امریکہ کی بالادستی توڑنے کیلئے برکس ممالک کی بڑی کامیابی!
برکس یعنی برازیل، روس، بھارت،چین اور ساؤتھ افریقہ کا اپنا بین الاقوامی بینک کا خواب پورا ہوچکا ہے جو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے دیکھا تھا۔ چھٹی برکس چوٹی کانفرنس میں عالمی اسٹیج پرہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی کا پہلا موقعہ تھا اور اس موقعہ پر عالمی بینک بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف قدم اٹھانے کی بات کرکے انہوں نے مثبت پیغام بھی دیا۔ حالانکہ سب کی توقع برکس بینک کے قیام کو لیکر تھی جسے منظوری مل گئی ہے۔ یہ ایک بڑا کارنامہ ہے اس سے 70 برس پہلے امریکہ میں نیوہیمپشائر برٹین ووڈ میں44 ملکوں کے نمائندوں کے ذریعے ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے قیام کے بعد اس کی طرز پر یکساں مالیاتی ادارے بنانے کی کوشش پہلی بار پھلتی پھولتی نظر آئی۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ذریعے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک دونوں کے ذریعے پوری دنیا پراپنا اقتصادی ایجنڈا تھونپنے کی شکایتیں گزری دہائیوں میں خوب کی گئیں۔ برکس کا مقصد امریکہ اور یورپ کے برعکس ایک یکساں سسٹم قائم کرنا ہے جو جانبداری سے پاک ہو۔ کسی کے ایجنڈے پر چلنے پر مجبور نہ کریں۔ برکس بینک کا جو انتظامی ڈھانچہ طے ہوا ہے اس میں ایک دیش۔ ایک ووٹ سسٹم ہے۔ یعنی اس بینک سے وابستہ فیصلے میں کوئی بھی ممبر ویٹو نہیں کرپائے گا۔ مطلب یہ ہے برکس بینک کو عالمی بینک جس میں امریکہ کی بالادستی ہے اور عالمی مانیٹری فنڈ جو صرف یوروپ کے مفاد دیکھتا ہے، کے موازنہ میں زیادہ جمہوری مالیاتی ادارہ بنانے کا مقصد ہے۔ امریکہ اور یوروپ کی بالادستی کم کرنے کی مانگ تو اٹھتی رہی ہے لیکن یہ ممکن نہ ہوسکا۔ اسے برکس ممالک کی قیادت والی سمجھداری اور دور اندیشی ہی مانا جائے گا کہ انہوں نے شکایت اور مطالبات سے اوپر اٹھ کر ایک متبادل تیار کرنے کا عہد کیا۔ نتیجہ ہے کہ برکس ممالک میں ترقی کی اسکیموں کی مدد کیلئے نیو ڈولپمنٹ بینک اور مانیٹری یا مالیاتی بحران کے وقت سیدھے طور پر مدد کیلئے ہنگامی فنڈ سسٹم اب وجود میں آگیا ہے لیکن اس سلسلے میں چین اور دوسرے ملکوں کے درمیان ہوئی کھینچ تان نے خدشات کو بھی جنم دیا ہے۔چین لمبے عرصے تک اڑا رہا کے نئی بینک اور ایمرجنسی فنڈ میں وہ زیادہ اشتراک کرے گا جس سے ان کے نظم پر اس کی زیادہ پکڑ بن جاتی۔ بہرحال بھارت کے وزیر اعظم نریند ر مودی اور دوسرے لیڈروں کے اڑیل رویئے کے سبب چین کو یہ ماننا پڑا کہ بینک میں پانچ ممبر دیشوں کی یکساں حصے داری رہے گی لیکن آئی ایم ایف کی طرز پر بنے ایمرجنسی فنڈ میں چین کا جزوی اشتراک ہوگا یعنی 41 ارب ڈالر۔ جبکہ برازیل ،بھارت اور روس18-18 ارب ڈالر، ساؤتھ افریقہ 5 ارب ڈالر کا اشتراک کریں گے۔ برکس ڈولپمنٹ بینک کے شروع ہونے میں دو سال لگیں گے۔ برکس ملکوں میں بھارت(نریندر مودی)کے موقف کی زور دار پیروی کرتے ہوئے دہشت گردی اور اس کے ڈھانچوں اور اس کی سرگرمیوں پر سخت نندا کی گئی۔ پوٹ لیجا اعلانیہ میں زوردے کر کہا گیا ہے کہ نظریاتی ، سیاسی اور اقتصادی یا مذہبی اشو پر مبنی دہشت گردی کی کسی بھی سرگرمی کو کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ برکس چوٹی کانفرنس کے بعد جاری 17 پیج کے اعلانیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم سبھی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کو مالیاتی مدد دینے یا ان کی حوصلہ افزائی یا ٹریننگ دینے یا کسی دوسری طرح کا اشتراک کرنے میں پرہیز کریں۔ مودی نے یہ بھی یقینی کرنے کے لئے ملکوں کی اجتماعی کارروائی کی بھی اپیل کی ہے اور آتنک وادیوں کو پناہ ملے اسے بھارت کے پڑوس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اگلی برکس چوٹی کانفرنس 2015ء میں روس میں ہوگی۔ برکس ملکوں سے ابتدائی توقع تو یہی ہے کہ وہ اپنے آپسی تنازعوں کو ختم کریں مثلاً برازیل میں اٹھے ٹھوس قدم کے بعدہم کیا یہ امید نہیں کرسکتے کہ چین اور بھارت سرحدی تنازعے سمیت تمام اشوز کوحل کرنے کی سمت میں بھی آگے بڑھیں گے۔ مسٹر نریندر مودی کی یہ پہلی بین الاقوامی چوٹی کانفرنس تھی اس میں وہ بھارت کے مضبوط وزیر اعظم کی شکل میں ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں