچھڑوں کو عام کاروبار کے تحت لے جا رہا ہے تو اس کی گھیر کر تیز ہوتی ہے تو کہیں کسی گوشت تاجر کے ساتھ بدسلوکی ہوتی ہے. یہ سب ایک ڈراونا نقطہ نظر پیش کرتا ہے. 
کل جماعتی اجلاس کے بعد جو کچھ پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے کہا اس کے مطابق سب سے پہلے اس موضوع پر ریاستوں کو مشاورتی بھی جاری کیا گیا ہے. اس میں ریاستوں سے کارروائی کرنے کی وہی باتیں ہیں جو وزیر اعظم اپنے بیانات میں پہلے کہہ چکے ہیں. یقیناًقانون ریاستوں کا موضوع ہے اور اس طرح کے معاملات میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ریاستوں کی سطح پر ہی ہو سکتی ہے. تو کیا ریاستوں کی سطح پر کارروائی میں کوتاہی برتی جا رہی ہے؟ گایوں کی حفاظت کرنا قانونی ایجنسیوں کا کام ہے اور انہیں اپنی ڈیوٹی پر کوتاہی نہیں کرنا چاہئے. پولیس و انتظامیہ کو دراصل اس بات کا ڈر ہوتا ہے کہ حکومت کی گاج ان پر ہی الٹا نہ گر جائے؟ لہذا وہ اس طرح کے معاملات کو رفع دفع کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں. بھارتیہ جنتا پارٹی اور بی جے پی حکومتوں کو واضح ہدایات دینے چاہئے کہ وہ اس قسم کی جرم کو قطعی برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ ووٹ بینک کے چلتے ایسی سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟