ان ڈھونگی سنتوں کی وجہ سے سارا دھارمک سماج بدنام ہورہا ہے

دھرم گورو اور سنت اگر شراب کا استعمال کریں کیا سوشل میڈیا پر اپنی فحاشی تصویریں ڈالیں تو ان کی اپنی ساکھ تو خراب ہوتی ہی ہے ساتھ ساتھ اس کے چھینٹے دھرم کی دنیا پر بھی پڑتے ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے کچھ ایسے سنسنی خیز معاملے سامنے آرہے ہیں جن سے کچھ خودساختہ دھرم آچاریوں ،مہا منڈلیشور و سنتوں کے ایسے ہی معاملے سامنے آئے ہیں۔ پہلے سچن دتا نام کے ایک ایسے شخص کو سنیاس لینے کے اگلے ہی دن مہا منڈلیشور بنا دیا گیا جو بلڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ڈسکو بار چلاتے تھے۔ان کے رسوخ کا عالم یہ تھا کہ ان کے ڈسکو بار کے دروازے مقرر وقت کے بعد بھی کھلے رہتے تھے۔ ان کو آناً فاناً میں مہا منڈلیشور بنانے کے پیچھے اقتدار سے ان کی نزدیکی بھی ایک بڑی وجہ رہی ہے۔ لیکن اصلیت سامنے آنے کے بعد انہیں ذلیل ہونا پڑا اور عہدے سے انہیں برخاست کرنا پڑا۔ مہا منڈلیشور عہدے سے برخاست ہونے والے اکیلے سچن دتا ہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ دھرم گورو رادھے ماں کو بھی عہدے سے ہٹنا پڑا۔ بھکتوں کے بیچ فحاشیت پھیلانے سمیت کئی تنازعوں کو لیکر ان دنوں سرخیوں میں چھائی خاتون سنت رادھے ماں کو مہامنڈلیشور عہدے سے برخاست کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں شری پنچ دشنام جونا اکھاڑے سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ یہ اعلان اکھاڑے کے آچاریہ مہا منڈلیشور سوامی اودھیش آنند گری مہاراج نے کیا۔ سنیچر کو سوامی اودھیش آنند نے بتایا کہ اکھاڑے کے سبھی بڑے سنتوں اور عہدیداران میں بات چیت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ رادھے ماں کے خلاف جہیز اذیت سے لیکر فحاشیت پھیلانے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ناسک کمبھ میں داخلے پر پابندی لگنے کے بعد وہ غائب ہوگئی ہے لہٰذا اس کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سوامی جی نے یہ بھی صاف کیا کہ رادھے ماں کو اکھاڑے نے کبھی بھی اپنے مہامنڈلیشور کے طور پر اہمیت نہیں دی تھی اور نہ ہی انہیں دھمی اکھاڑے کا ممبر بنایا گیا تھا۔ پنجاب کے علاقے مکیریاں کی باشندہ ایک عام خاتون کا اچانک ممبئی میں ایک گلیمرس شخصیت میں تبدیل ہوجانا اور آستھا کا سہارا لے کر عام آدمی کے جذبات سے کھیلنے کی مثال ہے۔ دھرم گورو اگر شراب کا بار چلائیں یا استعمال کریں وہ سوشل میڈیا پر اپنی فحشیت کی تصویریں ڈالیں تو ان کی اپنی ساکھ تو خراب ہوتی ہی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہندو مذہب کی دنیاپر بھی گہرا اثر پڑتا ہے۔ اس سے پورے سناتن دھرم کی بدنامی ہوتی ہے، جنتا میں ان دھرم گوروؤں کے تئیں آستھا گرتی ہے اور مخالفین کو ہندو دھرم گوروؤں کو نشانہ بنانے کا موقعہ مل گیا۔ سچن دتا عرف سچیتا نند گری اور رادھے ماں نے تو اپنے برتاؤ سے دھرم کے وقار کو کم کیا ہی ہے اس میں ان کا بھی قصور کم نہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو آگے بڑھایا۔ مذہب بدقسمتی سے کچھ لوگوں کے لئے ایک دھندہ بن چکا ہے۔ مندروں کے مہنتوں کیلئے بولیاں لگتی ہیں، مندر میں واقع دوکانیں اس لئے بنائی جاتی ہیں کہ مندر کو چلانے والوں کے لئے لاکھوں کی آمدنی کا ذریعہ بن جائے۔ یہ ٹھیک ہے یہ معاملے سامنے آنے کے بعد اکھاڑوں نے بھی اس کے خلاف سختی دکھائی ہے، لیکن صرف اتنا کافی نہیں مستقبل میں مہامنڈلیشور جیسا عہدہ دینے سے پہلے اس کی شخصیت کے بارے میں پوری طرح سے جانچ پڑتال ہونی چاہئے اور یہ بھی یقینی بنایا جانا چاہئے کہ وہ عہدے کا حقدار بھی ہے یا نہیں؟ جو شخص خود ہی لالچ ،چاہ اور پیسے سے آزاد نہیں ہو پایا وہ بھلا سماج کو مذہب کے بارے میں بتانے کا حقدار کیسے ہوسکتا ہے؟ ایسے ڈھونگی سنتوں کے سبب آج تمام ہندو مذہب بے عزتی محسوس کررہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟