میدان جنگ لوک سبھا میں بھاجپا نے پلٹی بازی

مانسون سیشن ختم ہونے سے ایک دن پہلے بدھ کے روز لوک سبھا میں للت مودی معاملے پر ایسی بحث ہوئی جو پہلے ہم نے کبھی دیکھی نہ سنی۔پارلیمنٹ کے سیشن کو ختم کرچکی کانگریس کی اتحادی اپوزیشن کے دامن کو چھوڑ دینے کے بعد مجبوری میں بڑھی جارحیت کے ساتھ لوک سبھا میں اتری لیکن کرپشن اور چوری کے جن تیروں سے شکنجہ کسنا چاہا۔ وہ سبھی پلٹ کر اسی کو گھیرتے دکھائی دئے۔ اپنی دلائل پر مبنی بحث سے خود سشما نے نہ صرف کانگریس کے ایک ایک سوال کا جواب دیا بلکہ شاید پہلی بار کانگریس لیڈر شپ کو کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی اور سابق وزیر مالیات پی چدمبرم سے ان کے کارناموں پر انتہائی تلخ سوال بھی پوچھے۔ سشما پوری رو میں بولیں۔ للت مودی کو بچانے کے عوض میں پیسے لینے کے راہل گاندھی کے الزامات کے جواب میں سشما بولیں 15 ہزار لوگوں کے قاتل اینڈرسن اور کواتروچی کو اور عادل شہریار کو بھگانے کے لئے اپنی مام سے جاکر پوچھو انہیں بھگانے کے کتنے پیسے لئے؟ راہل جی کو چھٹیاں گزارنے کا شوخ ہے ۔ اس بار تنہائی میں چھٹیاں گزارنے جائیں اور اپنے خاندان کی تاریخ کو پڑھیں۔ سبھی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے سشما نے کہا کہ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میرے خاندان نے ایک پائی نہیں لی۔ میرے شوہر پاسپورٹ معاملے میں للت کے وکیل نہیں تھے۔ میری بیٹی نے ایک بھی پیسہ نہیں لیا وہ تو نویں نمبر کی جونیئر وکیل تھی۔ سونین گاندھی بحث کے دوران اپنی بہن پر بھاجپا ممبران کے تبصرے پر اتنی مشتعل ہوئیں کہ وہ ویل میں آکر چھلانے لگیں۔ یہ پہلی بار ہوا جب کانگریس صدر اس طرح سے مشتعل نظر آئیں۔ علیگڑھ سے بھاجپا ایم پی ستیش گوتم نے کہا کہ سونیا گاندھی کی بہن نے بھی للت مودی سے ملاقات کی تھی۔ جودھپور سے پارٹی کے ایم پی گجندر نے کہا کہ للت کے سے سلسلے میں راہل گاندھی کی موسی سونیا کی بہن بھی ہیں۔ اس سے ناراض سونیا کی رہنمائی میں پارٹی کے ممبران اسپیکر کے سامنے ویل میں آگئے اور ہنگامے کے سبب ایوان کی کارروائی ایک گھنٹے تک ملتوی کرنی پڑی۔ اپنا دل کی ایم پی انوپریا پٹیل نے جوشیلے انداز میں سشما جی کا بچاؤ کیا۔ اپوزیشن کی حکمت عملی پر طنز کستے ہوئے انہوں نے کہا ’کھودا پہاڑ نکلی چوہیا‘۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بھی انو پریا کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے اسی طرح کے محاورے کے ذریعے اپنی بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سے تو چوہا بھی نہیں نکلا۔ للت تنازعے پر لوک سبھا میں لمبی بحث کے بعد سرکار کی طرف سے وزیر خزانہ نے کانگریس کی جم کر کھنچائی کی۔ منگلوار کو پارلیمنٹ کے ہنگامے سے تھوڑی سی بے چین بھاجپا کے مارگ درشک شری لال کرشن اڈوانی بدھوار کو بیحد مایوسی کے عالم میں دکھائی پڑے۔ سشما سوراج کی تقریر کے وقت ان کے برابر والی سیٹ پر بیٹھے اڈوانی سشما کی تقریر کے بعد ان کی پیٹھ تھپتھپاتے دکھائی دئے۔ سشما کی تقریر کے دوران اپنے مخالفین کو بے اثر دیکھ کانگریس ممبران نے تختیاں نکال کر کیمروں کے راستے میں آنے کی ناکام کوشش بھی کی۔ اس سے پار پانے کیلئے لوک سبھا ٹی وی اینگل بدلتا رہا۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کانگریس کی جم کر کھنچائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کھوکھلے نعروں کی وجہ سے پارلیمنٹ کا مانسون سیشن ہنگامے کی نظر ہوگیا۔ انہوں نے سرکار اور سشما کے خلاف لگائے سارے الزامات کو سرے سے مستردک ردیا۔ انہوں نے کہا کہ یوپی اے سرکار نے للت مودی کے خلاف جے پور اور جودھپور کے ہوائی اڈے پر لائٹ بلو نوٹس دیا جبکہ اس وقت للت مودی لندن میں تھے۔ ایسے میں ریڈ کارنر یا بلو کارنر نوٹس دیا جانا چاہئے تھے۔ انہوں نے کہا یوپی اے کے عہد میں ہندوستان میں للت مودی کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا لیکن وہ غلط طریقے سے منسوخ کیا گیا۔اسی وجہ سے عدالت نے ان کے پاسپورٹ کو بحال کردیا۔ انہوں نے راہل کی بندروالی مثال پر کہا کہ آپ گاندھی جی کے تین بندروں کی بات کرسکتے ہیں لیکن دیش کو بندر مت بتائیے۔ راہل گاندھی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بغیر معلومات کے کوئی بات نہیں کہنی چاہئے۔جیٹلی نے کہا اس پورے معاملے میں محترمہ سشما سوراج کو بلکی کا بکرا بنایا گیا۔ کانگریس کا اصلی مقصد اہم قوانین کو روک کر دیش کو آگے بڑھنے سے روکنا ہے۔ اس نے بنا اشو کے پارلیمنٹ کے ایک پورے سیشن کو برباد کردیا۔ کانگریس نے ایک ناکام اور کرپٹ سرکار چلائی اور اب دیش کی ترقی کو روکنا چاہتی ہے۔ یوپی اے نے کرپٹ سرکار چلائی لیکن جب این ڈی اے نے سب کچھ ٹھیک کردیا تو اب کانگریس نے اس کی ساکھ خراب کرنا شروع کردی ہے۔ پارلیمنٹ نہ چل پانے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں اس کیلئے گائڈ لائنس طے کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ کانگریس کے اس غیر ذمہ دارانہ رویئے کے سبب مانسون سیشن نہ چلنے کی قیمت دیش کی عوام کی گاڑھی کمائی کے260 کروڑ روپے کی شکل میں چکانی پڑی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟