ہزاروں کروڑ خرچ کرنے کے باوجودگنگا کی صفائی نہیں ہوسکی

مودی سرکار کے تین سال پورا ہونے کے بعد جنتا یہ جاننا چاہتی ہے کہ زور شور سے شروع ہوئی ’نمامی گنگے ‘ یوجنا کا آخر کیا ہوا؟ کتنی صاف ہوئی گنگا؟ سرکار کے خود حقائق اور اعدادو شمار ہوں یا پھر زمینی حقیقت سب کہہ رہے ہیں کہ گنگا پہلے سے بھی زیادہ گندی ہوئی ہے۔ اسکیم کے تحت نئے گھاٹ اور شمشان گھاٹ تو بنے ہیں لیکن سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنانے کو لیکر کام بہت سست ہے۔ سستی کا عالم یہ ہے کہ نمامی گنگے یوجنا کے تحت 4031.41 کلو میٹر تک ایس ٹی پی بچھانے کی تجویز تھی جس میں صرف 1147.75 کلو میٹر کا نیٹ ورک ہی بچھایا جاسکا۔ یوجنا صرف 19کروڑ 81 لاکھ 3 ہزار لیٹر پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت ہی تیار ہوئی ہے۔ وارانسی شہر میں آج بھی روزانہ نکلنے والی قریب 3 ہزار لاکھ لیٹر سیویج میں 2 ہزار لاکھ لیٹر سیویج 32 نالوں کے ذریعے سیدھے گنگا میں گر رہے ہیں۔ گنگا میں کچرا پھینکنے پرروک ہے لیکن اب بھی کچراپھینکا جارہا ہے اور جانوروں کو نہلایا جارہا ہے نتیجتاً گنگا آلودہ ہوتی جارہی ہے۔ نیشنل گرین ٹربونل (این جی ٹی) نے گنگا کو صاف بنانے کے لئے جمعرا ت کو کئی سخت احکامات جاری کئے۔ اتھارٹی نے کہا کہ گنگا میں کسی بھی طرح کا کچرا پھینکنا 50 ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جائے گا۔ این جی ٹی نے ہریدوار اور اناؤ کے درمیان 500 کلو میٹر گنگا ندی کے ساحل سے 100 میٹر کے دائرے کو غیرتعمیراتی زون قراردیا ہے۔ فیصلہ کے بعد اس دائرہ میں کسی بھی طرح کی تعمیرات یا ترقیاتی کام نہیں کیا جاسکے گا ایسا کرنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ این جی ٹی چیئرمین جسٹس سوتنتر کمار کی قیادت اولی بنچ نے گنگا صفائی کے اشو پر دوسرے مرحلہ میں کہا کہ گنگا میں کسی طرح کا کچرا ڈالنے والے کو50 ہزار روپے ماحولیاتی ہرجانہ دینا ہوگا ساتھ ہی کچرا نپٹان پلان کی تعمیراور دو سال کے اندر نالیوں کی صفائی سمیت سبھی متعلقہ محکموں سے مختلف اسکیموں کو پورا کرنے کے احکامات دئے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کو زندگی دے رہی گنگا 40 فیصد آبادی کو پانی دستیاب کراتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے اس اشو پر 108 بار سماعت ہوچکی ہے لیکن قطعی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوسکا۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہم کیوں نہیں سدھر پارہے؟ 760 سے زیادہ انڈسٹریل گھرانوں سے کچرا جب تک گنگا میں گرتا رہے گاسدھار نہیں ہوسکتا۔ 6 ہزار ہیکٹیئر سے زیادہ زمین کا قبضہ کر ناجائز تعمیرات کی گئی ہیں۔ اکیلے اترپردیش میں این جی ٹی نے کہا یوپی سرکار کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہئے۔ اسے چمڑے کے کارخانوں کو مؤ سے اناؤ کے درمیان چمڑہ یونٹوں یا کسی بھی دیگر مقامات پر ایک ہفتے کے اندر منتقل کرنا چاہئے۔ این جی ٹی نے یوپی اور اتراکھنڈ حکومتوں کو گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے گھاٹوں پر دھارمک رسومات اور دیگر عمل کے لئے گائڈ لائنس بنانے کی بھی ہدایت دی ہے۔ انڈسٹریل یونٹوں پر زیرو لکوٹ اخراج اور معاون ندیوں کی آن لائن نگرانی کے بھی احکامات دئے ہیں۔ این جی ٹی نے جمعرات کو کہا کہ سرکار نے گنگا دریا کی صاف صفائی پر پچھلے دو سال میں 7 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں باوجود اس کے یہ سنگین ماحولیاتی اشو بنا ہوا ہے۔ این جی ٹی نے کہا مرکزی سرکار ، یوپی حکومت اور ریاست کے مقامی کارخانوں میں مارچ 2017 ء تک7304.64 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں لیکن ندی کی حالت بدسے بدتر ہوگئی ہے۔ گنگا کی صفائی پر متعلقہ سرکاریں ابھی بھی سنجیدہ نہیں ہیں۔ این جی ٹی بیشک ہدایت دے دے لیکن ان پر عمل تو سرکاروں کو ہی کرنا ہے۔ ناجائز تعمیرات، انڈسٹریل کچرہ اور چمڑہ صنعت کے ذریعے گنگا کے بیجا استعمال پر جب تک سختی سے روک نہیں لگتی گنگا صاف ہونے والی نہیں۔ گنگا کی صفائی محض آلودگی سے نہیں وابستہ ہے یہ ہماری زندگی کی لائف لائن بھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟