کیا مارا گیا ہے ابو بکر البغدادی؟
عراق اور شام میں خلافت کا اعلان کرن والی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے مارے جانے کی خبریں آرہی ہیں۔ حالانکہ بغدادی کے مارے جانے کی ان خبروں کی کوئی تصدیق نہیں ہو پائی ہے لیکن اتنا تو طے ہے کہ اگر وہ مرا نہیں تو زخمی ضرور ہوگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے بغدادی سمیت آئی ایس کے کئی بڑے آتنکی پچھلے سنیچر کو شمال مغربی عراق میں ہوئے ایک اجلاس میں اس وقت شامل ہوئے تھے جب امریکہ کی رہنمائی والی اتحادی فوجوں نے ان پر تابڑتوڑ حملے کردئے۔ عراقی افسر اس بات کی جانچ کررہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی فوجوں کے ہوائی حملوں میں بغدادی مارا گیا ہے یا نہیں؟ اگر حملوں میں بغدادی کی موت ہوگئی ہے تو آئی ایس کے خلاف ہوائی حملے کررہے ملکوں کی بڑی جیت مانی جائے گی اور اس سے عراق کا بڑا علاقہ قبضانے والے جہادیوں سے زمین پھر سے واپس لینے کے لئے عراقی فورسز کی آپریشن میں مدد ملے گی۔ امریکی صدر براک اوبامہ کے ذریعے عراق کی فورسز کو مشورہ اور تربیت دینے کیلئے ڈیڑھ ہزار مزید امریکی فوجی بھیجنے کا اعلان کرنے کے بعد حملوں کی شروعات کی گئی۔ بغدادی کے حملوں میں مارے جانے کی خبر کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک عراقی خفیہ افسر نے بتایا کہ اب تک کوئی پختہ جانکاری دستیاب نہیں ہے۔ ایک عراقی سکیورٹی افسر نے اور ایک فوجی کمانڈر نے بتایا کہ عنبر صوبے میں قائم قصبے کے پاس آئی ایس کا اجلاس ہورہا تھا جب ان پر امریکی حملے ہوئے۔ یہ علاقہ شام کے سرحدی قصبے بقامل کے پاس ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ حملے میں بغدادی یا تو بری طرح زخمی ہوا ہے یا پھر مارا گیا ہے۔ اگر بغدادی کے مارے جانے کی خبر صحیح پائی جاتی ہے تو یہ اوبامہ کے لئے حال میں ہوئے وسط مدتی چناؤ میں ہار کے بعد راحت اور باقی بچے دو سال کی میعاد کیلئے ایک سنجیونی ثابت ہوگی۔ غور طلب ہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے ابو بکر البغدادی کو پکڑنے میں مدد کرنے والے کو 1 کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔ بغدادی کے ذریعے ڈھائے جارہے مظالم کے روز روز نئے نئے قصے سامنے آتے ہیں۔ خود کو خلیفہ بنا کر یہ دہشت گرد سرغنہ مشرقی وسطی کا نقشہ ہی بدلنے کی کوشش میں ہے۔ آنے والے دنوں میں شاید تصویر اور صاف ہوجائے گی کہ بغدادی مارا گیا ہے یا زخمی ہوا ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں