ڈوکلام میں ہندوستانی اور چینی فوج آمنے سامنے

سکم کی چنبی وادی کے ڈوکلام بنجر علاقہ پر بھارت اور چین کے درمیان وسیع سطح پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان تنازعہ کی جڑ بنے ڈوکلام علاقہ میں چین کی فوج نے کافی عرصہ تک تعیناتی کی تیاری کرلی ہے۔ جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی ڈوکلام علاقہ میں اپنی پوزیشن لمبے عرصے تک ڈٹے رہنے کی تیاری کرلی ہے۔ بھارت اور چین بھوٹان سے لگے علاقہ میں ہندوستانی فوجیوں کو ہٹانے کیلئے چین مسلسل دباؤ بنا رہا ہے لیکن وہاں تعینات ہندوستانی فوجیوں نے بھی اپنے تنبو گاڑھ لئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈوکلام میں تعینات فوجیوں کو سبھی ضروری سامان کی مسلسل سپلائی کی جارہی ہے یہ چین کو لیکر صاف اشارہ ہے کہ ہندوستانی فوج اس کے کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی جب تک اس کی پیپلز لبریشن آرمی کے جوان واپس نہیں لوٹتے ہندوستانی فوج بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ان حالات میں سکم سیکٹر میں قریب 10 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع اس علاقہ میں بھارت۔ چین کی فوجوں کے درمیان کشیدگی لمبی کھنچنے کے آثار ہیں۔ تعطل کو تین ہفتے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ تنازعہ والے علاقہ میں بھارت اور چین کی فوجیں 300-300 کی تعداد میں بتائی گئی ہیں اور دونوں فوجوں کے درمیان محض 120 میٹر کی دوری ہے۔ کرنل سطح کے افسر دونوں طرف کی فوجوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بھارت کے مقابلہ چین کے فوجی اس علاقہ میں زیادہ ٹھیک نہیں ہیں۔ ہندوستانی فوج کے لئے گراؤنڈ زیرو سے سپلائی پوائنٹ محض 8سے10 کلو میٹر دور ہے، جبکہ چین کی فوجوں کے لئے یہ 60 سے70 کلو میٹر دوری پر ہے۔ چین کی فوج اس علاقہ میں نہیں رہتی ہے۔وہ قریب 60-70 کلو میٹر دور کھامبوجونگ میں رہتی ہے، لیکن متنازعہ علاقہ میں اس کا لگاتار آنا جانا رہتا ہے۔ ہندوستانی فوج کی اس علاقہ میں ہمیشہ موجودگی رہی ہے۔ دسمبر تک آسانی سے ٹکے رہنے کی تیاری میں ہے۔ دونوں طرف کی فوجوں کے درمیان کوئی فلیگ میٹنگ بھی نہیں ہورہی ہے کیونکہ یہ مانا جارہا ہے کہ فیصلہ اب سیاسی سطح پر ہونا ہے۔ اس اشو پر بھارت سرکار نے صاف کردیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے قدم پیچھے کھینچنے کو تیار نہیں ہے۔ سرکار کی طرف سے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی سرحد کے قریب چین کے سڑک بنانے سے بھارت کے فوجی مفادات متاثر ہورہے ہیں۔ ادھر کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا کہ قومی سکیورٹی کے معاملے میں کانگریس سرکار کے ساتھ ہے مگر پارٹی ان معاملوں کو پارلیمنٹ میں اٹھائے گی۔ بھارت اور چین آمنے سامنے ہیں ،دیکھیں کون جھکتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!