یعقوب میمن کی پھانسی پر سیاست

ممبئی کو 12 مارچ 1993 کو دہلانے والے اہم ملزمان میں سے ایک یعقوب میمن کو 22 سال کے طویل عرصے کے بعد 30 جولائی کو پھانسی پر لٹکانے کا فرمان جاری ہوا ہے. ٹاڈا عدالت کی طرف سے اس کا ڈیتھ وارنٹ جاری ہوتے ہی اس فیصلے پر سیاست شروع ہو گئی ہے. این سی پی لیڈر اور سینئر وکیل ماجد مینن نے اسے جلد بازی سے اٹھایا گیا قدم بتاتے ہوئے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایا ہے. ادھر سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے یعقوب میمن کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی مارکیٹنگ کا حصہ ہے. ماجد کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں یعقوب میمن کی سزا کو لے کر نظر ثانی کی درخواست (کیوریٹیورٹ) دائر کی گئی ہے. اس سے پہلے حکومت نے سزا کا اعلان کر دیا ہے، جس کا غلط پیغام جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ قانون کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے اور آخری فیصلہ آنے تک حکومت کو انتظار کرنا چاہئے. ادھر وزیر اعلی مہاراشٹر دیویندر پھڑنویس نے کہا کہ اس مسئلے پر ہم سپریم کورٹ کی ہدایات کو مانیں گے. پھڑنویس نے بدھ کو کہا کہ جو بھی کیا جائے گا اسے مناسب وقت پر منظرعام کیا جائے گا. سپریم کورٹ نے اس معاملے پر فیصلہ دیا تھا. عدالت کی طرف سے جو حکم دیا جائے گا مہاراشٹر حکومت اس کے مطابق کام کرے گی. میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اگر 21 جولائی کو نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کر دیتا ہے تو یعقوب میمن کو پھانسی دی جائے گی. میمن ناگپور مرکزی جیل میں بند ہے. معاملے سے جڑے ایک سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ فی الحال یعقوب کی پھانسی پر قانونی پابندی نہیں ہے. حکومت نے ٹاڈا عدالت سے پھانسی کو عمل میں لانے کی اجازت مانگی تھی جو مل گئی ہے. وزیر اعلی پھڑنویس نے بھی پھانسی کی تیاریوں کی تصدیق کی ہے. لیکن تاریخ، وقت اور مقام کو ظاہر نہیں کیا ہے. معلوم ہو کہ یہ دھماکے انتہائی مطلوب داؤد ابراہیم کے اشارے پر یعقوب میمن کے بھائی ٹائیگر میمن نے کروائے تھے. پیشے سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ یعقوب (53) پر دھماکوں کی سازش میں شامل ہونے کے علاوہ واردات کے لئے گاڑیوں کا انتظام و دھماکہ خیز مواد لدی گاڑیوں کو مخصوص جگہوں پر کھڑا کروانے کا الزام تھا. معاملے میں پراسیکیوٹرز کے وکیل رہے روشن نکم کا کہنا ہے کہ یعقوب کو پھانسی دینے سے یہاں ہی نہیں، پاکستان تک پیغام جائے گا کہ بھارت دہشت گردی واقعات سے سختی سے نپٹتا ہے. شیوسینا کے ترجمان اور ایم ایل سی ڈاکٹر نیلم گوہرے نے بدھ کو کہا کہ ایسے حساس معاملے پر سیاسی پارٹیوں کو جانبداری اور فرقہ وارانہ سیاست نہیں کرنی چاہئے.
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟