کیجریوال کو ٹکر دینے میں کیرن بیدی ہرصورت میں اہل!

ٹیم انا کے ممبر رہے عام آدمی پارٹی کے چیف اروند کیجریوال سے دلی اسمبلی چناؤ میں سخت مقابلے کا سامنا کررہی بھارتیہ جنتا پارٹی نے ترپ کا اکا پھینکتے ہوئے انا ہزارے کی اہم یودھا رہیں کیرن بیدی کو جمعرات کے روز اپنی جماعت میں شامل کرلیا ہے۔ سیاست میں آنے سے انکارکرتی رہیں کیرن بیدی آخر مان ہی گئیں اور بھاجپا میں شامل ہوگئیں۔ پارٹی نے انہیں باقاعدہ طور سے سی ایم امیدوار تو اعلان نہیں کیا ہے لیکن جس طرح سے امت شاہ اور ارون جیٹلی جیسے لیڈروں کی موجودگی میں بھاجپامیں شمولیت اختیار کی اس سے صاف اشارہ ہے کہ بی جے پی کی سرکار بنانے کی صورت میں وزیر اعلی وہی ہوسکتی ہیں۔حالانکہ پارٹی صدر امت شاہ اس سوال کو یہ کہہ کر ٹال گئے کہ اس کا فیصلہ پارٹی پارلیمانی بورڈ کرے گا۔ اتنا کہا کہ بیدی اسمبلی چناؤ ضرور لڑیں گی لیکن کہاں سے لڑیں گی یہ ابھی طے نہیں ہوا ہے۔ دہلی کی زبردست چناوی لڑائی میں پھنسی بھاجپا نے کیرن بیدی کو اپنے پالے میں لاکر یقینی طور سے ایک ماسٹر اسٹوک لگایا ہے۔ ابھی یہ صاف ہے کہ کیرن بیدی نئی دہلی سیٹ پر کیجریوال کے سامنے اتریں گی یا نہیں لیکن ان کی بھاجپا میں موجودگی ہی کیجریوال سے ٹکر کیلئے معجزاتی چہرہ تلاش رہی پارٹی کے لئے کیرن بیدی بڑی راحت ہے۔ بھاجپا ہیڈ کوارٹر میں ارون جیٹلی، امت شاہ اور ڈاکٹر ہرش وردھن کی موجودگی میں بھاجپا کی ممبر شپ اختیار کرتے ہوئے کیرن بیدی نے کہا ان کے پاس 40 سال کا انتظامی تجربہ ہے اور وہ اس تجربے کو دہلی کو دینے آئی ہیں۔ دہلی کو ایک مضبوط اور پائیدار سرکار کی ضرورت ہے دہلی میں بہت سی برائیاں ہیں مجھے تجربہ ہے، مجھے کام کرنا اور کام کروانا بھی آتا ہے۔ ہم دہلی کو ہندوستان کا دل بنائیں گے۔ کیرن بیدی کے بھاجپا میں جانے کی قیاس آرائیاں کافی عرصے سے لگتی رہی تھیں اب جاکر پارٹی کو اس میں کامیابی ملی ہے تو اس کے پیچھے یقیناًنریندر مودی اور امت شاہ کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔ وزیر اعظم سے مل کر بھاجپا میں اینٹری کرنے پہنچی بیدی سے صاف طور پر کہا کہ ان کو پارٹی میں لینے سے پیچھے نریندر مودی کی اہم نصیحت رہی ہے۔ اب تک بھاجپا کو اس بات سے پریشانی ضرور ہورہی تھی کہ اروند کیجریوال کی اس دلیل پر وہ مسلسل مجبور ہوتی تھیں کہ کیا مودی دہلی کے مکھیہ منتری بنیں گے۔ جہاں کیرن بیدی کے آنے سے بھاجپا مضبوط ہوگی وہیں دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ بھاجپا کی دلی یونٹ میں جو گروپ بندی ہے کیا وہ ختم ہوجائے گی؟ اندر خانے کئی سرکردہ لیڈر کیرن بیدی کی مخالفت کریں گے اور اپنی کرسی کھسکتی دیکھ ان میں بے چینی بھی ہوگی۔ اسی سلسلے میں ’آپ‘ اپنی طرف سے بھاجپا کے وزیر اعلی عہدے کے لئے ان کے ممکنہ امیدواروں کا نام اچھالا کرتی تھی جن کے چہرے کیجریوال کے سامنے پھیکی پڑتے تھے اور کیجریوال کی طرح کرشمائی اور دبنگ نہیں لگتے تھے۔ اب چہروں کی لڑائی میں مودی ۔ شاہ ۔ بیدی بنام کیجریوال میں بھاجپا کا پلڑا بھاری ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اور آپ کے سامنے چیلنج کرنے کی پوزیشن میں بھاجپا آگئی ہے۔ دہلی کی جنتا کی نظر میں کیرن بیدی کی ساکھ قابل اور مقبولیت کسی لحاظ سے کیجریوال سے کم نہیں ہے۔ ان کا خاتون ہونا بھی بڑا پلس پوائنٹ ہے۔ اپنی سابق ساتھی رہیں کیرن بیدی اگر کیجریوال کے چٹھے کھولنے لگیں تو کیجریوال کو جواب دینا بھاری پڑے گا۔ کہہ سکتے ہیں کہ چہرے کی لڑائی میں پچھڑ رہی بھاجپا نے کیرن بیدی کو لاکر اپنی پوزیشن نہ صرف بیلنس کی ہے بلکہ وہ یہ داؤ دہلی میں اسے فیصلہ کن بڑھت بھی دلا سکتا ہے لیکن جیسا میں نے کہا کہ بیدی کے آنے سے بھاجپا کے دہلی کے سینئر لیڈروں کے سینے پر سانپ ضرور لوٹ رہا ہوگا جو باہر سے تھونپے گئے سی ایم امیدوار کی دعویداری کو روکنے میں اندر خانے ایڑی چوٹی کا زور لگا سکتے ہیں۔ کل ملاکر بی جے پی کا یہ ماسٹر اسٹوک ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!