لوک سبھا چناؤ نتائج پر منحصر ہے دہلی اسمبلی کا مستقبل!

دہلی اسمبلی چناؤعنقریب نہ چاہنے والوں کی نظر سپریم کورٹ کی طرف سے عام آدمی پارٹی کی عرضی پر جمعرات کو سماعت کرتے ہوئے کہاکہ اگر صدر چاہیں تو دہلی میں اسمبلی بھنگ کر نئے سرے سے چناؤ کروا سکتے ہیں لیکن حقیقت تویہ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے علاوہ نہ بھاجپا اور نہ کانگریس دہلی میں اسمبلی چناؤ چاہتی ہیں اور کانگریس کے ممبران بھی فی الحال چناؤ کے حق میں نہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کا اثر ابھی بھی برقرار ہے اگر تھوڑی کمی آئی ہے تو درمیانے طبقے اور پڑھے لکھے طبقے میں آئی ہے ۔ ایسے ووٹر جن میں عالیشان بستیوں کے ووٹر بھی شامل ہیں، جنہوں نے دہلی اسمبلی چناؤ میں’آپ‘ پارٹی کو ووٹ دیا تھا۔اروند کیجریوال کے بھگوڑے پن، وعدہ خلافی اور ان کی سیاسی خواہشات کو دیکھتے ہوئے اگلی مرتبہ وہ عام آدمی پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے۔ کیا عام آدمی پارٹی کو اپنے ممبران اسمبلی کی ٹوٹ پھوٹ کا ڈر ستا رہا ہے یا اسے پکا یقین ہوچلا ہے کہ اگر دہلی میں دوبارہ اسمبلی چناؤ کرائے گئے تو کیجریوال کی رہنمائی میں پارٹی مکمل اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی؟ وجہ جو بھی ہو لیکن پارٹی نے دہلی اسمبلی کوالتوا میں رکھے جانے پر ایک بارپھر سے سوال اٹھاتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کا نپٹارہ جلد سے جلد کرے۔ پچھلے چناؤ میں اپنا راج پاٹھ گنوا چکی کانگریس صوبے میں اسمبلی چناؤ کو لیکر فی الحال اپنے پتتے کھولنا نہیں چاہتی حالانکہ اندر خانے پارٹی کے نیتا یہ ہی چاہتے ہیں کہ چناؤ کروانے میں کوئی ہڑبڑی نہ کی جائے۔کانگریس کے سینئر ممبراسمبلی نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے اگر چناؤ تھوڑا ٹھہر کر ہوں تو ہمارے لئے فائدے مند ہوگا۔ بھاج پا کے ایک سینئر لیڈرکا کہنا ہے کہ اسمبلی چناؤ کا مستقبل بہت کچھ لوک سبھا چناؤ پر منحصر کرے گا۔ پارٹی کے کئی لیڈر دعوی کرتے ہیں کہ اگر لوک سبھا چناؤمیں ’آپ‘ پارٹی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی تو اروند کیجریوال کے لئے اپنے ممبران ہو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔’آپ‘ کے کئی ممبر اسمبلی لکشمی نگر کے ممبر اسمبلی ونود کمار بننی کی راہ پر چل سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں بھاجپا کے لئے سرکاربنانا آسان ہوجائے گا یعنی سب کچھ لوک سبھا چناؤ نتائج پر منحصر کرے گا۔ پارٹی کے پردیش پردھان ڈاکٹر ہرش وردھن سمیت کئی بڑے لیڈر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی پوزیشن کے لئے تیارہیں۔ حالانکہ ڈاکٹر صاحب جانتے ہیں کہ ان کے لئے ’آپ‘ پارٹی ایک بڑی مصیبت کھڑی کر سکتی ہے اگر وہ چاندنی چوک سے جیت جاتے ہیں تو وہ ایم پی رہیں گے یا ممبر اسمبلی ؟اور اگراوپر والانہ کرے کہ وہ ہارجاتے ہیں تو اخلاقی بنیاد پر انہیں دہلی کے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے میں کوئی مشکل تونہیں آئے گی؟ ویسے ہماری رائے میں بھاجپاہائی کمان نے ڈاکٹر ہرش وردھن کو لوک سبھاچناؤ لڑوانے کی غلطی کی ہے خاص کر جب انہیں یہ معلوم تھاکہ دہلی اسمبلی کے چناؤ مستقبل میں ہونے والے ہیں۔ جب چناؤ اورپولنگ کی بات کررہے ہیں تو لیفٹیننٹ گورنرموصوف کو بھی دہلی کے بارے میں کوئی قطعی فیصلہ لینے سے پہلے مرکز میں نئی سرکار کی تشکیل کا انتظار ہے۔ اب مرکز کی نئی کیبنٹ بنے اور دہلی میں صدر راج نافذ رکھنے کے علاوہ نئے سرے سے اسمبلی چناؤ کرانے کو لیکر کوئی فیصلہ لے پائے گی یعنی دہلی اسمبلی کا مستقبل اب16 مئی کو لوک سبھا نتائج آنے اور مرکز میں نئی سرکاربننے کے بعد ہی طے ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!