سری لنکا کے سابق صدر کا الٹا پڑا داؤں!

سری لنکا کے سابق صدر مہندرا راج پکشے نے 6 سالہ تیسری میعاد کے لئے جیت کی امید میں طے وقت سے دو سال پہلے ہی صدارتی چناؤ کرانے کا فیصلہ لے لیا تھا لیکن وہ اس وقت حیران رہ گئے جب سابق وزیر صحت میتری پالا سری سینا چناؤ کرانے کے فیصلے کے ایک دن بعد ہی سرکارسے استعفیٰ دے کر صدارتی چناؤ کیلئے امیدوار بن گئے اور راج پکشے چناؤ ہار گئے اور اقتدار سری سینا کے ہاتھ میں آگیا۔ مہندرا راج پکشے کو لگتا ہے کہ اپنے ایک دہائی طویل اقتدار کے خلاف لوگوں میں پنپ رہی ناراضگی اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی کا اندازہ نہیں لگا پائے۔ تمل لبریشن ٹائیگرز آف تمل الم یعنی (لٹے) کے خلاف کی گئی زبردست فوجی کارروائی کے بعدتمل اکثریتی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو لیکر راج پکشے عالمی برادری کے نشانے پر تھے۔ مگر25 برس پہلے چلی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد ہوئے 2009 ء کے صدارتی چناؤ میں سنہالی اکثریتی عوام کے دم پر راج پکشے دوسری مرتبہ صدارتی چناؤ جیتنے میں کامیاب رہے۔ سری لنکا میں آئے نتائج کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔مہندرا راج پکشے کواپنی سیاسی طاقت پر اتنا بھروسہ تھا کہ انہوں پنے طے میعاد سے دو سال پہلے ہی صدارتی چناؤ کرانے کا فیصلہ کیا لیکن چناؤ کے سارے حالات اس وقت بدل گئے جب ان کے وزیر سری سینا نے پالہ بدل لیا اور سری سینا بھی راج پکشے کی طرح ہی دیہی بیک گراؤنڈ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ سنہالی ہیں۔ انہوں نے لٹے کے خلاف لڑائی کے آخری دور میں فوجی مینجمنٹ میں خاص رول نبھایا تھا ۔کل ملاکر ایک صاف ستھری ساکھ کے لیڈر ہیں اس سے وہ راج پکشے کے ووٹ بینک میں سیندھ لگانے میں کامیاب ہوئے ۔سری لنکا میں راج پکشے کے ہار سے تاملناڈو کی پارٹیاں خوش ہیں۔ تمل راج پکشے کو2009ء میں تملوں کے خلاف جنگ کا قصوروار مانتے ہیں۔ ڈی ایم کے چیف ایم کروناندھی نے کہا ان کی پارٹی جنگی جرائم کے الزامات کی بین الاقوامی جانچ کرے گی۔ مانا جارہا ہے سری سینا کی کامیابی سے بھارت اور سری لنکا کے رشتوں میں مضبوطی آئے گی۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے مبارکبادی پیغام میں کہا کہ میں سری لنکا کے نئے صدر میتری پالا سری سینا کو مبارکباد دیتا ہوں اور چاہوں گا کہ جنہوں نے پر امن اور جمہوری طریقے پر چناؤ کو ممکن بنایا ہے وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ راج پکشے کے دوسرے عہد میں کنبہ پرستی ،کرپشن کا دور دورہ تھا۔ حالت یہ تھی دیش کی پانچ بڑی وزارتیں راج پکشے اور ان کے بھائیوں کے پاس ہوا کرتی تھیں جن کی دیش کے بجٹ میں 78 فیصدی حصے داری ہوتی ہے۔لیکن بڑھتی مہنگائی، بیروزگاری جیسے اشو پر لوگوں کی ناراضگی ان کے عہد کیلئے آخری کیل ثابت ہوئی ہے۔ سری سینا کے صدر بننے سے بڑی تبدیلیاں سری لنکا کی خارجہ پالیسی میں دکھائی پڑ سکتی ہیں۔ نئے صدر کی کامیابی میں تمل ووٹوں کا اہم اشتراک رہا ہے اس لئے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سری سینا کی سرکار تمل مفادات کا بھی مناسب خیال رکھیں گے۔ کل ملا کر سری لنکائی مینڈیٹ کا یہ پیغام ہے کہ اکثریتی بالا دستی اور فوجی طاقت کے سہارے خود کو محفوظ نہیں رکھا جاسکتا۔ یہ حوصلہ افزا تبدیلی کی علامت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟