سنندا پشکر کی موت کا معمہ گہرا ہوا!

سابق مرکزی وزیر اور کانگریسی لیڈر ششی تھرور کی اہلیہ سنندا پشکر کی موت کی جانچ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔ سنندا پشکر کی موت زہر سے ہوئی تھی۔ یہ پچھلے دنوں پولیس کو سونپی گئی میڈیکل رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے بتایا ہے لیکن زہر سنندا نے خود کھایا یا کسی نے کھلایا۔ زہر کس کیمیکل سے بنایا گیا ہے اس کا پتہ میڈیکل بورڈ نہیں لگا سکا۔ خیال رہے کہ سنندا پشکر کی لاش دہلی کے ایک عالیشان ہوٹل میں برآمد ہوئی تھی۔ بورڈ نے 12 صفحات کی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ زہر میں ایسے کئی کیمیکل ہیں جن کا پتہ فورنسک ماہرین بھی نہیں لگا سکتے۔ کئی کیمیکل پیٹ میں جانے کے بعد زہریلی شے بن جاتے ہیں۔ ہندوستانی لیب اتنے ایڈوانس نہیں ہیں۔ ایسے میں سوال اٹھنے لگے تھے کہ میڈیکل سے متعلق جانکاری رکھنے والے شخص نے تو سنندا کا قتل نہیں کیا؟ بورڈ نے مانا کے دیش میں ایسی تکنیک کی کمی ہے جس سے زہرکی جانچ کے وقت یہ پتہ لگایا جاسکے کہ اس میں کیا کیمیکل ملا ہوا تھا۔ ایسے کئی کیمیکل ہیں جن کا لوگ استعمال کرتے ہیں۔ مفاد عامہ کا خیال رکھتے ہوئے ان کا تذکرہ نہیں کیا جاسکتا۔ میڈیکل بورڈ میں ایمس کے فورنسک محکمے کے چیئرمین ڈاکٹر سدھیر گپتا ایڈیشنل پروفیسر ڈاکٹر آدیش کمار و سینئر ریزیڈینٹ ڈاکٹر ششانت پنیا شامل تھے۔ دہلی پولیس نے مبینہ طور سے دوبئی اور پاکستان سے 17 جنوری کو بھارت آنے اور وہاں سے جانے والے لوگوں کی فہرست مانگی ہے۔ اسی دن سنندا پشکر کی راجدھانی کے ہوٹل لیلا پیلس میں موت واقع ہوگئی تھی۔ پولیس کے اس قدم سے اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ اس قتل میں کسی باہری شخصیت کا ہاتھ ہونے کا شبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس سنندا پشکر کے وسرا کی جانچ لندن میں کرانے پر بھی غور کررہی ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ اگر انہیں زہر دیا گیا ہے تو یہ کون سا زہر تھا؟ پولیس کے پاس امریکہ میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایس بی آئی) کی لیباریٹری میں وسرا بھیجنے کا متبادل ہے۔ جہاں سی بی آئی خاص معاملوں کی جانچ کے لئے رابطہ قائم کرتی رہی ہے۔غور طلب ہے کہ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے کہا تھا کہ سنندا پشکر کو روس کا کوئی شخص زہر دے گیا تھا۔ لیکن اس پر ششی تھرور نے سخت ناراضگی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ سوامی کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ دوبئی اور پاکستان سے آنے جانے والے لوگوں کے نام کی فہرست دہلی پولیس اس لئے چاہتی ہے کہ وہ اس بات کی تصدیق کرسکے کہ17 جنوری کو آئے لوگ دہلی کے اس پانچ ستارہ ہوٹل میں تھے یا نہیں۔ اس کے ساتھ پولیس اس بات کی جانکاری چاہتی ہے کہ 17 جنوری یا ایک دو دن آگے پیچھے کوئی شخص آئے گئے تھے یا نہیں؟ امید کی جانی چاہئے اس معاملے میں آخر کار سچائی سامنے آئے گی اور یہ فیصلہ کن طور سے پتہ چل سکے گا سنندا پشکر نے خودکشی کی تھی یا خود زہر کھایا یا پھر ان کو ماراگیا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!