بیگ ڈور سے بجلی اور مہنگی کرنے کی پلاننگ

دہلی واسی بجلی کمپنیوں کی دھندلیوں سے حیران پریشان ہیں۔ ایک طرف تو بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں اور دوسری طرف بجلی کٹ بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ بجلی کے میٹر تیز بھاگتے ہیں یہ شکایت ہر صارف کی جانب سے لگاتار بڑھ رہی ہے۔ مجبوری میں اسے بل تو چکانا ہی پڑ رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ممبران اسمبلی نے دہلی الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) کو بجلی کی شرحیں نہیں بڑھانے کی سخت چیتاونی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بجلی کی شرحیں بڑھانے کی کوشش ہوئی تو دہلی سرکار اور ممبران اسمبلی دہلی واسیوں کے ساتھ سڑک پر اتر کر آندولن کریں گے۔ہم عام آدمی پارٹی کی سرکار و ممبران اسمبلی کی اس مانگ کا سمرتھن کرتے ہیں۔ ممبران اسمبلی کی دلیل تھی کہ سال2002 میں جب بجلی تقسیم کا کام نجی ہاتھوں میں سونپا گیا تھا تو اس وقت 60 فیصد بجلی کی چوری ہوتی تھی جو اب15 فیصد رہ گئی ہے۔ٹرانسمیشن لاس میں بھی کمی آئی ہے۔ اس کا سیدھا فائدہ بجلی کمپنیوں کو مل رہا ہے۔ کمپنیاں سستی بجلی خرید کر مہنگے داموں پر بیچ رہی ہیں۔ فیول چارجز کے نام پر صارفین سے مزید فیصد وصولی جارہی ہے۔ اس کے باوجود کمپنیاں گھاٹے کی بات کہہ کر بجلی کی شرحیں بڑھانے کی مانگ کررہی ہیں۔ مہنگی بجلی سے پریشان دہلی واسیوں کا غصہ ڈی آر سی پر بھی نکل رہا ہے۔ لوگ اس کے طریقہ کار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ الزام لگ رہا ہے کہ کمیشن کو صارفین کے بجائے بجلی تقسیم کمپنیوں کے مفاد کا زیادہ خیال ہے۔ اس لئے دہلی میں بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے۔ آر ڈبلیو اے کے دیگر نمائندوں نے کمیشن کے چیئرمین پرزور دار حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان بجلی تقسیم کمپنیوں پر کوئی روک نہیں ہے۔ بجلی کا لوڈ بڑھا کر صارفین سے زیادہ بل وصولے جارہے ہیں لیکن بجلی کمپنیاں بجلی تقسیم کے لئے اپنے نیٹ ورک میں سدھار نہیں کررہی ہیں کیونکہ ڈی ای آر سی کا ان پر کوئی اثر نہیں ہے۔ کمیشن کے کام سے کوئی خوش نہیں ہے۔ ان الزامات کے بعد ڈی ای آر سی تھوڑی چوکنا ہوئی ہے۔ کمپنیوں نے بجلی سپلائی سدھارنے کے لئے کتنے ٹرانسفارمر، گرڈ، سب اسٹیشن اور فیڈر وغیرہ لگائے ہیں اب ان سب کی فزیکل ویریفکیشن کرائی جائے گی، یہ کہنا ہے کمیشن کا۔ کمیشن کے چیئرمین پی ڈی سدھاکر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ اس معاملے میں کمیشن کے افسران نے بتایا کہ ہم ان نجی بجلی کمپنیوں کے ان خرچوں کی گراؤنڈ ریلٹی جانیں گے جس میں بجلی سپلائی میں سدھار لانے کے لئے مزید ٹرانسفارمرز ، گرڈ اور سب اسٹیشن لگانے کے علاوہ انڈر گراؤنڈ اور اوور ہیڈ بجلی چوری روکنے کیلئے کئے گئے اقدام اور میٹر وغیرہ لگائے گئے ہیں۔ بجلی کی نئی قیمتیں بڑھانے کی بات ہورہی ہے۔ حالانکہ عام آدمی پارٹی سے لیکر تمام آر ڈبلیو اے اور ٹریڈ ایسوسی ایشنوں نے بجلی قیمتیں بڑھانے کی مخالفت کی ہے اس کے باوجود بجلی کے بلوں میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ یہ سیدھے طور پر ٹریفک میں بڑھوتری کے بجائے دوسرے راستوں سے ہوسکتا ہے۔ چارج کے سلیب میں بدلاؤ کرکے تینوں بجلی کمپنیوں نے 20 فیصدی تک بجلی قیمتیں بڑھانے کی ڈیمانڈ کی ہے۔ صارفین کی ساری نظریں اب ڈی ای آر سی پر ٹکی ہیں۔ جنتا کے مفاد کا تحفظ کرنے کیلئے بنائی گئی یہ ڈی ای آر سی کو جنتا کے بجائے ان خون چوسنے والی تقسیم کار کمپنیوں کی چنتا کم کر جنتا کی چنتا زیادہ کریں تو سب کا بھلا ہوگا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟