روزے دار کے منہ میں جبری روٹی ٹھونسنے کااعتراض آمیز معاملہ!

عوام کے نمائندوں سے جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق برتاؤ کی توقع کی جاتی ہے لیکن اس کو نظر انداز کرنے کی کئی مثالیں سامنے آئی ہیں۔ ہم نے کئی بار دیکھا ہے اگر ممبران حکمراں پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں تو وہ اخلاق کی تمام حدیں پار کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ تازہ مثال نیومہاراشٹر سدن میں ٹھہرے کچھ شیو سینا کے ممبران پارلیمنٹ کے برتاؤ کا معاملہ ہے۔ شیو سینا کے 11 ممبران پارلیمنٹ پر مہاراشٹر سدن کی مبینہ خراب سروسز کے احتجاج میں ہنگامہ کھڑا کرنے اور ایک مسلم ملازم کو روزے میں زبردستی روٹی کھلانے کے الزام کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان ممبران کا مطالبہ تھا کہ انہیں مہاراشٹر کے کھانے کھلائے جائیں۔ نیو مہاراشٹر سدن میں قیام و طعام کی ذمہ داری آر آر سی ٹی سی کو سونپی گئی ہے ، جو بھارتیہ ریل میں کھانا سپلائی کرتی ہے۔ یہ ایم پی کئی دن سے سدن میں بجلی، پانی، صاف ،صفائی ،کھانے کے انتظام وغیرہ سے متعلقہ شکایتیں کررہے تھے۔ پچھلے ہفتے انہوں نے پریس کانفرنس بلائی اور پھر اخبار نویسوں کے ساتھ کیٹرین زون میں گئے اور وہاں رکھے برتن وغیرہ اٹھا کر پھینکنے شروع کردئے۔ وہاں تعینات ملازمین کو بیہودہ گالیاں دینے لگے۔ پھر باورچی خانے میں گئے جہاں آئی آر سی ٹی سی کے ریزیڈنٹ ایڈ منسٹریٹر ارشد زبیر ملازمین کو کھانے سے متعلق ہدایت دینے لگے۔ خبر ہے کہ ان ممبران پارلیمنٹ نے ان کی گردن پکڑی اور ان کو زبردستی روٹی منہ میں ٹھونس دی۔زبیر اس وقت روزے سے تھے۔ ان کے مذہبی جذبات کو تو ٹھنس پہنچی ہوگی۔ اس کا محض اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے زبیر نے اس وقت اپنی وردی پہن رکھی تھی اور اس پر ان کے نام کی پٹی بھی لگی تھی۔ اس ملازم نے کیونکہ روزے رکھا ہوا تھا ایسے میں زبردستی منہ میں روٹی ٹھونسنا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ اس ملازم کو کس طرح سے بے عزت کیا گیاہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ایسی حرکت کی کسی بھی حالت میں حمایت نہیں کی جاسکتی۔ پارلیمنٹ میں یہ اشو اٹھنے پر اتحادی پارٹی کے بچاؤ میں بھاجپا کے ایم پی رمیش بدوڑی نے جو رائے زنی کی وہ بھی اتنی ہی غیر ذمہ دارانہ تھی۔ اپنے بیان کے لئے بعد میں انہوں نے بیشک ایوان میں معافی مانگ لی لیکن اس طرح کے تنازعوں سے بچنے کے لئے انہیں اپنی ہی پارٹی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی سے کچھ سیکھنا چاہئے جنہوں نے عوام کے نمائندوں کے رویئے کو غلط بتانے میں ایک منٹ بھی نہیں لگایا۔ لیکن شیو سینا اس معاملے میں سنجیدگی کا ثبوت دینے کے بجائے پورے اشو کو اپنے خلاف سیاسی سازش بتانے میں لگی ہوئی ہے۔ حالانکہ اس واقعہ پر نیو مہاراشٹر سدن کے ریزیڈنٹ کمشنر نے آئی آر سی ٹی سی اور ارشد زبیر سے معافی مانگ لی ہے۔مہاراشٹر کے چیف سکریٹری نے واقعہ کی جانچ کرانے کے بعد مناسب کارروائی کا وعدہ بھی کیا ہے لیکن اس طرح ارشد کی جذبات کو پہنچی ٹھنس پر کوئی مرحم نہیں لگایا جاسکتا۔ ان دنوں رمضان چل رہے ہیں اور روزے رکھے جارہے ہیں۔ کسی شخص کے سامنے کھانا کھانا بھی ذرا بھی مناسب نہیں مانا جاتا۔ ایسے میں ان ممبران پارلیمنٹ نے ارشد کے منہ میں زبردستی روٹی ٹھونسنا ان کی عقیدت کو چوٹ پہنچانے والی حرکت کی ہے۔ جس کی ہم سخت مخالفت کرتے ہیں۔ ہمیں سبھی مذہبی جذبات اور روایات کی عزت کرنی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟