کیجریوال جی ذرا زبان کا تو صحیح استعمال کریں

تذکرہ بحث بنے رہنے کی دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروندکیجریوال کی پرانی عادت ہے۔ میڈیا میں بنے رہنے کیلئے وہ بڑے متنازعہ بیان دینے سے بھی نہیں چوکتے۔ کیجریوال نے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں دہلی پولیس کیلئے ’’ٹھلا‘‘ لفظ کا استعمال تک کردیا۔ انہوں نے کہا: لوگ یہ کہتے ہیں کہ دہلی پولیس کا ’’ٹھلا ‘‘اگرکسی ریڑی پٹری والے سے پیسہ مانگتا ہے تو اس کے خلاف کیس نہیں ہونا چاہئے۔ یہ منظور نہیں ہے۔ اس پر دہلی کے پولیس کمشنر کا سخت اعتراض جتانا جائز بھی ہے۔ اگرچہ وزیر اعلی ایسے الفاظ کا استعمال کرے گا تو یہ توہین آمیز ہے۔ بسی نے کہا کہ انہیں پولیس تنظیم کا احترام کرنا چاہئے۔ کیجریوال نے مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے کہا مودی سرکار اور بھاجپا کو ڈر تھا کہ ہم کسی مرکزی وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے والے ہیں اس لئے اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے اسکا چیف بدل دیا۔ انہوں نے کہا لیفٹیننٹ گورنر میں ہمت نہیں ہے کہ وہ ہمارے لئے کسی طرح کی پریشانی کھڑی کرسکیں۔ کیجریوال کو کام کرنے سے روکنے کے لئے نجیب جنگ کے ذریعے مودی کام کررہے ہیں اسی درمیان شری کیجریوال نے ایک تعجب میں ڈالنے والا بیان جاری کردیا۔ جمعہ کو انہوں نے دہلی پولیس کے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کردی۔ کیجریوال کا کہنا ہے کہ اگر پارٹی سے باہر نکالے گئے یوگیندر یادو و پرشانت بھوشن واپسی کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں خوشی ہوگی۔ اروند کیجریوال نے انٹرویو میں کہا کہ عام آدمی پارٹی میں پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی واپسی کا خیر مقدم ہوگا۔ وہ لوگوں کے مفاد میں سب کو ساتھ لیکر کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ دوسری طرف میڈیا سے پارٹی کے دہلی پردیش کے کنوینر دلیپ پانڈے نے کہا کہ آپ کی آئیڈیالوجی سے اتفاق رکھنے والے سبھی لوگوں کا پارٹی میں خیر مقدم ہے۔ وہ کوئی عام آدمی ہو یا پرشانت یا یوگیندر ، یہاں شخص کا سوال نہیں ہے۔ کیجریوال کے ذریعے پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کو واپس آنے کی دعوت پر پرشانت بھوشن نے انہی کی زبان میں سخت جواب دیا ہے۔ کیجریوال پر برستے ہوئے انہوں نے کہا کیجریوال پاکھنڈی ہیں۔ہوا باز اور جھوٹے ہیں۔ بھوشن نے ٹوئٹ کیا: سالے ،کمینے کہہ کر گالیاں دینے اور سوچی سمجھی سازش کے تحت این سی (نیشنل کونسل) میٹنگ میں ممبران اسمبلی سے حملہ کرانے کے بعد کیجریوال ہمیں واپسی کے لئے کہتے ہیں۔ پاکھنڈی اور بدزبان۔ بھوشن اور یوگیندر یادو نے فرضی ڈگری کے الزامات میں گرفتار کئے گئے سابق وزیر قانون جتیندر سنگھ تومر کو ٹکٹ دئے جانے سے بھی پارٹی کو آگاہ کیا تھا۔انہوں نے28 مارچ کو متنازعہ قومی کونسل کی میٹنگ میں اپنے اوپر حملہ کرانے کا بھی الزام لگایا تھا بعد میں ان دونوں لیڈروں کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کو لیکر اپریل میں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ بعد میں انہوں نے سوراج ابھیان کی تشکیل کی۔ سوال یہ اٹھتا ہے کیا اروند جی اب پارٹی اور سرکار دونوں چلانے میں مشکل محسوس کررہے ہیں جو پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی واپسی چاہتے ہیں۔ بیشک یہ صحیح ہے کہ یہ دونوں لیڈر پڑھے لکھے، سمجھدار اور تجربہ کار ہیں۔ شاید اب کیجریوال کو ان کی کمی محسوس ہورہی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟