ایسے وحشی درندے سچے مسلمان نہیں ہوسکتے

اسلام میں رمضان کے مہینے کو اسلامی کلنڈر کے دیگر سبھی مہینوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ مقدس مانا جاتا ہے۔ رمضان ماہ کے تقدس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام کا سب سے مقدس اور اہم کتاب یعنی ’’قرآن‘‘ اسی ماہ میں نازل ہوا تھا لیکن انسانیت کے دشمن اور ان خودساختہ مسلمانوں نے اس مقدس مہینے کو بھی اپنے وحشیانہ نظریئے کا شکار بنانے سے نہیں بخشا۔ میں بات کررہا ہوں خطرناک آتنک وادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کی ۔ آئی ایس کو عراق اور شام کے بڑے علاقے پرکنٹرول کئے ہوئے ایک برس ہوچکا ہے۔ اس دوران خود کو مسلمان بتانے والے اور اسلام کے نام پر لڑنے والے آئی ایس لڑاکو نے اپنے مبینہ خودساختہ خلیفہ ابو بکر البغدادی کی قیادت میں دہشت کا بدترین اور وحشی پن کی وہ تاریخ رقم کی ہے جس نے دنیا کے اب تک کے دہشت گردی کے سبھی ریکارڈوں کو توڑدیا ہے۔ یہ نہ تو سچے مسلمان ہیں اور نہ ہی یہ اسلام کی خاطر لڑ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو یہ عید کے دن بھی سینکڑوں کا قتل نہ کرتے۔ آئی ایس نے عراق کے شیعہ اکثریتی صوبے میں عید کے جشن کو ماتم میں بدل دیا۔ صوبے کے بھیڑ بھاڑ والے شہر میں دہشت گردوں نے دھماکوں سے بھرا ٹرک اڑادیا جس میں115 لوگوں کی موت ہوگئی۔ تقریباً پونے دو سو لوگ زخمی ہوگئے۔ اسے دہائی کا سب سے بڑا حملہ بتایا جارہا ہے۔ عید کے دن ہوئی اس واردات سے تمام اسلامی ملکوں میں غصہ اور ناراضگی ہے۔ ذرا مقدس رمضان کے مہینے میں ان آئی ایس آتنک وادیوں کا اسکور کارڈ تو دیکھئے۔ رمضان کے مہینے میں314 آتنکی حملے ہوئے اور 163 خودکشی حملے کئے گئے۔2988 لوگوں کو موت کے گھاٹ ان حملوں کے ذریعے اتارا گیا اور 3696 بے قصور مسلمان زخمی ہوئے۔ کیا یہ وحشی مسلمان ہیں؟ کیا یہ اسلام کی لڑائی لڑ رہے ہیں؟ خود کو مسلمان بتانے والے اور اپنی آئیڈیالوجی کے علاوہ دیگر لوگوں کو جہنمی یا نرک بھوگنے کا حقدار بتانے والے ان راکھشسوں نے قتل عام، اغوا، زر فدیہ ، آبروریزی اور اجتماعی آبروریزی جیسے کئی گھناؤنے کام انجام دئے اور دیتے جارہے ہیں۔ جن کا اسلام اور انسانیت سے دور دور کو کوئی واستہ نہیں ہے۔ لیکن سوچی سمجھی بین الاقوامی سازش کے تحت آئی ایس کے دہشت گرد اپنی طاقت اور پیسے کے بل پر نہ صرف آئے دن دہشت کا نئے سے نیا گھناؤنا جرم کرتے جارہے ہیں بلکہ خوف اور دہشت پھیلانے کی حکمت عملی کو اپنی کامیابی کا اہم ہتھیار سمجھتے ہوئے ایسی کئی دہشت ناک واردات کے ویڈیو اور ان کی تصاویر بھی مختلف ذرائع کے ذریعے شائع کررہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ آئی ایس نے عراق کے اقلیتی فرقے یزیدی فرقے کی سینکڑوں لڑکیوں کا اغوا کر انہیں اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔ انہیں بطور جنسی تسکین استعمال کررہے ہیں۔ غور کرنے کا موضوع یہ ہے کہ جس اسلام میں خواتین کو بے پردہ دیکھنے تک کی مردوں کو اجازت نہ ہو اس اسلام کے خود کو پیروکار کہنے والے مظلوم و نہتی لڑکیوں سے ایسا سلوک کریں تو یہ کونسے اسلام کی بات کرتے ہیں۔ انہیں تو اپنے آپ کو مسلمان کہنے کا بھی حق نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟