قصوروار لیڈروں کو چناؤ لڑنے پر پابندی بارے سپریم کورٹ سخت

کسی جرم میں عدالت سے قصوروار ٹھہرائے گئے شخص کے چناؤ لڑنے پر تاحیات روک لگانے کے معاملے پر رخ صاف نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے چناؤ کمیشن کو بدھ کے روز سخت پھٹکار لگائی اور اس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عدالت ہذا نے کہا کہ اسے اپنا رخ واضح کرنا چاہئے۔ وہ ایسے حساس ترین اشوز پر خاموش کیسے رہ سکتی ہے؟ جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی جانب سے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ ریمارکس دئے۔ اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کر قصوروار شخص کو چناؤلڑنے پر تاحیات روک لگائے جانے کی مانگ کی ہے۔ بنچ نے چناؤ کمیشن کی طرف سے پیش وکیل سے کہا وہ اس پر اپنا رخ صاف کیوں نہیں کرتے کہ وہ دو برس یا اس سے زیادہ کی سزا پائے قصوروار کے چناؤ لڑنے پر تاحیات پابندی لگائے جانے کی حمایت کرتے ہیں کہ نہیں۔ حکومت نے اپنے جواب میں کہہ دیا ہے کہ اس میں عدالت کو دخل دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عوامی رائے دہندگان قانون میں اس کی سہولت ہے لیکن کمیشن نے اس پر کچھ کہنے سے پرہیز کیا اس نے صرف یہ ہی کہا کہ سیاسی جرائمی کرن کو ختم کرنے کے وہ حق میں ہے۔ چناؤ کمیشن کو حالانکہ سپریم کورٹ نے ایک طرح سے مجبور کرنے کی کوشش بھی کی۔ دیکھتے ہیں کہ اگلی سماعت میں چناؤ کمیشن کیا جواب دیتا ہے؟ لیکن یہ سوال سنجیدہ ہے سزا یافتہ عوامی نمائندوں کو اپنی قید کی میعاد ختم ہونے کے 6 سال تک چناؤ لڑنے پر پابندی ہے۔ عرضی میں اسے ہی تاحیات پابندی میں بدلنے کی مانگ کی گئی ہے۔ ہماری رائے میں سیاست کو جرائم پیشہ سے آزاد کرانا ہے تو قانون میں ایسی ترمیم کرنی چاہئے۔ اگر آج اس اشو پر جنتامیں سروے کرالیا جائے تو اس کے حق میں یقینی طور سے اکثریت کھڑی ہوگی لیکن جہاں تک سیاستدانوں اور پارٹیوں کا سوال ہے وہ ایسی ترمیم نہیں چاہئیں گے ۔ دراصل اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی جرائم پیشہ سے اچھوتی نہیں ہے۔ اس کا اہم مقصد سیٹ جیتنا ہوتا ہے اور اس کے لئے جو بھی امیدوار انہیں سب سے زیادہ مضبوط دکھائی دیتے ہیں اسے ہی ٹکٹ دینے میں ہچکچاہٹ نہیں بھلے ہی وہ کرمنل ہو یا نہ ہو؟ ہم سپریم کورٹ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں لیکن شبہ ہے کہ بڑی عدالت کی بات مانی جائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟