تاملناڈو دنگل: جے للتا بنام مودی بنام اے۔راجہ!

اس مرتبہ تاملناڈو کے نتیجے چونکانے والے ہوسکتے ہیں۔ ریاست میں اقتدار اب تک بیشک الگ الگ نکتوں پر ہی رہا ہے لیکن اس کا مرکز طویل عرصے سے انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے جیسی دراوڑ پارٹیوں کا ہی رہا ہے۔ انا ڈی ایم کے چیف جے للتا ابھی بھی وہاں برسر اقتدار ہیں۔ انہوں نے لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا تھالیکن اس چناؤ میں انہوں نے لیفٹ پارٹیوں کو نظر انداز کردیا ہے جبکہ ڈی ایم کے کے بزرگ لیڈرایم کروناندھی کے بیٹے کے تنازعے کے بعدکمزور پڑیہ ہے ڈی ایم کے ۔ ڈی ایم کے کی اس اندرونی رسہ کشی کا اثر اس کے چناوی نتیجوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ریاست میں ہمیشہ حاشیے پر رہی بھاجپا کے ساتھ جانے کا بھی تذکرہ تھا۔اب این ڈی اے کا کنبہ جے للتا ہی بڑھا سکتی ہیں اور یہ خیال کانگریس کے لئے بھی تشویش کا باعث بناہوا ہے۔ جے للتا اپنی ریلیوں میں کانگریس کے ساتھ ساتھ بھاجپاکو بھی خوب کوس رہی ہیں۔ وہیں نریندر مودی کی ریلیوں میں آرہی بھیڑ کو ووٹوں میں بدلنے میں لگے ہوئے ہیں۔فی الحال لوک سبھا چناؤ میں ڈی ایم کے ۔کانگریس اتحاد پچھلی مرتبہ 18 سیٹیں جیتا تھا۔ یوپی اے محاذ کے کھاتے میں27 سیٹیںآئیں تھیں۔جے للتا نے تیسرا مورچہ بنا کر ڈی ایم کے ، سی پی آئی ،سی پی ایم اور پی ایم کے سے اتحاد کیا تھا۔انا ڈی ایم کے کو9 جبکہ اے ڈی ایم کے اور سی پی آئی اور سی پی ایم کو ایک ایک سیٹ پچھلے چناؤ میں ملی تھی۔بھاجپااور ڈی ایم کے نے الگ الگ چناؤ لڑے اور دونوں کو ایک بھی سیٹ نہ ملی۔ اس بار چناؤ میں زیادہ سے زیادہ سیٹ جیتنے کی غرض سے بھاجپا نے یہاں ڈی ایم کے ۔ انا ڈی ایم کے کے بعد بچی پانچ علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔کانگریس کی رہنمائی والی یوپی اے اتحاد میں شامل ہونے کے لئے کسی پارٹی نے ابھی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ کل ملاکر ریاست کی سبھی لوک سبھا سیٹوں پر ڈی ایم کے، انا ڈی ایم کے، این ڈی اے،عام آدمی پارٹی کے بیچ لڑائی ہے۔ یہاں پولنگ24 اپریل کو ہونی ہے۔ تاملناڈو کی ایک مشہور سیٹ ہے اوٹی لوک سبھا سیٹ۔اوٹی لوک سبھا سیٹ سے2011ء میں ٹو جی گھوٹالے کے اہم ملزم سابق وزیرمواصلات اے۔ راجہ چناؤ لڑرہے ہیں۔40 ڈگری درجہ حرارت میں تپتے تاملناڈو میں کانگریس کے لئے سب سے زیادہ سکون دینے والی جگہ ہے تووہ ہے اوٹی۔ یہاں دیش بھرسے آئے سیاحوں کی پہل سے بنا اوٹی کا سب سے شاندار بلیک ٹھنڈرڈ ریزارٹ کا سوئٹ نمبر1 اے۔ راجہ کے لئے ریزرو ہے۔ ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے اہم ملزم اور ڈی ایم کے کے امیدوار کا چناؤ حلقہ ہے جہاں ٹھنڈ میں ان کے پسینے چھوٹ رہے ہیں راجہ ایک مہینے سے یہیں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں۔ راجہ کا کنبہ ہر گاؤں اور ہر گلی گھوم رہا ہے۔ٹو جی کام بھاری بھرکم بوجھ علاقے میں صاف دکھائی دیتاہے۔ چار رنگین صفحات پر ایک جذباتی اپیل جاری کی گئی ہے۔موٹی الفاظ میں ہے آپ کی عدالت میں میرا فیصلہ کنول پر چھپی تصویر راجہ کی گرفتاری کی ہے۔وہ کہتے ہیں میں بے قصورہوں لوک سبھا کی سب سے بڑی عدالت سے انصاف مانگنے نکلاہوں۔محفوظ سیٹ سے راجہ کو 2009 میں85 ہزار ووٹوں سے کامیابی ملی تھی اب ووٹوں میں سیدھی تقسیم صاف ہے ایک طرف ہے شہری اورپڑھا لکھا علاقہ جہاں پڑھے لکھے لوگ ہیں۔ کاروباری نوجوان ٹوجی گھوٹالے کو ایک کلنک کی طرح محسوس کرتے ہیں۔یہاں ہر کوئی راجہ کو ہرانے کے لئے کمر کس رہاہے۔ دوسری طرف ہے درمیانے طبقے کے لوگ ۔سبزی،ناریل پانی بیچنے والے آٹو چالک مزدور اور گاؤں کے لوگ اس علاقے کی دریا دلی کے درمیان کئی قصے ہیں۔ درزی روی چندرن کی بیوی اور بچے پہاڑی ندی کے سیلاب میں بہہ گئے تھے۔ لاشیں ملی تھیں وہ دکھڑا رونے کے لئے راجہ کے پاس گئے تھے۔ایک لاکھ کی فوراً مدد ملی۔ ان دنوں سلائی کاکام چھوڑکر راجہ کا جھنڈا اٹھاکر گھوم رہے ہیں۔ ایسے اور کئی قصے سننے کو ملتے ہیں۔ یہاں سے بھاجپا امیدوار ایس گورومورتی کا پرچہ خارج ہوچکاہے۔ انا ڈی ایم کے کے گوپال کرشن اچھی ٹکر دے رہے ہیں۔ مکھیہ منتری جے للتا جن دو سیٹوں پراپنی پارٹی کی مکمل جیت چاہتی ہے اس میں چدمبرم کی شیو گنگاکے علاوہ دوسری طرف کروناندھی نے راجہ کو ووٹ دینے کی اپیل گوڈ گورننس کے ساتھ لوگ چٹخارے لیکر کہہ رہے ہیں کہ ان کی گوڈ گورننس کا ٹوجی سے بڑا کوئی ثبوت ہوتو بتائیے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!