ٹیم انڈیا کی رسہ کشی سطح پر آئی

بنگلہ دیش سے سیریز گنوانے کے بعد یہ بات تقریباً ظاہر ہوچکی ہے کہ ٹیم انڈیا کے ڈریسنگ روم کا ماحول کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق واقعی ٹیم کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ کھلاڑیوں کے انتخاب اور ان کے ٹکراؤ کے سبب ٹیم دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔ ٹیسٹ کپتان ویراٹ کوہلی اور ون ڈے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے درمیان کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ضرور چل رہی ہے ۔ ویراٹ کوہلی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بنگلہ دیش کے دورے میں میدانی فیصلہ لینے میں خود اعتمادی کی کمی تھی۔ ظاہر ہے کہ ان کا اشارہ کپتان کول مہندر سنگھ دھونی کی طرف تھا، کیونکہ فیصلہ تو کپتان ہی لیتا ہے۔ کوہلی کے اس بیان کو بحران سے گھرے مہندر سنگھ دھونی کی قیادت پر حملے کی شکل میں دیکھا جارہا ہے۔ کوچ کے معاملے میں بھی دونوں کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں۔ کوچ کے مسئلے پر جہاں ویراٹ ابھی بھی ٹیم کے ڈائریکٹر روی شاستری کو بہتر مان رہے ہیں وہیں دھونی کہیں نہ کہیں ڈنکن پلیئر کے مہان مارگ درشن پر غور کررہے ہیں۔ جہاں کوہلی کو ٹیم کے تیز گیند بازوسے کوئی شکایت نہیں ہے وہیں دھونی نے تیز رفتار گیند بازوں پر مایوسی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کچھ کھلاڑی کوہلی کی جارحیت کے مرید ہیں تو کچھ کو دھونی کے عجیب و غریب فیصلے راس نہیں آئے۔ کوہلی کا یہ بیان آر اشون کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے اپنے کپتان کے لئے جان دینے تک کی بات کی تھی۔ سریش رینا نے بھی دھونی کی حمایت کی ہے۔ کوہلی کے بیان سے دھونی کے خلاف بغاوت کی بو آرہی ہے۔ دھونی کی لیڈر شپ میں ٹیم انڈیا نے کئی شاندار کارنامے انجام دئے ہیں۔ دھونی کے فیصلے عام طور پر صحیح اترتے ہیں لیکن وہ بھی کبھی غلطی کر سکتے ہیں۔ آخر وہ بھی انسان ہیں۔ دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ویراٹ کوہلی تھوڑے احسان فراموش ہیں۔ سپراسٹارویراٹ کوہلی گزشتہ برس انگلینڈ کے دورے میں جب بیحد خراب دور سے گزر رہے تھے تب کپتان مہندر دھونی نے ان کی لگاتار حمایت کی تھی لیکن ویراٹ نے بنگلہ دیش کے خلاف سیریز ہار کے بعد جس طرح سے میدانی فیصلہ لینے میں غلطی کی بات اٹھائی ہے اس سے صاف ہوتا ہے کہ وہ دھونی کی اس حمایت کو بھلا بیٹھے ہیں۔ ویراٹ کوہلی کو گیم کے تین فارمیٹ میں کپتان بننے کی جلدی ہے اور وہ دھونی کو اس میں سب سے بڑا روڑا مانتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کہا جارہا ہے کہ ٹیم کے ڈائریکٹر روی شاستری ،ویراٹ کوہلی کی حمایت کررہے ہیں۔ دھونی نے بھی سیریز کے دوران کہا تھا کہ ٹیم انڈیا کا کوچ رکھنے میں کسی طرح کی جلد بازی نہیں کی جانی چاہئے تھے جبکہ ایسا مانا جارہا ہے کہ روی شاستری ٹیم انڈیا کے اگلے کوچ بن سکتے ہیں۔ ویراٹ کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ کسی وقت سچن نے کپتانی کے بوجھ سے اپنی بلے بازی کو متاثر ہوتا دیکھ کپتانی ہی چھوڑ دی تھی اس کے بعدان کا کیریئر لمبا چلا تھا۔ ٹیسٹ کپتانی ویراٹ کوہلی کو مل چکی ہے اور اگلے کچھ برسوں میں وہ ون ڈے کپتان بھی بن سکتے ہیں لیکن اگر ان کی بلے بازی متاثر ہوتی رہی تو وہ خود بھی اپنی جگہ کو لیکر کوئی دلیل نہیں دے پائیں گے۔ فی الحال انہیں دھونی کی کپتانی سے سیکھنا چاہئے اور دھونی کے اشتراک کو کم نہیں مانا جاسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟