14 سال بعد گودھرا سانحہ کا کلیدی ملزم گرفتار

گجرات اے ٹی ایس نے بدھوار کو 2002ء کے سرخیوں میں چھائے خطرناک گودھرا کانڈ کے کلیدی ملزم فاروق محمد بھانا کو آخر کار گرفتار کرلیا۔ یہ 14 سال سے فرار تھا۔ غور طلب ہے کہ یہ گودھرا کی سابرمتی ایکسپریس ٹرین سے گھر لوٹ رہے 59 کار سیوکوں کو زندہ جلا کر مار ڈالنے کے واقعہ کا اہم سازشی ہے۔ بھانا کو اے ٹی ایس نے بدھوار کو خفیہ اطلاع کی بنیاد پر پنچ محل ضلع میں ایک ٹول ناکے بندی پر دبوچ لیا۔ اے ٹی ایس کے ڈائریکٹر جنرل جے کے بھٹ نے بتایا کہ اس وقت وہ اپنے بیٹے سے ملنے ممبئی سے گودھرا آ رہا تھا۔بھٹ نے کہا کہ بھاناکلیدی ملزمان میں تھے ایک تھا۔ اسی نے 27 فروری2002ء کو گودھرا ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کے ڈبے ایس۔6 میں آگ لگانے کی سازش رچی تھی۔ 55 سالہ بھانا 2002 ء سے ہی فرار چل رہا تھا۔ ابتدائی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ گودھرا کانڈ کے بعد وہ فرضی پاسپورٹ بنواکر پاکستان چلا گیا۔ چال سال بعد وہ پاکستان سے لوٹا اور الگ الگ ریاستوں میں گھومتا رہا۔ بھٹ کے مطابق بھانا نے اپنا نام بدل کر شیخ عمر رکھ لیا اور ممبئی میں پراپرٹی لیڈر کا کام کرنے لگا۔ وہ مقامی بلدیاتی اداروں میں چھوٹے موٹے ٹھیکے بھی لینے لگا۔ اپنی پہچان چھپانے کے لئے اس نے گودھرا کانڈ کے بعد اپنی داڑھی بڑھا لی تھی۔ 
پچھلے دو مہینے سے اس پر نگاہ رکھی جارہی تھی۔ 2002ء میں جب یہ واردات ہوئی تب وہ گودھرا کے پولم بازار علاقہ سے کونسلر تھا۔ اس پر الزام ہے گودھرا ریلوے اسٹیشن کے قریب امن گیسٹ ہاؤس میں 26 فروری کو دیگر ملزمان کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں اس نے سابرمتی ایکسپریس کے ڈبے ایس۔6 میں آگ لگانے کی سچائی تیار کی تھی۔ بھانا نے کوچ میں آگ لگانے سے متعلق مولانہ حسین عمر جی کو خصوصی ہدایت میٹنگ میں دی تھیں۔ گجرات اے ٹی ایس کے مطابق گودھرا کانڈ کو انجام دینے کے لئے قریب 140 لیٹر پیٹرول کا انتظام بھانا کے کہنے پر کیا گیا تھا۔اس نے ایک دوسرے کونسلر بلال حاجی نے دیگر ملزمان کو مولانا عمر جی سے ملی ہدایات کے مطابق ٹرین کے ڈبے کو آگ لگانے کو کہا تھا۔ مولانا عمر جی کو اس واقع کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں چھوڑدیا گیا۔ بھٹ نے بتایا کہ میٹنگ میں ایک سلیم پان والا بھی شامل تھا جو ریلوے ٹکٹوں کی بلیک کیاکرتا تھا۔ اس کے علاوہ عبدالرزاق اور دوسرے کونسلر بلال حاجی سمیت دیگر لوگ بھی میٹنگ میں شامل ہوئے تھے۔ پولیس افسر بھٹ نے بتایا کہ گودھرا کانڈ کے سلسلے میں پولیس اب تک94 ملزمان کو گرفتار کرچکی ہے۔ 2011ء میں اسپیشل عدالت نے اس معاملے میں 11 ملزمان کو پھانسی اور20 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان لوگوں کا معاملہ فی الحال گجرات ہائی کورٹ کے پاس ہے۔ 7 ملزم اب بھی فرار ہیں۔ خیال رہے کہ 27 فروری 2002ء کو کٹر پسندوں نے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کی سلیپر بوگی ایس۔6 کو آگ کے حوالے کردیا تھا۔ اس ڈبے میں ایودھیا سے لوٹ رہے کار سیوکوں کو زندہ جلایا گیا تھا۔ اس کے اگلے دن گجرات میں دنگے بھڑک گئے ان میں 1 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے جلائی گئی ٹرین کا خود معائنہ کیاتھا۔ شری نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلی تھے۔ اس کانڈ کی جانچ کے لئے سپریم کورٹ سے لیکر نچلی عدالت ،سکیورٹی ایجنسیوں نے مختلف سطحوں پر جانچ کمیٹیاں بنائیں۔ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی نریندر مودی کے خلاف آج تک ایک طبقہ نے مہم چھیڑ رکھی ہے اور ان پر گجرات دنگوں میں ڈھیل دینے کا الزام لگانے سے باز نہیں آتے۔ اب جب اہم ملزم فاروق محمد بھانا گرفتار ہوچکا ہے تو امید کی جاتی ہے کہ 2002ء میں سابرمتی ایکسپریس کانڈ کی پوری سچائی دیش کے سامنے آجائے گی اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!