بلیک منی :289 کھاتوں میں 0 بیلنس ،122 نام دوہرائے!

بیرونی ممالک میں کالی کمائی جمع کرنے والے لوگوں کے نام والی فہرست کو لیکر دیش میں سیاست کا ماحول گرم ہے۔ اس کے بارے میں چونکانے والی بات سامنی آئی ہے کہ فہرست میں شامل تقریباً آدھے یعنی289 کھاتوں میں پھوٹی کوڑی بھی جمع نہیں ہے اور کئی نام فہرست میں بار بار دوہرائے گئے ہیں۔ بلیک منی کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی کو تفتیش کے دوران اس اہم حقیقت کا پتہ چلا ہے۔ تفتیش کے مطابق ایچ ایس بی سی بینک کی فہرست میں سے 289 کھاتوں میں ایک بھی پیسہ نہیں ہے۔ان معاملوں کی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے یہ بھی پایا کہ فہرست میں قریب182 نام دو بار لکھے گئے ہیں۔ اور ان خاص ناموں کے خلاف کارروائی کرنے میں بڑی مشکل آرہی ہے۔ ان کھاتوں کو چلانے والا کوئی سامنے نہیں آیا ہے۔ فہرست میں یہ ذکر نہیں ہے کہ یہ کھاتے کب کھولے گئے اور ان میں لین دین کی کوئی تفصیل بھی نہیں ہے۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس نے اس فہرست میں شامل کھاتے داروں کے خلاف 150 تلاشیاں اور سروے کی کارروائی کرائی ہے لیکن ان کے خلاف مقدمہ چلانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ایس آئی ٹی کے چیئرمین اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈجسٹس ایم ۔بی شاہ ، وائس چیئر مین ریٹائرڈ جسٹس ابھیجیت پساوت ہیں۔ ذرائع کے مطابق فہرست سپریم کورٹ میں سونپی گئی ہے۔ ان معاملوں میں آخری وقت اس مالی سال کے آخر تک ختم ہونے والا ہے تو محکمہ تقریباً 300 معاملوں میں مقدمہ شروع کرنے کی کارروائی پر غور کررہا ہے۔ ایس آئی ٹی کی تشکیل اس سال مئی میں ہوئی تھی۔ مئی کے بعد ایس آئی ٹی کی نگرانی میں انکم ٹیکس محکمے نے قریب150 سروے کئے ہیں۔ یہ سروے ان لوگوں کے خلاف ہیں جن کے نام ایچ ایس بی سی کی فہرست میں ہیں لیکن ان کے خلاف مقدمہ شروع نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت میں ایس آئی ٹی سے کہا تھا کہ وہ 31 مارچ 2015 تک ان معاملوں کی جانچ پوری کرے۔ ایس آئی ٹی چاہتی ہے کہ بھارت نے جن78 ملکوں کے ساتھ ٹیکس معاہدے کئے ہیں ان سے دوبارہ بات کی جائے تاکہ بیرونی ممالک میں کالی کمائی رکھنے والوں کے زیادہ نام سامنے آسکیں۔ مودی سرکار نے ایس آئی ٹی سے کہا ہے کہ وزارت مالیات 78 میں سے75 ملکوں کے ساتھ بات چیت شروع کرچکی ہے۔ ایس آئی ٹی نے کہا کہ وہ دوسری رپورٹ 4 دسمبر تک سپریم کورٹ میں داخل کردے گی۔ اس میں اگست کے بعد ہوئی جانچ کی تفصیل ہوگی۔ دیش یہ جاننا چاہتا ہے کہ مودی سرکار پیسہ واپس لانے کے لئے کس طرح کی کوششیں کررہی ہے۔ صرف تین ناموں کے انکشاف سے مطمئن ہونے کا سوال نہیں۔ لوگوں کو احساس ہے کہ کالی کمائی کی شکل میں اربوں کھربوں روپے غیر ملکی بینکوں میں جمع ہیں۔ اس سلسلے میں نامور وکیل رام جیٹھ ملانی اور کچھ دوسرے لوگوں کی اس تشویش کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ جو فہرست دستیاب ہوئی ہے اس میں کچھ خاص نام غائب ہیں۔ اسی وجہ سے یہ سوال اور اہم ہوجاتا ہے کہ ہم کیا حقیقت میں کالی کمائی کو واپس لانے کی ایماندارانہ کوشش کررہے ہیں یا کوشش صرف لیپا پوتی کا نتیجہ ہے۔ کچھ سیاسی مفادات کی بلی چڑھنے کی کوشش سے آگے نہیں جائے گی۔ سارا کچھ اس پر منحصر کرے گا کہ ایس آئی ٹی کتنی مستعدی سے کھاتے داروں کے خلاف ثبوت اکھٹا کرتی ہے۔ خاص کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہیں سے آگے کی سمت ملے گی۔ ہندوستانیوں کے کئی مشتبہ کھاتوں میں پیسہ نہ ہونے یا کالی کمائی نکالے جانے کا اندیشہ سرکار کو بھی ہوچکا ہے۔ تبھی تو پچھلے ایتوار کو من کی بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا مجھے پتہ نہیں بیرونی ممالک میں کتنا کالا دھن ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟