عہدہ ایک دو دو سربراہ ، ٹکراؤ تو ہونا ہی ہے!

دیش کی راجدھانی دہلی میں دہلی سرکار بنام لیفٹیننٹ گورنر و مرکزی حکومت کے درمیان زبردست ٹکراؤ جاری ہے۔ ایک ایسی حالت پیدا ہوگئی ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ معاملہ ایک عہدے پر دو دو سربراہوں کی تقرری کا ہے۔ دونوں اپنے اپنے وجود کو لیکر آمنے سامنے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ دونوں افسر دہلی پولیس کے ہی ہیں۔ ایک عام آدمی پارٹی کا نامزد اینٹی کرپشن بیورو کا چیف ہے تو دوسرا لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے مقرر اینٹی کرپشن برانچ کے چیف ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے جہاں ایس ایس یادو کو اینٹی کرپشن بیورو کا چیف بنایا ہے وہیں لیفٹیننٹ گورنر نے مکیش میناکو مقرر کیا ہے۔ اس واردات کو سلسلہ وار ڈھنگ سے دیکھا جائے تو تھوڑی بہت پوزیشن صاف ہوسکتی ہے۔ آپ سرکار اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان جاری سیاسی لڑائی کے درمیان آپ کے ذریعے نامزد اے سی بی چیف ایس ایس یادو نے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے مقرر ایم کے مینا پر دھمکی دینے کا دباؤ ڈالنے اور اے سی بی کے کام کاج میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔ ذرائع کے مطابق مینا یادو کے دفتر گئے تھے اور ان سے ایف آئی آر بک مانگی جس کے بعد دونوں میں تلخی اور نوک جھونک ہوئی ۔ کیونکہ یادو نے ایسا کرنے سے صاف منع کردیا۔ ایسی درمیان پتہ چلا ہے کہ مینا نے یادو کو ایک نوٹس بھیج کر کہا ہے کہ اگر وہ ایف آئی آر بک دستیاب نہیں کراتے تو اس کے خلاف قانونی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ایس ایس یادو نے دھمکی کا بھی الزام لگایا ہے۔ انہوں نے 24 جون کو ویجی لنس سکریٹری و ڈائریکٹر کو لکھے خط میں ایم کے مینا کے ذریعے ناجائز طور سے اے سی بی دفتر میں قبضہ جما کر بیٹھنے کا بھی تذکرہ کیا۔ مینا نے سی آر پی ایف کے ایک مسلح جوان کو اپنے دفتر میں تعینات کررکھا ہے۔ وہ یادو کے مطابق ناجائز ہے۔ یادو نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ انہوں نے کام میں رکاوٹ ڈالنے اور جان کو خطرہ ہونے کی شکایت لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی پولیس کمشنر سے بھی کی ہے۔ دہلی اسمبلی میں جمعہ کو اسی کے چلتے ٹکراؤ کے معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ ممبر اسمبلی الکا لانبہ اور راجیش گپتا نے قاعدہ 108 کے تحت ایوان میں یہ اشو اٹھایا۔ انہوں نے کہا ایمانداری سے اپنا کام کررہے اے سی بی چیف کے اوپر بڑے افسر مقرر لیفٹیننٹ گورنر نے کردیا ہے جبکہ جس افسر کی تقرری کی گئی ہے اس کے اوپر ٹریننگ اسکول کیلئے خریداری پردہ گھوٹالے ، و حوالہ کاروبار سے جڑے ہونے کا الزام ہے۔ دہلی سرکار نے اب اس معاملے کو ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ہائی کورٹ میں ماضی میں جاری مرکزی حکومت کے نوٹی فکیشن کو لیکر دائر عرضی سے ناراض سرکار نے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کے ذریعے راجدھانی میں افسران کی تقرری کے ان کے اختیارات کو لیکر عرضی ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کی مانیں تو عرضی میں مینا کو فریق بنانے کی مانگ کرے گی۔ یہ بھی مانگ کی جائے گی کہ عدالت سے عرضی پر فیصلہ آنے تک مینا کے کام کرنے پر روک لگائی جائے۔ عرضی میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ مینا ایف آئی آر بک کو اے سی بی دفتر سے باہر لے جانا چاہتے تھے ،جس کی اجازت نہیں ہے۔ فی الحال اے سی بی کا کام ٹھپ پڑا ہوا ہے اور دونوں فریقین کوامید ہے کہہائی کورٹ کوئی فیصلہ کن حکم سنائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟