پاک فوج کے چیف نے نواز شریف کو کٹہرے میں کھڑا کردیا

پاکستان میں پناما پیپرس کو لیکر وزیر اعظم نواز شریف مشکل میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ پاک فوج کے چیف جنرل راحیل شریف نے بدھوار کو وزیر اعظم سے ان کی رہائش گاہ پر جاکر ملاقات کی تھی۔ اس میں جنرل راحیل شریف نے ان سے جلد سے جلد معاملے کی جانچ شروع کروانے کو کہا۔ اعلی سطحی ذرائع نے بتایا کہ جنرل شریف کا کہنا ہے کہ پناما پیپرس کی جانچ میں پھیلے تنازعے سے پاکستان کا حکمرانی سسٹم اور قومی سلامتی دونوں ہی متاثر ہورہی ہیں اس لئے معاملے کو جلد سے جلد نپٹائے جانے کی ضرورت ہے۔ سرکار اپوزیشن دونوں نے ہی معاملے کی جوڈیشیل جانچ کس طرح سے آگے بڑھے گی اس پر اختلافات کی وجہ سے معاملہ اٹکا ہوا ہے۔
اپوزیشن نے نواز شریف سے ان سات سوالوں کے جوابات مانگے ہیں۔ پاکستان کی متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم نواز شریف سے کہا ہے کہ وہ جب بھی پارلیمنٹ میں آئیں ان سوالوں کا جواب لے کر آئیں۔ کیا وزیر اعظم کے بیٹوں اور بیٹی کے اتفاق شوگر ملس اور چودھری شوگر ملس میں شیئر ہیں؟ کیا انہوں نے ٹیکس ریٹرن میں جو معلومات دی ہیں؟ کیا انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہونے والی آمدنی کو دکھایا ہے؟ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے کنبے کے مالکانہ حق والی آف شور کمپنیوں کے نام کیا ہیں؟ پی ایم اورا ن کے خاندان کے میفیئر اپارٹمنٹ میں کس طرح کے مفادات وابستہ ہیں؟ میفیئر اپارٹمنٹ خریدنے کے لئے پیسے کہاں سے آئے؟ کیا وزیر اعظم جانتے ہیں کلثوم نواز پہلے ہی میفیئر کو خریدنا قبول چکی ہیں؟ وزیر اعظم نے 1985 اور 2016 ء کے درمیان کتنی پراپرٹی خریدی؟ پناما پیپرس میں اپنے لڑکوں کا نام آنے کے بعد سے ہی نواز شریف الجھن میں ہیں اور اپوزیشن ا کے استعفے کے ساتھ پورے معاملے کی جانچ کی مانگ کررہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے جانچ کے لئے جوڈیشیل کمیشن مقرر کرنے کی بھی سفارش کی تھی، لیکن چیف جسٹس نے اسے جانچ کے موضوع اور کمیشن کا دائرہ اختیار واضح کرنے کی سفارش کے ساتھ حکومت کو تجویز بھیج دی تھی۔ وزیر اعظم کے لڑکوں کے خلاف الزامات ہیں کہ بیرونی ممالک میں ان کی کئی کمپنیاں ہیں جن میں جمع پیسے کا استعمال لندن میں پراپرٹی خریدنے کے لئے کیاگیا۔ لیکن وزیر اعظم نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا کہ ان کے لڑکوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ شریف نے پاک پارلیمنٹ میں کہا کہ وہ ممبران کو اس بات سے باآور کرانا چاہتے ہیں کہ دیش سے ایک نیا پیسہ بھی باہر نہیں گیا۔ انہوں نے ممبران سے اپیل کی کہ وہ جانچ کے لئے کمیشن مقرر کرنے میں تعاون دیں۔ تحریک انصاف پارٹی کے لیڈر عمران خاں نے کہا ، ہم وزیر اعظم سے لمبی کہانی نہیں سننا چاہتے۔ دستاویزوں میں پوزیشن صاف ہے۔ میاں نواز شریف پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟