مہاراشٹر میں 4-6 مہینے میں ہوسکتے ہیں چناؤ، تیار رہیں!

ناگپور میں8 دسمبر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں دیویندر پھڑنویس حکومت کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ فی الحال جو پارٹی لائن کی پوزیشن ہے اس میں بھاجپا کے 121 ممبر ہیں جبکہ عام طور پر اکثریت کیلئے انہیں149 ممبران کی حمایت چاہئے۔ قریب12 دیگر ممبران کو بھی جوڑ لیا جائے تو یہ نمبر144 تک نہیں بنتا۔ شیو سینا کے63، کانگریس کے42، این سی پی کے41 اور دیگر 8 ہیں۔ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی بھاجپا۔ شیو سینا میں سمجھوتہ نہیں ہوسکا۔ سودے بازی جاری ہے ناگپور میں ہونے والے اسمبلی اجلاس میں پھڑنویس سرکار کے خلاف اپوزیشن کے سخت تیور اپنائے جانے کی امید ہے کیونکہ سرکار نے بھلے ہی صوتی ووٹ سے ایوان میں اکثریت حاصل کر لی ہو مگر اپوزیشن پارٹی اسے ابھی بھی اقلیتی سرکار مانتی ہے۔حالانکہ سرکار کو راشٹروادی کانگریس پارٹی کی باہر سے مشروط حمایت حاصل ہے لیکن بھاجپا این سی پی پر بھروسہ نہیں کرسکتی۔ خاص کر جب اس کے سربراہ شرد پوار اس طرح کا بیان دیں ۔تیار رہیں مہاراشٹر میں 4-6 مہینے میں پھر چناؤ ہوسکتے ہیں۔ دیویندر پھڑنویس سرکار کو حمایت کے معاملے پر این سی پی کے سر بدلنے لگے ہیں۔ پارٹی صدر شرد پوار نے منگلوار کو اپنے ورکروں کو وسط مدتی چناؤ کیلئے تیار رہنے کوکہا ہے۔ پوار رائے گڑھ کے علی باغ میں پارٹی کے دو روزہ اجلاس میں بول رہے تھے۔ مہاراشٹر میں مضبوط حکومت دینا این سی پی کی ذمہ داری نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں ریاست میں غیر یقینی سیاسی پائیداری کے اشارے نہیں ملتے۔ این سی پی نے اسمبلی چناؤ کے فوراً بعد بھاجپا کو آنے والی سرکار کو حمایت دینے کا اعلان کیا تھا۔ دیویندر پھڑنویس کے وزیر اعلی بننے کے بعد بھی شرد پوار نے کہا تھا کہ سرکار پورے پانچ سال چلے گی۔ این سی پی اعتماد کے ووٹ کے دوران اسمبلی سے غیر حاضر رہ کر یا سیدھے حق میں ووٹ دے کر سرکار کو بچانے کی تیاری بھی کرلی تھی۔ شاید اسی طرح وہ بھاجپا پر اخلاقی دباؤ بنانا چاہتی تھی۔ جسے اس نے چناؤ کے دوران نیچرل کرپٹ پارٹی کہا تھالیکن پھڑنویس سرکار نے صوتی ووٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا اور این سی پی ممبر چپ چاپ اپنی میزوں پر بیٹھے رہ گئے۔ شرد پوار اور ان کے بھتیجے اجیت پوار کو شاید یہ ناگوار گزرا۔ شرد پوار کے وسط مدتی چناؤ کے امکان کے بیان پر وزیر اعلی پھڑنویس نے فوراً جواب دیا کہ مجھے نہیں لگتا ریاست میں وسط مدتی چناؤ ہوں گے۔ کوئی پارٹی ایسا نہیں چاہتی۔ وہیں شیو سینا چیف اودھو ٹھاکرے نے کہا ہم نے سرکار میں شامل ہونے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ مستقبل کے حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔ شیو سینا کے ہاتھ میں سرکار کے مستقبل کی چابی ہے جب تک وہ اپوزیشن کے ساتھ نہیں جاتی تب تک سرکار گر نہیں سکتی اس لئے وہ چاہتی ہے کہ این سی پی پھڑنویس سرکار سے حمایت واپس لے اور وہ بھاجپا کو آئینہ دکھائے۔ اپنی شرطوں پر سرکار میں شامل ہونا اور اسے بچانے کا سہرہ اپنے سر لینا چاہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟