جنتا کے پیسوں کی’آپ‘ میں بندر بانٹ

سادگی کی دہائی دینے والی عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کا اقتدار سیوا کے بجائے میوہ خانے اور کھلوانے کی پالیسیوں پر چلنے لگا ہے۔ عام آدمی پارٹی صاف سیاست کرنے کے دعوے کے وعدے سے اقتدار میں آئی تھی۔ کیجریوال کی مہربانی سے ’آپ‘ رضاکار اقتدار کی ملائی کاٹ رہے ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی اور ان کے کابینہ وزرا کے دفتروں میں 200 لوگوں کا اسٹاف کام کررہا ہے۔ بھاجپا ممبر اسمبلی اوم پرکاش شرما کے سوال پر اس کی تحریری جانکاری بجٹ سیشن کے آخری دن منگل کو دی گئی تھی۔ جواب میں بتایا گیا کہ صرف سی ایم اور میں کل79 اسٹاف اورڈائیوٹڈ کیٹیگری میں 67 افسر ہے اور معاون ٹرمنس اسٹاف کی تنخواہ 18000 سے 15 لاکھ روپے تک ہے۔ مثلاً سی ایم کے پرائیویٹ سکریٹری وجے کمار 37400 سے 67 ہزار کے گریڈ پر ہیں جن کی کل تنخواہ 98627 روپے ہے جبکہ جوائنٹ سکریٹری کی حیثیت سے مقرر مرلی دھرن کو 15600 سے 3900 روپے کے گریڈ کے مطابق محض49 ہزار روپے ملتے ہیں۔ عام جنتا کی بات کرنے والی ’آپ‘ سرکار میں آپ رضاکار جم کر اقتدار کی ملائی کا ذائقہ لے رہے ہیں۔ کثیر منزلہ پلیئرس بلڈنگ یعنی دہلی سچیوالیہ میں سرکار کی مہربانی سے مختلف دفتروں میں جمے عام رضاکار بھلے ہی جنتا کے دکھ تکلیف کا ازالہ کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن انہی سے اکھٹے کئے گئے ٹیکس سے بھاری تنخواہ لے کر الگ طرح کا کلچر پیش کررہے ہیں۔ ’آپ‘ رضاکار کی سرکار میں دو طرح کی تقرریاں کی گئی ہیں۔ پہلے زمرے میں پکی اور دوسرے زمرے میں ٹھیکے کی بنیاد پر تقرری کی گئی ہے۔ اس بنیاد پر وہ60 ہزار سے قریب ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ حکومت سے لے رہے ہیں۔ معاملہ یہیں نہیں رکا۔ سرکار کی طرف سے انہیں بنگلہ ،گاڑی جیسی سہولت بھی دستیاب کرائی جارہی ہے۔ ان میں زیادہ تر ’آپ‘ کے رضاکار شامل ہیں جو کیجریوال کے ماتحت انڈیا اگینسٹ کرپشن کے دور سے جڑے ہیں۔ حلف کے بعد کیجریوال نے کہا کہ ان بنیادی سہولیات کے بغیر کام کاج نہیں ہوسکتا۔ ان کی صاف گوئی بہت سے لوگوں کو بھائی تھی لیکن اب مسلسل سچائی سامنے آرہی ہے کہ سرکاری مراعات لینے کا سلسلہ صرف کیبنٹ تک محدود نہیں ہے بلکہ عام آدمی پارٹی کے لیڈروں اور ورکروں کو گھر ، گاڑی کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کی تنخواہ سے فیضیاب کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلی کے سیاسی اور میڈیامشیروں کو جس طرح گھر ، گاڑی اور لاکھوں روپے کی تنخواہ پر مقرر کیا گیا ہے صاف ہے کہ عام آدمی پارٹی اور ان کی سرکار اسی طرح کے وسائل کی بندر بانٹ میں لگ گئی ہے جیسا کرنے کے الزام وہ دوسری پارٹیوں پر لگاتے رہے ہیں۔ اسی طرح جس دھنگ سے درجنوں ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹری بنا کر انہیں سرکاری سہولیات دی گئیں ہیں اس کی مثال تو دہلی میں کسی اور حکومت کے دور میں دیکھنے کو نہیں ملی۔کرپشن کا مطلب صرف کروڑوں کے گھوٹالے نہیں ہوتے۔ آخر یہ کرپشن نہیں تو اور کیا ہے؟ جس شخص کے پاس گاڑی چلانے تک لائسنس نہ رہا ہو اسے کیجریوال سرکار ڈرائیور مقرر کردے اور اسے لائسنس حاصل کرنے کے لئے تین ماہ سے ایک سال کا وقت دے ،ظاہر ہے اپنے نیتاؤں ،ممبران اسمبلی ،رضاکاروں پر برسائی جارہی ان رعایتوں کا ہرجانہ دہلی کی جنتا سے ہی وصولا جائے گا۔ حالانکہ موٹی تنخواہ کا فائدہ اٹھا رہے ایک ’آپ‘ رضاکار کا کہنا ہے کہ اس میں حرج کیا ہے؟ ہم سرکار کے کام کاج سے دن رات جڑے ہوئے ہیں۔ لیکن اس سوال پر کیا جنتا کی گاڑھی کمائی کو اس طرح ’آپ‘ رضاکاروں ،ممبران اسمبلیوں پر لٹانا کہاں تک جائز ہے، وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں۔ انہی چند قدموں کی وجہ سے جنتامیں اب کیجریوال کی نکتہ چینی شروع ہوچکی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!