پھر سلگامدھیہ پورب ایریا!

مدھیہ پورب ایریا ایک بار پھر اشانت ہوگیا ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے بیچ زبردست جنگ چھڑ گئی ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی الٹا پھیلتی ہی جارہی ہے۔ دونوں دیش ایک بار پھراس موڑ پر کھڑے ہیں جہاں سے آگے کا راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ دراصل تازہ سنگھرش تب شروع ہوا جب فلسطینی لڑاکو نے جن کو حماس کہتے ہیں ، نے ایک حملے میں تین اسرائیلی بچوں کی جان لے لی۔ اس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی شروع کی اور وہ بڑھتی ہی جارہی ہے۔ گذشتہ 10 دن میں 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ بدھوار کو اسرائیل کے حملے میں غزہ کے سمندری ساحل پر کھیل رہے ایک ہی خاندان کے چار بچوں کی موت ہوگئی۔ سبھی بچے 9سے11 سال کے تھے۔ ان بچوں کی موت کی فوٹو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ تصویری حملے سے کچھ لمحے پہلے کی ہیں جس میں بچے کھیل رہے ہیں، تبھی راکٹ ٹھیک اسی جگہ گرتا ہے۔ اس کے بعد ریت پر پڑے بچوں کی لاشیں لے کر بھاگتے پریوار والوں کی تصویری سامنے آئیں۔ان بچوں کی لاشیں فتح موومنٹ کے پیلے جھنڈوں میں لپیٹی گئی تھیں ناکہ حماس کے ہرے جھنڈے میں۔ جس کا پیغام یہ تھا کہ حملے میں صرف حماس کے آتنکی ہی نہیں بلکہ معصوم بچے و شہری بھی مر رہے ہیں۔ 10 دن کے اندر وہاں 200 سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر بے قصور شہری ہیں۔ کہنے کو غزہ میں 2012 ء سے سیز فائر کی حالت تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہاں راکھ کے نیچے دبی آگ کو تھوڑی سی ہوا کی ضرورت تھی۔ اسرائیل اپنا قبضہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے اور فلسطینی اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی پہل پر ہوئے کچھ گھنٹوں کے سیز فائر میں البتہ لوگوں کو تھوڑی راحت ضرور ملی لیکن وہاں ہنسا ،تشدد روکنے کی ٹھونس پہل کی سخت ضرورت ہے۔ عام شہریوں کی مشکلیں لگاتار بڑھتی جارہی ہیں۔ ہوائی حملوں اور ناکے بندی کی وجہ سے عام آدمیوں کو روز مرہ کی ضرورت کا سامان جٹانے میں خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جہاں تک بھارت کا سوال ہے تو اسرائیل اور فلسطین دونوں سے ہی پرانے رشتے ہیں۔ اس کے علاوہ پشچمی ایشیا میں ہزاروں بھارتی رہتے ہیں اور وہ ہمارے لئے کھیل کا بھی بڑا ذریعہ ہے ایسے میں وہاں کسی بھی طرح کی استھرتانہ تو اس علاقے کے لئے اچھی ہے اور نہ ہی بھارت کے لئے۔ ظاہر ہے کہ بھارت وہاں کے حالات پر کڑی نظر رکھ رہا ہے۔ سنسد میں بھی اس مدعے کو لیکر سیاسی ٹکراؤ بنا ہوا ہے۔ 
ضرورت اس بات کی ہے کہ اس جنگ کو سیاسی مدعہ بنانے کی جگہ دیش کے مفاد کو دھیان میں رکھ کر اس پر غور کیا جائے۔ کوشش تو یہ بھی ہونی چاہئے کہ اسرائیل اور فلسطین میں چھڑی اس جنگ کو روکنے کے لئے پردھان منتری نریندر مودی پہل کریں۔ ادھر جنگ کا دائرہ بڑھتا نظر آرہا ہے۔ اسرائیلی سینا نے فلسطینی حماس کے خلاف غزہ میں زمینی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔اسرائیلی ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی چرم پنتھیوں کے راکٹ داغنے اور حماس کو مضبوط جھٹکا دینے کیلئے کی جارہی ہے جو غزہ پر قبضہ کئے ہوئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟