اب پاک اسکولی بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے
پاکستانی فوج نے اب ساری حدیں پار کردیں ہیں۔ اب وہ ہمارے بچوں کو بھی نشانہ پر لینے لگا ہے۔ پیر کو ایک بار پھر پاک فوج نے پونچھ اور راجوری اضلاع میں فائرننگ کی جس میں ایک سال کی بچی ساجدہ کفیل کی جان چلی گئی اور ایک ہندوستانی جوان مدثر احمد شہید ہوگئے۔ پاک فائرنگ میں ضلع راجوری کے نوشیرہ سب ڈویژن میں کنٹرول لائن سے لگے دو اسکولوں کے 217 بچے 10 گھنٹے تک پھنسے رہے۔ 15 ٹیچر بھی اسکول میں بند رہے۔ پاکستانی فوج نے منگلوار کو زبردست فائرننگ کر اسکولی بچوں کو نشانہ بنایا۔ ڈپٹی کمشنر راجوری ڈاکٹر اقبال چودھری کے مطابق چھاؤنی اسکول میں 120 بچے و سیئر اسکول میں 55 بچے قریب10 گھنٹے تک پاک گولہ باری کے چلتے اسکول کے کمرے میں قید رہے۔ گھنٹوں بعد جب فائرنگ تھوڑی کم ہوئی تو بچوں کو اسکولوں سے نکالنا شروع ہوا۔ بچاؤ ٹیم نے سبھی 217 بچوں و 15 ٹیچروں کو محفوظ نکالا۔ گرمیوں کی چھٹی کے بعد سبھی بچے سیزن میں پہلی بار اسکول گئے تھے۔ اسکول کافی اونچائی پرواقع ہونے کی وجہ سے طلبا کو محفوظ باہر نکالنے کے کام میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ پاک کی اندھا دھند فائرننگ کے دوران بلٹ پروف گاڑیوں میں طلبا کو اسکول سے باہر نکالا گیا۔ بچوں کے ماں باپ نے بتایا جب خبر ملی بچوں کے اسکولوں پر مورٹار گولے داغ رہے ہیں تو سانسیں اٹک گئیں۔ باہر نکلنا ممکن تھا اور نہ ہی گھر میں بیٹھنا لیکن بچوں کا حال جاننا ضرور ی تھا۔ شام6 بجے بچوں کو اپنی آنکھوں سے صحیح سلامت دیکھا تو ان کے منہ میں کچھ ڈال کر خود بھی کھایا۔ والدین نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم کب تک یوں ہی موت کے سائے میں جیتے رہیں گے؟ سوال یہ ہے کہ پاکستان اتنی اوچھی حرکت آخرکیوں کررہا ہے؟ انہیں معلوم ہوگا کہ وہ اسکولوں پر فائرننگ کررہے ہیں اور اس میں بچے مارے جاسکتے ہیں۔ کیا پاکستان اب اپنی دشمنی ننھے بچوں سے نکالے گا؟ اسے یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہندوستانی فوج اس گری ہوئی حرکت کا معقول جواب دے سکتی ہے لیکن ہندوستانی فوج ایسی اوچھی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتی۔ ایسی حرکتیں کرنے سے پاکستان خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہا ہے۔ جب ساری دنیا کو پتہ چلے گا جان بوجھ کر، سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پاکستانی فوج اسکولی بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے تو اس کی پہلے سے گرتی ساکھ کو مزید بٹا لگے گا۔ پاکستانی فوج میں اگر تھوڑی سی بھی انسانیت بچی ہے تو بچوں کو نشانہ نہ بنائے لڑنا ہے تو ان سے لڑے جو اسے معقول جواب دینے میں اہل ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں