ریلوے ملازمین کی مستعدی و سوجھ بوجھ سے بڑا حادثہ ٹل گیا!

بڑے ریل حادثوں کے پیچھے عام طور پر ریل ملازمین کی مجرمانہ لاپروائی کا اکثر تذکرہ ہوتا ہے لیکن حالیہ معاملے میں کہانی بدل گئی ہے۔ ریل ملازمین کی مستعدی اور سوجھ بوجھ کے چلتے بھوبنیشور راجدھانی ایکسپریس سے سفر کررہے سینکڑوں مسافروں کی جان بچ گئی۔ حادثہ ٹل گیا۔ حادثہ آدھی رات کو ہوا۔ ریلوے کے ذرائع کے مطابق رات 1 بجکر10 منٹ پر نکسلیوں نے گیا( بہار) کے پاس سیواس گاؤں کے سامنے سے گزر رہی ایک ریل لائن پر ایک بارود سے دھماکہ کیا، جو اتنا خطرناک تھا کہ قریب چار فٹ پٹریاں اڑ گئیں جبکہ ڈاؤن لائن سے جودھپور ایکسپریس آرہی تھی۔ دھماکے کی آواز سن کر ڈرائیور نے موقعہ واردات سے پہلے ہی ٹرین روک لی ورنہ وہ ایک بڑے حادثے کی زد میں آسکتی تھی۔ جودھپور ایکسپریس بھی کچھ سیکنڈ کے فرق سے آنے سے بچی لیکن بھوبنیشور راجدھانی ایکسپریس کو تو نکسلیوں نے نشانہ بنایاتھا ایسے میں محض دس پندرہ منٹ پہلے دھماکے سے پٹری اڑائی گئی تھی لیکن ملازمین کو پٹریوں سے گزرنے سے پہلے ہی پائلٹ انجن دوڑایا تو یہ حادثہ ٹلا۔ پائلٹ انجن پٹری سے اتر کر تباہ ہوگیا۔ یہ حادثہ ہوتے ہی پائلٹ انجن کے ڈرائیور نے مستعدی دکھاتے ہوئے پیچھے کے اسٹیشن پر فوراً خبر کردی۔ اس کے بعد راجدھانی ایکسپریس کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا۔ اس معاملے کی جانکاری جب راجدھانی ایکسپریس کے مسافروں کو ملی تو وہ بغیر حادثے کے ہی بے چین ہوگئے۔ ان میں کچھ مسافر تو اتنے گھبرائے ہوئے تھے کہ وہ راجدھانی ایکسپریس سے آگے سفر ہی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہ بڑی مشکل سے راضی ہوئے۔ واردات کا دورہ کرنے کے بعد ریلوے کے حکام نے میڈیا کو بتایا کہ اگر اپنی پوری رفتار میں بھوبھنیشور راجدھانی ٹوٹے ہوئے ٹریک سے گزرتی تو اس کا کوئی بھی ڈبہ محفوظ نہیں رہتا۔ حادثہ اتنا خطرناک ہوتا کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ریل منتری سدانندگوڑ نے اس معاملے میں ریلوے ملازمین کی مستعدی کی تعریف کی۔ جن حکام اور ملازمین نے چوکسی دکھائی ہے انہیں انعام بھی دیا جائے گا۔ دراصل سکیورٹی فورس کے بھاری دباؤ کے سبب نکسلی بڑی واردات انجام دینے کے فراق میں ہیں۔ بھوبنشیور نئی دہلی راجدھانی کے آنے سے پہلے پٹری اڑانے کا واقعے کو وزارت داخلہ اس نظریئے سے دیکھ رہا ہے۔ حالانکہ پائلٹ انجن کے آگے چلنے کے سبب نکسلیوں کی یہ سازش بے نقاب ہوپائی لیکن وزارت داخلہ کو اندیشہ ہے کہ نکسلی پھر سے ٹرینوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس لئے نکسلی متاثرہ علاقوں میں ٹرینوں کی چوکسی بڑھانے کی ہدایت ریاستی حکومتوں کو جاری کردی گئی ہیں۔ اس واقعہ کے بعد وزارت داخلہ نے بہار، اڑیسہ، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ کے نکسلی متاثرہ علاقوں میں چلنے والی سبھی ٹرینوں کے آگے پائلٹ انجن چلانے کو کہا ہے۔ ہم مستعدی دکھا کر بڑے حادثے کو ٹالنے کے ذمہ دار افسران کی تعریف کرتے ہیں ۔ ان کے سبب سینکڑوں جانیں بچ گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟