پنجاب کو پھر دہشت میں جھونکنے کیلئے آئی ایس آئی کا پلان

دہشت گردی کو منہ توڑ جواب دینے میں پنجاب ہمیشہ آگے رہا ہے۔ گورداس پور کے دینا نگر میں پچھلے دنوں ہوئے آتنکی حملے کا پنجاب پولیس نے منہ توڑ جواب دیا تھا۔ اس کارروائی میں پنجاب پولیس کا ایک ایسا جانباز بھی تھا جس نے کبھی ہاکی کی دنیامیں اپنی ٹریگ فلکر سے تہلکہ مچادیا تھا۔ دہشت گردوں سے لوہا لینے میں بھی ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق اسٹار اور پینلٹی کارنر گول کرنے والے ماہر پنجاب پولیس کے ڈی سی پی جگراج سنگھ پیچھے نہیں رہے۔ ان کی اے ۔ کے47 سے نکلی گولیوں نے ہی پہلے آتنکی کو مار گرایا تھا۔ میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ ایس ایس پی کے ساتھ میں صبح8 بجے دینا نگر پہنچ گیا تھا۔ ہم نے دینا نگر تھانے کے سامنے مورچہ سنبھالا ہوا تھا اور 11.15 بجے مجھے کھڑکی کے پاس ایک دہشت گرد دکھائی دیا۔ میں نے قریب 20 راؤنڈ فائر کئے اور کچھ ہی دیر میں دہشت گرد کی باڈی کھڑکی پر گری نظر آئی۔ میں نے اپنے ایس ایس پی کو ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو گیا۔ ہم جگراج اور تمام پنجاب پولیس کو ان کی بہادری کے لئے سلام کرتے ہیں۔ گورداس پور حملہ دہشت گردی کا محض فروغ نہیں ہے یہ بھارت کو پریشان کرنے والا گھیراؤ ہے۔ پاکستان ایک بار پھر پنجاب میں دہشت گردی کو واپس لانا چاہتا ہے۔ تشویش کا موضوع یہ بھی ہے کہ لنج پنج بادل حکومت سے ہی پاکستان کی ہمت بڑھی۔ یہ جگ ظاہر ہے کہ دہشت گردوں کی سیاست مذہبی تنظیموں کے تئیں ہمدردی کے ساتھ چلتی ہے۔ وہ مانتی ہے کہ خالصتان کی مانگ کرنے والوں کے ساتھ اندرا کے عہد کے وقت سے ہی زیادتیاں کی گئی ہیں لہٰذا اکالی سرکارکا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے راج میں اس کے ساتھ نرمی برتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سینکڑوں بے گناہوں کی جان لینے والے دہشت گردوں ، انتہا پسندوں کو شہید کا درجہ دینا، سالانہ انہیں اعزاض سے نوازنا یا ان کے نام پر یادگار بنانے کے مطالبے پر سودے بازی سے پیش آنا۔ اکالی سرکار کو ان سبھی علاقوں میں مستعدی سے کام کرنا چاہئے جس سے پنجاب کوگھیرنے کیلئے بارود مل سکتا ہے۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ پنجاب میں پھر سے دہشت گردی لوٹنے کا کوئی موقعہ نہیں ہے، کیونکہ لوگوں نے اسے مسترد کردیا ہے۔ پاکستان کی آئی ایس آئی ، ببر خالصہ جیسی آتنک وادیوں کو اسی لئے پال رکھا ہے کہ وہ پنجاب کو ایک بار پھر کمزور کریں۔ جموں و کشمیر میں تو بھاجپا مخلوط سرکار میں شامل ہے اور پنجاب میں اس کی اتحادی سرکار ہے، مرکزی سرکار کو بھی سختی سے بادل کو کہنا ہوگا کہ وہ آتنکی حمایتیوں سے سختی سے نمٹے تاکہ آئی ایس آئی اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟