چدمبرم اور ان کی بیوی تفتیشی ایجنسیوں کے راڈار پر!

مرکز میں تبدیلی اقتدار سے یوپی اے عہد میں ہوئے گھوٹالوں کی جانچ میں تیزی آنا فطری ہی بات ہے۔ یوپی اے حکومت میں جانچ ایجنسیوں پر حکمراں فریق کا دباؤ بنا ہوا تھا جو اب ختم ہوگیا ہے۔ جانچ ایجنسیاں بغیر کسی دباؤ کے اپنا کام کر سکتی ہیں اس کے نتیجے اب سامنے آنے لگے ہیں۔ پہلے نشانے پر ہیں سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم اور ان کا خاندان۔ ایئرٹیل میکسس معاملے میں چل رہی سماعت کے دوران سی بی آئی نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے ذریعے ٹو جی سودے میں ایک آئی پی بی کو منظوری دی تھی۔ یہ منظوری دینا غلط تھی۔ معاملے کی جانچ افسر نے اسپیشل جج اوپی سینی کو بتایا کہ 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری جو 3500 کروڑ روپے بنتی ہے، ایک آئی پی بی کو منظوری دینا غلط تھا۔ اس کی جانچ ہورہی ہے کہ 2006ء میں ایئر ٹیل میکسس سودے میں چدمبرم نے کیسے غیر ملکی سرمایہ کاری ریگولیٹری بورڈ کو منظوری دے دی؟ اس نے کہا کہ وزیر خزانہ کو 600 کروڑ روپے تک کی منظوری دینے کا اختیار تھا لیکن چدمبرم نے80 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی جو قریب3500 کروڑ روپے بنتی ہے۔ چدمبرم نے یہ منظوری کیوں دی اس پر جانچ چل رہی ہے۔ ادھر کروڑوں روپے کے شاردا چٹ فنڈ گھوٹالے کی جانچ کی آنچ اب ان کے گھر تک پہنچ گئی ہے۔ جانچ کے سلسلے میں سی بی آئی نے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی بیوی اور سپریم کورٹ کی وکیل نلنی چدمبرم سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ ویسے جانچ ایجنسی کھل کر نلنی سے پوچھ تاتھ کے بارے میں نہیں بتا رہی ہے لیکن مانا جارہا ہے کہ ان سے گھوٹالے میں کڑی کے طور پر وابستہ ہونے کیلئے ایک کروڑ روپے فیس لینے کے بارے میں سوال پوچھے گئے ہیں۔ حالانکہ نلنی اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جانچ ایجنسی نے ان سے صرف کاروباری اشو پر ہی بات چیت کی۔ دراصل گھوٹالے کے انکشاف کے بعد شاردا گروپ کی چیف سدپتی سین نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو ایک خط لکھا تھا جس میں بتایا تھا کہ قانونی صلاح کے لئے نلنی چدمبرم کو ایک کروڑ روپے کی فیس دینی پڑی تھی۔ سین کے مطابق سابق مرکزی وزیر منگل سنگھ کی بیوی منورنجنا سنگھ نے نارتھ ایسٹ کے ایک ٹی وی چینل کو لینے کے سلسلے میں نلنی سے قانونی رائے لینے کو کہا تھا۔ سی بی آئی کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ایک قانونی صلاح کے لئے اتنی زیادہ فیس لینے کے بارے میں نلنی چدمبرم سے سنیچروار کو چنئی میں پوچھ تاچھ کی گئی۔ وہیں نلنی کا کہنا ہے کہ سی بی آئی نے مجھ سے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی۔ وہیں اڑیسہ میں سرمایہ کاروں کو کروڑوں روپے کا چونا لگانے والی پونجی کمپنی’’ارتھ تتو گروپ‘‘ کے ساتھ وابستہ ہونے کے الزام میں اڑیسہ کے سابق سرکاری وکیل اشوک موہنتی کو سی بی آئی نے گرفتار کرلیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ موہنتی کو کٹک میں ان کے گھر سے پکڑا گیا۔ حالانکہ موہنتی نے دعوی کیا کہ ارتھ تتو گروپ کے سی ایم ڈی پردیپ سیٹھی سے ایک مکان خریدنے کے علاوہ ان کا کمپنی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جیسا میں نے کہا کہ تبدیلی اقتدار کے ساتھ دبے ہوئے گھوٹالوں میں ان بڑے لیڈروں کے رول کا شاید پردہ فاش ہوجائے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟