پرشانت بھوشن نے سی بی آئی ڈائریکٹر سنہا کو بری طرح پھنسایا!

ٹو جی اور کوئلہ گھوٹالے کے ملزمان سے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ملنے کے الزام میں بری طرح پھنس گئے سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا۔ متنازعہ گیسٹ رجسٹر میں درج ناموں کی فہرست میں خامیوں سے ہی بچاؤ کا راستہ نکالنے کی کوشش میں ہیں۔ اس دوران یہ الزام سنہا پر لگانے والی رضاکار تنظیم سی پی آئی ایل نے اطلاع دینے والوں کا نام بتانے سے انکار کردیا۔ تنظیم نے وسل بلوور کی سکیورٹی حوالہ دیتے ہوئے اس کی پہچان اجاگر کرنے سے منع کردیا۔ حالانکہ مفاد عامہ کی دوہائی دیتے ہوئے کورٹ سے درخواست کی ہے کہ رنجیت سنہا کو ٹو جی معاملے کی جانچ سے الگ کیا جائے۔ سی پی آئی ایل نے یہ بات سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامے میں کہی۔ عدالت میں جمعہ کو کشیدہ صورتحال اس وقت بن گئی جب سی بی آئی ڈائریکٹر کے وکیل کے رویئے سے بری طرح جھلائے چیف جسٹس نے انہیں سخت وارننگ دے ڈالی۔ ججوں نے کہا کہ سماعت 17 اکتوبر تک ٹال دی ہے تاکہ ہم دونوں معاملوں پر مرکزی حکومت کا نظریہ جان سکیں۔ رنجیت سنہا کے خلاف عرضی پر قریب ڈیڑھ گھنٹے تک سماعت کے دوران دونوں فریقین کے بیچ تلخ الفاظ کا استعمال ہوا۔ جانچ ایجنسی کے ڈائریکٹر کے وکیل کو تیز آواز میں اعتراض اٹھاکر اور ڈائریکٹر کے خلاف عرضی گزار کو اپنی دلیل پیش کرنے میں رکاوٹ ڈال کر اس معاملے کی ایک طرح سے سماعت ٹھپ کرنے کے لئے کورٹ کی پھٹکار سننی پڑی۔ غور طلب ہے کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر پر پرشانت بھوشن نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ٹوجی معاملے میں مشتبہ ملزمان کا بچاؤ کیا اور کیس کو کمزور کیا۔ بھوشن نے اس کے لئے سی بی آئی ڈائریکٹر کے گھر کے باہر رکھے وزیٹر رجسٹر میں درج ناموں کا حوالہ دیا۔ ادھر رنجیت سنہا نے گھر کی وزیٹر ڈائری کی سچائی اور اس کے اندر جو کچھ تھا انکشاف نہ کرنے پر سوال کھڑے کرتے ہوئے چیف جسٹس کی کورٹ سے بھی اپنے خلاف نوٹس رکوالیا۔ سنہا کے وکیل نے کہا متنازعہ ڈائری کے ذریعے کا معاملہ جسٹس دوت کی کورٹ میں التوا میں ہے۔ ایسے میں اس مسئلے پر ان کے فیصلے کے بغیر کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورٹ کو اس معاملے کو تین ہفتے کے لئے ملتوی کردینا چاہئے۔ اس دوران جسٹس دوت کی عدالت کے رخ کا بھی پتہ چل جائے گا۔ چیف جسٹس اور آر ایم لوڈھا کی ججوں کی بنچ کے سامنے جمعہ کو سنہا کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ پرشانت بھوشن اس ڈائری کے بارے میں بات کررہے ہیں جس کی سچائی پر ایچ۔ ایل دوت کی بنچ پرشانت بھوشن سے جواب مانگ چکی ہے۔ سی بی آئی ڈائریکٹر کو ٹو جی معاملے میں 15 اور کوئلہ گھوٹالہ معاملے میں اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دینا ہے۔ سنہا اپنی بیوی کے ساتھ 8 سے 17 اپریل تک اٹلی اور ویٹکن سٹی کے دورے پر گئے ہوئے تھے لیکن گیسٹ لسٹ میں ملاقات کرنے والوں کی اینٹری کو بنیاد بنایا جاسکتا ہے۔ وکیل پرشانت بھوشن کی طرف سے سپریم کورٹ کو سونپی گئی مبینہ لسٹ میں ویسے بھی کچھ لوگوں کے نام موجود ہیں۔ ان کی موجودگی میں سنہا کے سرکاری مکان پر گئے اور قریب دو گھنٹے کا وقت گزارا۔ یہ ہائی پروفائل معاملہ ہے اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت بھی ہے اس لئے اس پر کوئی رائے زنی نہیں کی جاسکتی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟