محبوبہ مفتی، سنجے نروپم، اکشے یادو کی قسمت کا 24 کو فیصلہ!

جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد سرکار سے لوگوں کی دلچسپی ختم ہونا اننت ناگ لوک سبھا حلقے میں دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس میں شامل دونوں پارٹیوں کے ورکر آپس میں لڑ رہے ہیں۔ پورے صوبے میں اقتدار مخالف لہر ہے۔ ایسے میں نیشنل کانفرنس کے لئے اننت ناگ سیٹ کو بنائے رکھنے کی لڑائی مشکل لگ رہی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی چیئرمین محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کی اس سیٹ سے چناؤ لڑ رہے موجودہ ایم پی ڈاکٹر محبوب بیگ کے خلاف اترکر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ اننت ناگ سیٹ پر 24 اپریل کو ووٹ پڑیں گے۔ اننت ناگ کو پی ڈی پی کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ جنوبی کشمیر کے16 ممبران اسمبلی میں سے12 پی ڈی پی کے ہیں۔پچھلے لوک سبھا چناؤ میں ڈاکٹر بیگ نے کانگریس کی حمایت سے پی ڈی پی کے امیدوار پیر محمد حسین کو 5224 ووٹ معمولی فرق سے ہرایا تھا۔ اس وقت لوک سبھا چناؤ اسمبلی چناؤ سے پہلے ہوئے تھے اور پی ڈی پی اپوزیشن میں تھی لیکن اس بار عمر عبداللہ کے خلاف پیدا لہر کا فائدہ پی ڈی پی اٹھانے کو تیار ہے۔ ساتھ ہی محبوبہ مفتی کے سیدھے میدان میں اترنے سے ان کا پلڑا بھاری ہوگیا ہے۔ محبوبہ کو ہرانا مشکل ہے۔ جموں کشمیر کی وادیوں سے اب آگے چلتے ہیں دیش کی اقتصادی راجدھانی ممبئی کی طرف۔ یہاں نارتھ ممبئی لوک سبھا سیٹ پر 24 اپریل کو ہی ووٹ پڑنے والے ہیں۔ یہاں کانگریس کے سنجے نروپم جو ایم پی ہیں بھاجپا کے گوپال شیٹی سے زبردست چیلنج مل رہا ہے۔ مقابلہ شیٹی ، آئی آئی ایم سے ڈگری ہولڈر ستیش جین (آپ) اور سپا کے کملیش یادو سے ہے۔ سال2009ء کے چناؤ میں کانگریس مخالف لہر بھاجپا اور ایم این ایس کے درمیان بٹ گئے تھے جس کا فائدہ سنجے نروپم کو پہنچا تھا۔ سنجے نروپم کو355157 ووٹ جبکہ بھاجپا امیدوار کو اور سابق مرکزی وزیر رام نائک کو 249378 اور ایم این ایس امیدوار سریش پارکر کو147502 ووٹ ملے تھے۔’آپ ‘ امیدوار ستیش جین حلقے کی ترقی کے لئے ٹیکسٹ بک مینجمنٹ اصولوں کو لاگو کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ نارتھ ممبئی کی اس اہم سیٹ پر مودی فیکٹر کتنا اثر دکھاتاہے اس کا پتہ تو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے اندر بند لوگوں کی رائے سے لگے گا۔ اب ممبئی سے اترپردیش کے چوڑیوں کے لئے مشہور ضلع فیروز آباد یہاں ڈیڑھ سال سے سپا کے قومی جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کے بیٹے اکشے یادوجوڑ توڑ اور کافی محنت میں لگے ہوئے ہیں۔ اپنے والد کے ذریعے سیاسی بساط بچھتی دیکھی ہے لیکن اکشے کو اس سہاگ نگری میں آکر سیاست کی اے بی سی ڈی سیکھنے کو ملی ہے۔ پروفیسر رام گوپال یادو نے اپنے بیٹے اکشے کے لئے ایسی سیٹ چنی ہے جو ضمنی چناؤ میں فلم اداکار راج ببر کے ذریعے سپا کی جھولی سے چھین لی گئی تھی۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں اکھلیش سرکار سے کروڑوں روپے کے ترقیاتی کاموں کی منظوری دلائی گئی۔
وزیر اعلی اکھلیش یادو کے چناؤ جیتنے کے بعد اب ضمنی چناؤ میں ان کی بیوی ڈمپل یادو کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تو اس سیٹ پر اترنے کے دوران ضرور خاندان کو کئی بار سوچنا پڑا ہوگا لیکن ضمنی چناؤ میں ڈمپل یادو جیت گئی تھیں اب ڈیڑھ سال میں آہستہ آہستہ حالات پلٹنے کا کام اکشے نے کیا ہے۔ یہاں مقابلہ سابق ایم پی بھاجپا امیدوار پروفیسر ایس پی سنگھ بھگیل سے ہے جو دو بار فیروز آباد سے چناؤ بھی لڑ چکے ہیں۔ کانگریس کے اتل چترویدی اور سپا کے وشودیپ سنگھ اور عام آدمی پارٹی کے راکیش یادو بھی میدان میں ہیں۔ اس بار فلم اداکارہ راج ببر فیروز آباد سیٹ سے نہیں لڑ رہے ہیں۔ ایماندار ساکھ اور نرم گوئی اور مخالفین پر کوئی حملہ نہ کرنا اکشے یادو کی طاقت مانی جارہی ہے اورسنا ہے لوگ ان کو پسند کررہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟