نواز شریف پر استعفیٰ دینے کیلئے چوطرفہ دباؤ

پنامہ پیپر لیک معاملہ میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ آنے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف پر استعفیٰ دینے کا دباؤ پڑنے لگا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے بعد اب پاکستانی میڈیا نے جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے شریف سے عہدہ چھوڑنے کوکہا ہے۔ پنامہ پیپر لیک معاملہ میں نواز شریف اور ان کے کنبہ کا نام سامنے آنے کے بعد پاک سپریم کورٹ کی ہدایت پر جے آئی ٹی بنائی گئی تھی۔ اس نے اپنی رپورٹ میں نواز شریف پر کرپشن سے جڑے کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔ ان کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے جی آئی ٹی کی رپورٹ نامنظور کردی ہے۔ انگریزی اخبار دی ڈان نے اپنے اداریہ کے ذریعے نواز شریف کو عارضی طور پر ہی صحیح لیکن وزیر اعظم کی کرسی چھوڑنے کوکہا ہے۔ ادھر پنامہ پیپر لیک معاملہ کے بعد نواز شریف کے کنبہ کی لندن میں موجود املاک کی جانچ کرنے والی جے آئی ٹی نے شریف کے خلاف 15 معاملوں کو پھر سے کھولنے کی سفارش کی ہے۔میڈیا میں ایتوار کو ایک خبر میں بتایا گیا کہ جے آئی ٹی نے عدالت میں پرانے معاملوں کو پھر سے کھولنے کی درخواست کرکے نواز شریف کی مشکلیں مزید بڑھا دی ہیں۔ یہ ہائی پروفائل معاملہ 1990 کی دہائی میں شریف کے ذریعے مبینہ پیسہ جمع کئے جانے کا ہے جب انہوں نے وزیر اعظم رہنے کے دوران لندن میں پراپرٹی خریدی تھی۔ پنامہ پیپر لیک سے پچھلے سال اس بات کا انکشاف ہوا تھا اس اشو پر جانچ کرنے والی چھ نفری جے آئی ٹی نے 10 جولائی کو اپنی انترم رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کردی جس میں کہا ہے کہ نوازشریف اور ان کے بچوں کی معیار زندگی ان کی آمدنی سے زیادہ اچھی ہے۔ اس نے ان کے خلاف کرپشن کا ایک نیا معاملہ درج کرنے کی سفارش کی ۔ نواز شریف نے اس رپورٹ کو بے بنیاد الزامات کا پلندہ بتاتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔ ڈان کی آن لائن رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں بلائی گئی ہنگامی کیبنٹ کی میٹنگ میں 67 سالہ نواز شریف نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو الزامات اور قیاس آرائیوں کو پلندا بتایا۔ رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے ہی وزیر اعظم کا استعفیٰ مانگ رہی اپوزیشن پارٹیوں کو نشانے پر لیتے ہوئے شریف نے کہا مجھے پاکستان کے لوگوں نے منتخب کیا ہے اورصرف وہ ہی مجھے عہدے سے ہٹا سکتے ہیں۔ شریف نے دعوی کیا کہ ان کے خاندان کے سیاست میں آنے کے بعد کمایا کچھ نہیں گنوایا بہت کچھ ۔ انہوں نے کہا جے آئی ٹی کی رپورٹ میں استعمال زبان افسوسناک ارادہ ظاہرکرتی ہے۔ جولوگ غیرضروری اور جھوٹے دعوؤں پر میرا استعفیٰ مانگ رہے ہیں انہیں پہلے اپنے گریبان میں جھانک کردیکھنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!