دہشت گردی کے پیروکار اکالیوں اور بھاجپا کا راستہ الگ الگ ہوگا!

پنجاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور اکالی دل کے درمیان جیسے تلواریں کھینچتی دکھائی دے رہی ہیں اور دونوں پارٹیاں ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں لگی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے جلد یہ اتحاد ٹوٹنے والا ہے۔ اکالی دل کے چیئرمین سکھبیر سنگھ بادل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھاجپا حکمراں ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش میں نشیلے سامان کی کھیتی اور اس کی پیداوار کو بند کرنے کا چیلنج دیا ہے۔ بادل یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسمگلنگ کر پنجاب لائی جارہی ممنوعہ منشیات کے اشو وہ پاکستان کے سامنے اٹھائے۔یہ ہی نہیں بلکہ پچھلی تین دہائیوں میں بھارت دہشت گردی کا کس قدر شکار ہوا ہے اور اس میعاد میں دیش کو زبردست اور وسیع نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اب بھی دہشت گردی کی وارداتوں کے اندیشے میں دیش کی خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔ ایسے میں اب تک ہمارے سیاستدانوں کو یہ بات سمجھ میں آجانی چاہئے تھی کہ موقعہ پرستی ،علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کے تئیں دکھائی گئی تھوڑی سی بھی نرمی دیش اور سماج کے لئے خطرناک ہوسکتی ہے لیکن افسوس دہشت گردی کا لمبا دور دیکھنے والے پنجاب کی اکالی سرکار اپنے ذاتی سیاسی مفادات کیلئے دہشت گردوں کی پیروی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ وزیراعلی پرکاش سنگھ بادل نے کئی ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام ریاستوں کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ان کی جیلوں میں بند 13 دہشت گردوں کو رہا کیا جائے۔ صاف ہے کہ یہ کوشش سیاسی فائدے کے لئے پنجاب میں موجود مفاد پست عناصر کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جن دہشت گردوں کی رہائی کی مانگ ہورہی ہے اس میں وہ دہشت گرد بھی شامل ہیں جنہوں نے پنجاب کے سابق وزیر اعلی بے انت سنگھ کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہوئی ہے اور جن کا جیل میں سرنگ کھود کر فرارہوئے ایک ساتھی 10 سال بعد تھائی لینڈ میں پکڑا گیا ہے۔ صاف ہے کہ بادل سرکار آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہے۔ بادل کا ڈرگس معاملے میں بھی موقف سمجھ سے باہرہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم نے ریڈیو سے خطاب میں پنجاب میں تیزی سے پاؤں پھیلاتی منشیات کے مسئلہ کا تذکرہ کیا تھا جو بات اکالی دل کو ناگوار گزری ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے وزیر محصول وکرم سنگھ مجیٹھیا سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چار گھنٹے سے زیادہ وقفے تک پوچھ تاچھ کی۔ ان پر 6 ہزارکروڑ روپے کی نشے کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ کے ساتھ مبینہ کالی کمائی کو سفید کرنے کے معاملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔دیگر ریاستوں کے اسمبلی چناؤ میں کامیابی کا ذائقہ چکھنے کے بعد بھاجپا پنجاب میں 2017ء میں ہونے والے اسمبلی چناؤ کے پیش نظر بڑے رول کا من بنا چکی ہے۔117 سیٹوں والی اسمبلی میں اکالی دل اب تک بھاجپا کو چناؤ لڑنے کیلئے 23 سیٹیں دیتا رہا ہے۔ آنے والے چناؤ میں بھاجپا یہاں اکیلے اترنے کا من بنا چکی ہے۔ بھاجپا اکالی دل کی وہی حالت ہے جیسے مہاراشٹر اسمبلی چناؤ کے پہلے بھاجپا۔ شیو سینا کی تھی۔بھاجپا اور ان کے نیتاؤں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب میں اکالی دل کے ساتھ یا بغیر کچھ بڑا فیصلہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ جیسا کہ اشارے مل رہے ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ اگلا اسمبلی چناؤ بھاجپا اپنے دم پر ہی لڑے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟