گلاسگو کامن ویلتھ کھیلوں کیلئے ہندوستانی کھلاڑیوں کو گڈلک!

کرپشن اور لیٹ لطیفی والے دہلی کامن ویلتھ گیمس کے بعدبدھ کے روز اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں کھیل شروع ہوگئے ہیں۔ اس بار اسٹیڈیموں اور سہولیات کا اتنا تذکرہ نہیں ہورہا ہے جتنا 6 اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والے عزوین بولٹ کا ہورہا ہے۔ کھیلوں کے پچھلے ایڈیشن میں انہوں نے حصہ نہیں لیا تھا۔ حالانکہ جمیکا کے سپر اسٹار بولٹ 100 یا 200 میٹر کی دوڑ میں حصہ نہیں لیں گے وہ صرف4 گنا 100 میٹر رلے دوڑ میں شامل ہوں گے۔ یعنی بولٹ نام کی یہ بجلی 9 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں دوڑے گی لیکن سچ مانئے وہ کچھ چمچماتے لمحوں میں ان کھیلوں کا سب سے بڑا توجہ کا مرکز رہے۔ بدھوار کو اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو کے 13 اسٹیڈیموں میں 17 کھیلوں کی ہلچل مچی ہوئی ہے۔اس 20 ویں کامن ویلتھ گیمس میں 71 ملکوں سے 4500 سے زیادہ ایتھلیٹ حصہ لیں گے۔ چار سال پہلے نئی دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمس میں177 میڈل کے ساتھ آسٹریلیا ٹاپ پر اور 101 میڈل کے ساتھ بھارت دوسرے مقام پر رہا۔ بھارت کے لئے گلاسگو میں ہورہے اس کامن ویلتھ گیم میں پچھلی بار کی طرح کامیابی دوہرانے کا سخت چیلنج ہوگا۔ لیکن کچھ مقابلوں میں شامل کئے جانے کے بعد بھی اس کی215 ممبری مضبوط ٹیم پانچویں مقام پر رہنے کی کوشش کرے گی۔ نئی دہلی کھیلوں میں ہندوستانی ٹیم ریکارڈ 101 میڈل جیت کر آسٹریلیا کے بعد دوسرے مقام پرتھا۔ اس بار امید کی جارہی ہے ہندوستانی ٹیم آسٹریلیا اور اسکاٹ لینڈ کے بعد تیسرے مقام پر رہ سکتی ہے۔ حالانکہ کامن ویلتھ گیمز کی اہمیت 204 ملکوں والے اولمپک جیسی تو نہیں ہوتی لیکن پھر بھی 71 کامن ویلتھ ملکوں کے لئے یہ ایک سو فیصد شاندار تقریب ہے جہاں 261 میڈلوں کے لئے 17 کھیلوں میں 4500 کھلاڑی ایک دوسرے سے ٹکر لیں گے۔ ہندوستانی حکام کا کہنا ہے گلاسگو کامن ویلتھ گیمس کے کھیل گاؤں کو چار سال پہلے نئی دہلی میں ہوئے کھیل کے کھیل گاؤں سے بھی کافی خراب بتایا ہے۔ 2010ء میں کھیل گاؤں میں کافی صفائی اور بدنظمی کولیکر بھارت کی کافی کھلی اڑی تھی لیکن گلاسگو میں ہلی سے بھی برے انتظام ہیں۔ بھارت کے چیف ڈی مشن راج سنگھ نے کہا کھیل گاؤں میں جگہ کی کمی ہے جب میں چار سال پہلے دہلی کے کھیلوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ بھارت نے کافی اچھی سہولیات دستیاب کرائی تھیں۔ یہاں اٹیج باتھ روم نہیں ہیں۔ کھلاڑیوں کو باتھ روم شیئر کرنا پڑ رہا ہے جبکہ دہلی میں ہم نے ہر کمرے میں اٹیچ باتھ روم مہیا کرائے تھے۔ہمارے ایتھلیٹوں کو کھانے کی بھی پریشانی ہورہی ہے۔ کھانے کے لئے سبزی کی کمی ہے۔ دہلی این سی آر کے لئے ان کھیلوں کی خاص اہمیت ہے۔ سشیل کمار، یوگیشور کمار، امت دہائیا، راجیو تومر، سیما منیا، کیندرسنگھ، للت ماتھر،منجیت سنگھ،مانو جیت سنگھ،منیسر سنگھ، انیسا سید وغیرہ وغیرہ سے دہلی این سی آر کے لوگوں کو ہی نہیں پورے دیش کو میڈل کی امید ہے۔ ہاکی میں بھارت کو کم سے کم مرد یا خاتون کلاس سے ایک میڈل کی ضرور امید ہے۔ 2010ء کھیلوں کے فائنل میں بھارت کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ملی تھی۔ دیش کو جن سے زیادہ امیدیں ہیں ان میں سشیل کمار شامل ہیں، جنہوں نے بیجنگ اولمپک میں تانبے او ر لندن اولمپک میں سلور میڈل جیتا تھا۔ یوگیشور نے لندن میں تانبے کا میڈل جیتا تھا۔ یوگیشور کے جسم میں جمناسٹک جیسی لچک ہے اور ان کا ڈیفنس کافی مضبوط ہے۔ 61 کلو گرام میں ورلڈ چمپئن شپ جیتنے والے نوجوان پہلوان بجرنگ گلاسگو میں طلائی میڈل جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نشانے بازی میں ابھینو بندرا دہلی کامن ویلتھ گیمس میں ہندوستانی سورماؤں نے دیش کو تین میڈل دلائے تھے۔ اس بار بھی بھارت کو نشانے بازی سے زیادہ میڈل ملنے کی امید ہے۔ بیڈ منٹن میں بھارت کی نامور اسٹار ثائنہ نہوال کی غیرموجودگی میں بھارت کی امیدیں پی وی سندھو پر لگی ہوئی ہیں۔بھارت کے عمدہ ٹیبل ٹینس کھلاڑی گرت کمل ہیں۔ دو بار گیمس میں دیش کو میڈل دلایا ہے اس بار بھی ان سے امیدیں ہیں۔ پرشانت کرماکر (پیرا ایتھلیٹ) 50 میٹر کی فری اسٹائل پیرا سپورٹ میں بھارت کو تانبے کا میڈل دلانے سے بھی امید رکھی جاسکتی ہے۔جمناسٹک میں اور کامن ویلتھ گیمس اور ایشین گیمس میں میڈل ونر اشش کمار سے بھی بھارت کو جمناسٹک میں میڈل ملنے کی امید ہے۔ اس کے علاوہ ڈسکراس تھرو میں وکاس گوڑ، کرشنا پنیا سے بھی کافی امیدیں ہیں۔400 میٹر لمبی لانگ جمپ میں جوڈو اور باکسنگ میں ویجندر سنگھ ،شیو تھاپا اور سمت سانگوان اور دویندر سنگھ سے اچھے کھیل کی امید ہے۔ ہم اپنے تمام کھلاڑیوں کو بیسٹ آف لک کہتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ وہ گلاسگو میں شاندار کھیل دکھائیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!