نیویارک اور لندن سے کم نہیں ہے اپنی دہلی!

دہلی والے بھلے ہی نیویارک اور لندن جیسے شہروں میں بسنے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ اپنی دہلی ان شہروں سے کم نہیں ہے۔ پھر چاہے قتل اور یا قانون و انتظام کی بات ہویا آمدنی کا موازنہ ہو یا ٹرانسپورٹ وغیرہ سبھی معاملوں میں دہلی کسی بھی معیار سے کم نہیں ہے۔ لندن اسکول آف اکنامکس کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے اس کے مطابق دھیمی رفتار سے ترقی کے شہری پس منظر کے باوجود دہلی معاشیاتی طور پر مضبوط شہر نیویارک جیسا ہے اور رقبے میں بھی اس سے دو گنا زیادہ ہے۔ اگر ہم جرائم اور لا اینڈ آرڈر کی بات کریں تو اس رپورٹ کی خاص بات یہ ہے کہ دہلی میں تشدد یا جرائم کی سطح بھی نیویارک اور استنبول جیسے شہروں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ نیویارک میں فی لاکھ لوگوں میں قتل جیسے گھناؤنے جرائم کا اوسط شرح 5.6 فیصدی ہے جبکہ وہیں دہلی میں یہ محض2.7 فیصدی ہے لیکن امریکی ممالک میں جیسی سہولیات ہیں اس میں فی لاکھ امیر لوگوں کی شرح16.1 فیصدی ہے جبکہ شہری بساست کم ہونے کے باوجود دہلی کا معیار زندگی دنیا کے بڑے شہروں جیسا ہے۔ لندن ،بگوٹہ، لاگوس، ٹوکیو، نیویارک، استنبول اور برلن کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہلی کازمینی حدود اربع 19698 مربع فی کلومیٹر ہے۔وہیں نیویارک میٹرو علاقے کا حدود اربع11531 مربع فی کلو میٹر ہے یعنی دہلی میں ایک کلو میٹر رقبے میں 19698 لوگ رہتے ہیں وہیں نیویارک میں یہ تعداد 11531 ہے۔ اس طرح نیویارک کے مقابلے میں قومی راجدھانی کی آبادی دوگنا ہے۔ اگر آمدنی کی بات کریں تو 2012-30 کے درمیان دہلی میں فی شخص کی آمدنی 7 فیصد سے زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ لندن میں اس دوران صرف 2.8 فیصدی بڑھ سکتی ہے۔ ٹوکیو میں یہ 1.1 ، لاگوس میں 6.6 فیصدی کی شرح سے بڑھنے کی امید لگائی گئی ہے۔بیداری:اسمبلی چناؤ میں دہلی میں 66 فیصدی ووٹروں نے اپنی رائے دیہی کا استعمال کیا تھا۔ لندن جیسے شہر میں ووٹنگ فیصد 39 فیصدی ہے جبکہ نیویارک میں یہ24 فیصدی درج کیا گیا۔ آمدورفت کے سیکٹر میں دہلی میں بس کا کرایہ لندن جیسے شہروں سے10 گنا سستا ہے۔ ہاں پبلک ٹرانسپورٹ کے معاملے میں دہلی ٹوکیو جیسے شہروں سے تھوڑا پیچھے۔ دہلی میں42 فیصدی لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ٹوکیو میں 67 فیصدی اور لاگوس میں 70فیصدی لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دہلی کے شہری اپنی ذاتی گاڑیوں موٹر سائیکل، اسکوٹر وغیرہ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ میٹرو ریل کے آنے سے پبلک ٹرانسپورٹ میں یقینی اضافہ ہوا ہے۔ لندن اسکول آف اکنامکس نے دنیا کے 8 شہروں پر مبنی اس اسٹڈی میں یہ حقائق سامنے رکھے ہیںیہ شہر ہیں دہلی، لندن، نیویارک، ٹوکیو، برلن، لاگوس، بگوٹہ اور استنبول۔ ایک کوآپریٹی بینک کے ایک معاون ڈائریکٹر آشو جین کے مطابق بھارت کو ترقی کو برقرار رکھنے کیلئے اگلی کچھ دہائیوں میں نیو شکاگو کی برابر ترقی کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں سرکار کی0 10 اسمارٹ سٹی بنانے کی پہل کافی اہمیت کی حامل ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟