دو گھنٹے:تین ملکوں میں آتنکی حملے

جمعہ کے روز دہشت گردوں نے دنیا کے الگ الگ حصوں میں تقریباً ایک ہی وقت پر قہر برپایا۔ تیونس اور فرانس میں قتل عام تو کویت میں بمباری۔ ان حملوں کا سیدھا شبہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) پر ہوتا ہے۔ یہ تنظیم کتنی طاقتور ہوگئی ہے ان وارداتوں سے پتہ چلتا ہے۔ شمالی افریقی دیش تیونس میں غیر ملکی سیاحوں کے بیچ مشہور ایک ریزاٹ میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ ہتھیاروں سے مسلح آتنکی سانسے شہر میں واقع انپیریل مرحبہ ہوٹل میں اندر داخل ہوا اور اندھا دھند گولیاں برسانی شروع کردیں۔ اس حملے میں تقریباً28 لوگوں کی موت ہوگئی اور 36 لوگ زخمی ہوگئے۔ بعد میں اس حملہ آور کو مار گرایا۔ اس سال مارچ میں بھی تیونس میں ایک حملے میں 21 غیر ملکی سیاح مارے گئے تھے۔ یہ دوسرا حملہ تھا۔ ادھر کویت جیسے پرامن دیش میں ایک شیعہ مسجد میں ماہِ رمضان میں نماز کے دوران خودکشی حملہ آور نے دھماکہ کردیا۔ اس میں25 لوگوں کی موت ہوگئی اور2 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سعودی عرب میں آئی ایس سے وابستہ تنظیم نزب پراونس نے حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ آئی ایس کا دعوی ہے کویت کی کسی شیعہ مسجد میں پہلی بار اور کسی خلیجی ملک میں2006 کے بعد یہ پہلا حملہ ہے۔ فرانس کی ایک گیس فیکٹری میں دن دہاڑے کم سے کم ایک اسلامی مشتبہ حملہ آور نے ایک شخص کا سرقلم کردیا جبکہ دو دیگر کو دھماکوں سے زخمی کردیا۔ صدر فرانسواولاندے نے کہا کہ ارادہ یقینی طور سے دھماکہ کرنا تھا۔ یہ ایک آتنکی حملہ تھا۔ اہم یوروپی ملک فرانس میں سرقلم کرنے کا یہ پہلا معاملہ مانا جارہا ہے۔اس واردات کیلئے بھی اسلامک اسٹیٹ پر ہی شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ سر قلم کرنا اس کا ٹریڈ مارک بن چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق متوفی حملہ آور کم عمر تھا۔ پچھلے کئی مہینوں سے یوروپ اور خلیجی ممالک لون ولف حملوں کو دیکھتے ہوئے ہائی الرٹ پر ہیں۔ لون وولف حملے ان آتنکی حملوں کو کہتے ہیں جسے کوئی شخص کسی آتنکی گروپ کی مدد کے بغیر اکیلے انجام دیتا ہے۔ ان حملوں کو روکنا بہت مشکل ہے کیونکہ اسلامی کٹر پسند اپنے حمایتیوں سے جہاں بھی ممکن ہو حملے کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ فرانس میں اس سے پہلے آتنکی حملہ جنوری میں ہوا تھا۔ اس وقت ایک طنز نگارمیگزین شارلی ایبدو کے دفتر پر ہوئے حملے میں10 صحافیوں سمیت17 لوگ مارے گئے تھے۔ اس کے علاوہ فرانس کے ایک لڑکے نے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ ایک اسٹور پر حملہ کرکے 4 لوگوں کی جان لے لی تھی۔ تازہ حملے میں ایک حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دوسرا مڈ بھیڑ میں مارا گیا ہے۔ حملہ آور آئی ایس کا جھنڈا لئے ہوئے تھا۔ گرفتار ہوئے مشتبہ شخص کا نام یٰسین صالح ہے۔ اس کا کوئی پچھلا کرمنل ریکارڈ نہیں ہے۔ یقینی طور سے آئی ایس دنیا کی سب سے طاقتور اور خوشحال آتنکی تنظیم بن گئی ہے۔آئی ایس پیسے کے دم پر دنیا بھر کے مسلمانوں کو لبھا رہی ہے۔ وہ عراق اور شام میں اپنے قبضے والے علاقوں میں ایک نیا ملک بنوانا چاہتی ہے۔ باغیوں کو راغب کرنے اور ان کی گرہستی جمانے کے لئے وہ کئی اسکیمیں چلا رہی ہے۔ ڈیلی میل کے مطابق اسکائپ کے ذریعے صحافیوں کو دئے گئے انٹرویو میں تنظیم کے ایک لڑاکے نے اس کا انکشاف کیا ہے۔ ابو بلال الحمزی نامی اس لڑاکے نے بتایا کہ خلیفہ مملکت کے اعلان کے بعد سے آئی ایس نیتا صرف لڑاکو کو ہی دعوت نہیں دے رہے ہیں عرب ملکوں یوروپ اور وسطی ایشیا اور امریکہ کے ڈاکٹروں ،انجینئروں اور ملازمین اور دوسرے سیکٹر کے ماہرین کو بھی بلایا جارہا ہے۔ایک دوسرے لڑاکے الاقصاوی نے بتایا کہ شام شہر رکا اب نیا نیویارک بن چکا ہے۔قابل ذکر ہے رکا آئی ایس کی راجدھانی ہے۔ عراق اور شام سے شروع ہوئی آئی ایس آج پوری دنیا کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ اس کی تپش امریکہ سمیت ایشیائی دیش بھی اب محسوس کررہے ہیں۔ ایسے میں مغربی ملکوں نے اگر ٹھوس کارروائی نہیں کی تو حالات بے قابو ہوسکتے ہیں۔دھونس پٹی دیکر ٹیکس جمع کررہی اسلامک اسٹیٹ ہر روز 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم اکھٹی کررہی ہے اور تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے باوجود اپنے خرچ پورے کرنے کے لئے اس کے پاس کافی پیسہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟