شیلا دیکشت عہد ختم ماکن کی پاری شروع!

کانگریس پچھلے اسمبلی چناؤ اور اس کے بعد عام چناؤ میں ہوئی اپنی کراری شکست کے صدمے سے ابھی باہر نہیں نکل پا رہی ہے۔ دہلی کے ان کے لیڈروں کی آپسی بحث پارٹی کو اس بار دہلی اسمبلی چناؤ میں اور بھی پریشانی میں ڈال سکتی ہے۔ منگل کے روز دہلی کی الیکشن کمپین کمیٹی کے چیئرمین اجے ماکن اور سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت کے درمیان ہوئی لفظی جنگ سے پارٹی کیلئے نئی مشکلیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ جہاں ماکن نے یہ کہہ کر شیلا پر تلخ تبصرہ کیا ہے کہ دہلی میں شیلا کا دور ختم ہوگیا ہے وہیں شیلا دیکشت نے بھی ماکن کو یہ کہہ کر چیلنج دے دیا کہ انہیں نئی دہلی سے چناؤ لڑنا چاہئے۔ کانگریس پارٹی اعلی کمان نے دہلی اسمبلی چناؤ میں اپنی مخالف پارٹیوں پر آخری حملہ کردیاہے۔ پارٹی نے پردیش کی کمان چناؤ لڑنے کیلئے اجے ماکن کو سونپ دی ہے۔ ان چناؤ میں اب ماکن پارٹی کا چہرہ ہوں گے۔ یہ کانگریس کا صحیح وقت پر صحیح فیصلہ مانا جائے گا۔ چناوی جنگ میں ماکن کے شامل ہونے کے بعد کانگریس کی تکڑی میں پردیش پردھان اروندر سنگھ لولی، مکیش شرما کے علاوہ اجے ماکن شامل ہوگئے ہیں۔ اعلی کمان نے ایسے وقت میں ماکن پر اعتماد ظاہر کیا ہے جب پارٹی کی پوری زمین کھسک چکی ہے۔ ماکن کو 2001 ء میں شیلا دیکشت سرکار میں ٹرانسپورٹ اور بجلی وزیر بنایاگیا تھا۔ انہیں بجلی تقسیم کمپنیوں کے نجی کرن اور دہلی میں ٹرانسپورٹ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی ذمہ داری دی تھی۔ انہوں نے 2004ء کے لوک سبھا چناؤ میں نئی دہلی کی سیٹ پر بھاجپا کے جگموہن کو ہرایا تھا۔ 2009ء میں انہوں نے پھر اسی سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پچھلے چناؤ میں وہ بھاجپا امیدوار مناکشی لیکھی سے ہار گئے۔ اب پارٹی نے ایسے وقت پر ماکن پر اعتماد جتایا ہے جب ان کے پاس کوئی کرشمائی چہرہ نہیں ہے۔ اجے ماکن اگر اسمبلی چناؤ میں کانگریس کو8 سے زیادہ سیٹیں جتا سکیں گے تو اعلی کمان کا فیصلہ صحیح مانا جائے گا۔ چناؤ لڑنے کی تیاری میں لگے کئی لیڈر ماکن کو چیئرمین بنائے جانے کی مخالفت بھی کررہے ہیں۔ ان کو شکایت ہے کہ ماکن جب دہلی اور مرکزی سرکار میں وزیر تھیتو پارٹی کے لوگوں سے بھی نہیں ملتے تھے۔ کانگریسیوں کے فون تک نہیں سنتے تھے۔ اپنے لوگوں نے بھی اسی طرح کی پوری چناؤ مہم کے دوران بھی ان پر سوال کھڑے کئے تھے ماکن کو اب نئے سرے سے ان پر دھیان دینا ہوگا۔اسی درمیان کانگریس کے ذرائع کا کہنا ہے یہ صحیح بات ہے کہ پارٹی کے سامنے بڑی چنوتی ہے لیکن اعلی کمان سے وابستہ لوگوں کے فون دہلی کے لیڈروں تک پہنچ رہے ہیں۔ ماکن کی صلاحیت پر کسی کو شبہ نہیں ہے۔ وہ سبھی کو ساتھ لیکر چل سکتے ہیں اور پارٹی کو صحیح سمت دیں گے۔ اجے ماکن ایک منجھے ہوئے سیاستداں ہیں اور تجربہ کار بھی ہیں۔ پارٹی اعلی کمان نے کیا انہیں دہلی کی لیڈر شپ سونپنے کا صحیح فیصلہ کیا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟