ملیشیائی پلین روس۔ یوکرین جنگ میں نشانہ بنا!

جمعرات کو جنگ سے متاثر یوکرین میں ملیشیائی ایئرلائنس کے ایک مسافر جہاز کو مارگرانے کی بہت ہی دکھ بھری خبر آئی۔ یہ جہاز ایم ایچ۔17 پوربی یوکرین کے علاقے میں 33 ہزار فٹ کی اونچائی پر اڑان بھر رہا تھا۔ جہاز کو ماسکو کے وقت کے مطابق جمعرات شام 5:20 بجے روس میں داخل ہونا تھا۔ روسی سرحد سے 60 کلو میٹر پہلے ہی جہاز پرمیزائل سے حملہ ہوگیا۔واقعہ یوکرین کے دو نیتسک علاقے میں ہوا۔ اس حادثے میں جہاز میں سوار سبھی 298 لوگوں کی موت ہوگئی۔ان میں80 بچے بھی تھے۔ یوکرین کے وزیر داخلہ کا دعوی ہے کہ حملہ روسی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے کیا ہے۔حملے سے ملیشیا،روس، یوکرین سمیت کئی دیشوں میں ہڑکمپ مچ گیا۔ روسی صدر پوتن نے فوراً امریکہ کے راشٹرپتی اوبامہ کو فون لگا کر صفائی دی کہ حملے میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب دہشت گردوں یا باغیوں نے کسی مسافر جہاز کونشانہ بنایا۔ ملیشیا کا یہ جہاز ایمسٹرڈم سے کوالالمپور جارہا تھا۔ روسی سرحد میں داخل ہونے سے پہلے اس پر میزائل حملہ ہوگیا۔ شروعاتی جانکاری کے مطابق جہاز میں امریکہ کے 23 ، نیدرلینڈ کے 20 سے30، برٹن کے10، فرانس کے4 مسافروں سمیت 8-10 ملکوں کے شہری سوار تھے۔ واقعہ جس علاقے میں ہوا ہے وہاں یوکرین سرکار اور روسی حمایت یافتہ باغیوں میں جنگ جاری ہے۔ واقعہ کے فوراً بعد یوکرین کے راشٹرپتی پیڈروپورو بونچو نے کہا کہ حملے کے پیچھے باغیوں کا ہاتھ ہے۔ یوکرین کی فوج نے میزائل نہیں داغی ہے جبکہ پوربی یوکرین کے الگاؤ وادی نیتا کا دعوی ہے کہ حملہ یوکرینی سینا نے کیا ہے۔کیونکہ جس میزائل سسٹم کی بات کی جارہی ہے وہ ہمارے پاس نہیں ہے۔جہازپر بی ۔یو۔کے میزائل لانچر سے حملہ کیا گیا ہے۔ یہ میزائل سسٹم صرف روس کے پاس ہے۔ روس فوجی سازو سامان یوکرین کے باغیوں کو دے رہا ہے۔ایسے میں واقعہ میں باغیوں کا ہاتھ ہونے کا پورا شک ہے۔ کہا یہ بھی جارہا ہے کہ مسافر جہاز کو باغیوں نے یوکرینی ایئرفورس کا لڑاکا جہاز سمجھ لیا اور میزائل داغ دی۔ باغیوں نے ایک دن پہلے ہی یعنی بدھوار کو بھی یوکرین کے دو جیٹ مار گرائے تھے۔ چار مہینے میں ملیشیا کو دوسرا بڑا جھٹکا لگا ہے۔اس سے پہلے مارچ میں کوالالمپور سے بیجنگ جارہا ملیشیائی جہاز لاپتہ ہوگیا تھا۔ مہینوں تلاش کئے جانے کے بعد اس جہاز کا پتہ چلا اور نہ ہی اس میں سوار 240 مسافروں کا۔ آخر کار یہ مان لیا گیا کہ جہاز کہیں حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔ جہاز کا ملبہ آج تک نہیں مل پایا۔ اتفاق سے وہ جہاز بھی بوئنگ777- زمرے کا ہی تھا۔ اس درمیان ایک چونکانے والی خبر یہ آئی ہے کہ پردھان منتری نریندر مودی بھی اسی فلائٹ روٹ سے لوٹنے والے تھے جس پر ایم ایچ17- کے ساتھ حادثہ ہوا۔ ایک انگریزی اخبار میں چھپی خبر کے مطابق مودی کے فلائٹ روٹ کو اس حادثے کے بعد بدل دیا گیا۔دراصل مودی کی فلائٹ نے حادثے کے دو گھنٹے بعد جرمنی کے فرینکفرٹ سے اڑان بھری۔اگر یہ حادثہ نہیں ہوتا تو ایسی حالت میں پی ایم کا پلین اسی روٹ سے گزرتا۔ یہ ایک نہایت تکلیف دہ حادثہ ہے۔ ہم معصوممسافروں کے مرنے پر اپنا دکھ ظاہر کرتے ہیں اور انہیں اپنی شردھانجلی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟