اے ۔ کے 47 رائفل معاملے میں گھرے کانگریسی امیدوار اجے رائے!

بھاجپا کے قومی سکریٹری جنرل و اترپردیش کے انچارج امت شاہ نے بنارس سے نریندر مودی کے خلاف کانگریس کے امیدوار و ممبر اسمبلی اجے رائے پر سنگین الزام لگائے ہیں۔ لکھنؤ میں بھاجپا کے پردیش ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں امت شاہ نے کہا کانگریس کے پاس صاف ساکھ والے امیدواروں کی کمی ہے۔ رائے پر اے۔ کے47 رائفل سودے میں شامل ہونے کا بھی الزام لگاتے ہوئے شاہ کا کہنا ہے کہ الزامات پر راہل اور سونیا گاندھی خاموش کیوں ہیں؟ سابق ایم پی شہاب الدین اور اجے رائے کے ذریعے دہشت گردوں سے اے ۔کے47 جیسے خود کار چلنے والے ہتھیاروں کی خرید معاملے میں 11 برس پہلے بہار کے اس وقت کے سینئر آئی پی ایس افسر ڈی پی اوجھا نے87 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ اس وقت کے ہوم سکریٹری کو سونپی تھی۔ وارانسی میں مودی کے خلاف چناؤ لڑ رہے کانگریسی امیدوار اجے رائے ناجائز ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں۔ بہار کے کئی خطرناک لوگوں سے تعلق رکھنے والے اجے رائے کی ایک زمانے میں انڈر ورلڈ میں دہشت ہوا کرتی تھی۔ کشمیر آنے والی ہتھیاروں کی کھیپ میں چار اے ۔کے47 رائفلیں اجے رائے نے لی تھیں۔اس کا خلاصہ ڈیڑھ دہائی پہلے 50 ہزار روپے کے انعامی بدمعاش فوجی عرف نند گوپال پانڈے نے کیا تھا۔جس میں اہم بات یہ بھی ہے کہ سیوان کے دبنگی سابق ایم پی شہاب الدین اور آرا سے سنیل پانڈے اور رانچی سے انل شرمااور اجے رائے کے درمیان رشتے تھے۔سرینگر سے آنے والے جدید ترین ہتھیاروں کی کھیپ میں سب کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ عام آدمی پارٹی نے بنارس لوک سبھا سیٹ سے پارٹی نیتااروند کیجریوال کے خلاف کانگریسی امیدوار اجے رائے پر ہتھیاروں کے کاروبار میں شامل ہونے کی جانچ کی مانگ کی ہے۔’آپ‘ کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی نیتا امت شاہ نے رائے پر اے ۔ کے47 رائفل کے ناجائز کاروبار میں شامل ہونے کا الزام لگایا ہے اگر اس میں ذرا سی بھی سچائی ہے تو اس کی گہرائی سے جانچ ہونی چاہئے۔ بھاجپا کے قومی ترجمان نلن کوہلی نے اس سارے معاملے پر کہا کہ اجے رائے معاملے کو پورا دیش جان چکا ہے یہ تعجب کی بات ہے کہ اس پر مرکزی حکومت نے ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیااور اب تک راہل گاندھی، سونیا گاندھی سمیت کانگریس کے اعلی نیتاؤں نے اس معاملے میں خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔ اس معاملے میں انہیں صفائی دینی چاہئے۔ اجے رائیکا کہنا ہے کہ بی جے پی نیتا اور یو پی کے انچارج امت شاہ کے بے تکے الزام پر وہ چناؤ کمیشن جائیں گے۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے کہا کہ شاہ کے ذریعے ان کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے یہ بھاجپا کی بوکھلاہٹ کا اشارہ ہے اور کوئی بھی سکیورٹی ایجنسی میرے خلاف لگے الزامات کو ثابت کرے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ہی اجے رائے بھاجپا میں بھی رہ چکے ہیں تب بھاجپا نے اس کا نوٹس کیوں نہیں لیا؟ نلنی کوہلی نے صاف جواب نہ دے کر کہا کہ اس معاملے سے متعلق رپورٹ مرکزی حکومت کے پاس ہے اس لئے جوابدہی اس کی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ایسی خبروں کا وارانسی کے چناؤ میں ووٹ پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟ چناؤ کے دوران اکثر ایسے الزام درج الزام کا دورچلتا ہی رہتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!