رام رحیم، آسا رام باپو، رامپال، قانونی شکنجے میں!

آج کل پھر ان باباؤں کاتذکرہ اخباروں کی سرخیاں بن رہا ہے۔ رامپال ، رام رحیم اور منوہر لال کی لیلاؤں کا ایک ایک کرکے پردہ فاش ہورہا ہے۔تازہ معاملہ ڈیرہ سچا سودا کے چیف رام رحیم کا ہے۔ اپنے بھکتوں کو نامرد بنانے کے معاملے میں سی بی آئی نے ڈیرہ سچا سودا کے چیف گورمیت رام رحیم سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ڈیرے کے پرانے انویائی ہنسراج چوہان کی عرضی پر اس معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی مانگ کی تھی۔ عرضی میں الزام لگایا گیا تھا رام رحیم کے ڈیرے کے اندر تقریباً 400 افراد کو نامرد بنایا گیا۔ اس کام کیلئے خاص طور سے ڈاکٹررکھے گئے ہیں اور گورمیت رام رحیم ان کی مدد سے اپنے حامیوں کو نامرد بناتا ہے۔ 400 لوگوں کو ایشور سے ملانے کے نام پر نامرد بنانے کے الزام کی سی بی آئی جانچ کو رکوانے کے لئے رام رحیم نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی لیکن جج نے 24 دسمبر کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرنے سے منع کردیا اور رام رحیم کی عرضی کو مسترد کردیا۔ ایک شردھالو لڑکی سے آبروریزی کے ملزم آسا رام باپو کو سپریم کورٹ سے بھی راحت نہیں ملی ہے۔ انہیں فی الحال جیل میں ہی رہنا پڑے گا۔ آسا رام دسمبر2013 ء سے ہی جودھپور جیل میں بند ہیں۔ ایک نابالغ لڑکی سے اگست2013ء میں آسا رام پر الزام لگا تھا کہ اس کے کتھا واچک نے اس کے ساتھ جودھپور کے آشرم میں آبروریزی کی تھی۔آسام رام نے اپنی بیماری کا حوالہ دیکر جودھپور جیل سے ضمانت پر رہائی کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اس کے بعد عدالت میں عرضی گذار کی صحت کی جانچ ایمس ہسپتال میں کرانے کا حکم دیا تھا۔ ایمس کے میڈیکل بورڈ نے عدالت کو اپنی رپورٹ سونپی ہے جس میں اس نے کہا آسا رام کو فی الحال آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ روہتک کی عدالت نے کرونکا میں قتل کے معاملے میں ضمانت نہیں ملنے کے بعد دھوکہ دھڑی معاملے میں پہلے ہی ضمانت عرضی دینے والے رام سنگھ نے بھی اپنی ضمانت سے منع کردیا ہے۔ اس کے بعدرامپال کی ضمانت عرضی خارج ہوگئی۔ اگلی پیشی21 جنوری کو ہوگی۔ خیال رہے کہ سال2006 ء میں کروندھا آشرم کے تنازعے کے بعد کملا نامی عورت نے بھی عدالت میں عرضی دائر کر کہا تھا کہ کروندھا ستلوک آشرم کے مالک رامپال نے دھوکہ دھڑی سے اس کی زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس پر پولیس نے معاملے میں رامپال پر مقدمہ درج کیا تھا۔ رامپال کے وکیل نے اس معاملے کو خارج کرنے کی اپیل دائر کی تھی جسے عدالت نے خارج کردیا تھا۔ مذہب کے نام پر ان باباؤ نے جو گورکھ دھندہ چلایا ہوا ہے اس کا پردہ فاش ہونا چاہئے۔ پچھلے دنوں عدالت نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ان ڈیروں کی باریکی سے جانچ ہونی چاہئے اور پولیس انتظامیہ یہ پتہ کرے کے ان ڈیروں میں کتنے اور کس قسم کے ہتھیار چھپا رکھے ہیں۔ خیال رہے رام پال کے ستلوک آشرم سے کئی دنوں تک پولیس اور رامپال کے ماننے والوں میں لڑائی چلتی رہی۔ اگر یہ بابا بے قصور ہیں تو عدالت میں اپنا موقف پیش کریں جس سے وہ بے قصور ثابت ہوں گے لیکن تب تک تو یہ ملزم ہی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!