دوا کے نام پر زہر کھارہے ہیں لوگ!

چھتیس گڑھ کے بلاس پور ضلع میں ایک سرکاری نسبندی کیمپ میں آپریشن کے بعد 18 عورتوں کی موت نے پورے دیش کو ہلا رکھ دیا اس کیمپ میں نا تو اچھے ڈاکٹر تھے اور نہ اچھی دوائیں ۔چونکانے والی حقیقت یہ سامنے آئی کہ دوا کے نام پر زہر دیا گیا اور اب سوال اٹھ رہا برسوں سے بک رہی اسپرن کی گولیاں کھا کر کتنے لوگ مرے ہونگے ؟شاید ان کی موت کیلئے کبھی اس دوا کو ذمہ دار مانا ہی نہیں گیا ۔دواؤں کی جانچ نہ ہوتی تو یہ راز نہ کھلتا ۔چھتیس گڑھ کے ہیلتھ سیکریٹری ڈاکٹر الوک بھلہ نے کہا کہ پینڈاری اور گوریلا پینڈرا کے نسبندی کیمپ میں عورتوں کو میسرز مہاور دھامی پرائیویٹ لمیٹیڈ کی اسپرن 500 گولیا کھانے کے بعد الٹیاں ہوئیں جو جان لیوا ہوئیں اس کمپنی کیخلاف مقدمہ درج کر کے مالک کو گرفتار کر لیا گیا ۔ہیلتھ سکریٹری نے مقامی لیب میں جانچ کے بعد دعوا کیا ہے کہ اسپرن 500 میں زہریلا زنک فاسٹفیٹ ملا ہوا تھا جس کا استعمال چوہا مارنے کی دوا میں ہوتا ہے حالانکہ کی ان کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار کے لیب میں اس جانچ کے بعد ہی نتیجے میں پہنچا جا سکتا ہے ابھی تک چھتیس گڑھ کی دوا دکانوں سے 43 لاکھ روپے کی دوائیں ضبط ہو چکی ہیں ۔یہ انتہائی دکھ بات ہے کہ گھٹیا دواؤں کی اس سپلائی کمپنی کو اپنے پروڈکٹ کی خراب کوالیٹی کی وجہ سے پہلے بھی کارروائی کا سامنا کر ناپڑا تھا ۔ریاستی حکومت نے انکوائری بٹھا کر فوری طور پر ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے اور ان کے مقدمہ بھی درج ہو گیا ہے متوفی خاندان کو 2 لاکھ روپے بطور معاوضہ دیا جائے گا ۔وزیر اعظم نے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ سے بات کر کے پورے معاملے کی گہرائی سے جانچ کر نے اور ایکشن لینے کو کہا کہ وزیر اعلی نے مانا ہے کہ کیمپ میں لاپرواہی ہو ئی ہے بلاس پور چھتیس گڑھ کارروائی ہوئی ہے کہ وزیر صحت امر اگروال اسمبلی حلقہ ہے چھتیس گڑھ کانگریس کے پردھان بگھیل نے کہا شرما رائے کانڈ اور بانگ بہیڑا سے سبق نہ لیتے ہوئے وزیر اعلی نے محکمہ صحت امر اگروال کو سونپا ہے ۔الزامات سے گھرے شخص کو وزیر صحت بنا کر وزیر اعلی نے سرکار کی نیت ظاہر کر دی ہے ۔نقلی دواؤں کالا دھندہ پورے دیش میں چل رہا ہے اور پیشوں کے خاطر انسان کی زندگی کی قیمت کتنی گر گئی ہے چونکانے والی بات یہ ہے کہ قصوار لوگوں کو سخت سے سخت سزا ملی تا کہ ایسے جرائم پیشہ لوگوں میں ڈر پیدا ہو ۔کوالیفائڈ ڈاکٹروں کوبھی کمی ہے ایسے کیمپوں تبھی لگایا جائے جب پورا انتظام ہو ۔حالانکہ ڈاکٹر وں سے زیادہ دواؤں کی جانچ کرنا سرکار کا کام ہے جس میں چھتیس گڑھ کی حکومت پوری طرح ناکام ہوئی ہے۔
انل نریندر 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!