میدھا پاٹکر بنام کریٹ سومیا، کرونا مدگل بنام لکھن ساہو!

اترپورب ممبئی لوک سبھا سیٹ سے کئی دگج میدان میں ہیں۔یہاں سب سے دلچسپ حالت ہے عام آدمی پارٹی کی جانب سے میدھا پاٹکر کا چناؤ میدان میں کودنا۔ ممبئی میں عام آدمی پارٹی سے بڑا برانڈ میدھا پاٹکر ہیں۔ جس علاقے سے آپ چناؤ لڑ رہی ہیں وہاں اس پارٹی کو جاننے والے بہت کم ہیں لیکن پاٹکر ان کے لئے انجان نام نہیں ہے۔حالانکہ اس میں بھی مغالطہ ہے اترپورب لوک سبھا علاقے میں درمیانہ طبقے کی کالونیوں کے لوگ دیش بھر کے لئے ان کے کام کی وجہ سے انہیں جانتے ہیں لیکن جھگی جھونپڑی میں رہنے والوں کوان کے بارے میں اتنا پتہ نہیں ہے۔اس لوک سبھا سیٹ سے ان کا مقابلہ این سی پی (کانگریس سمرتھت) کے موجودہ سانسد سنجے پاٹل اور بھاجپا کے بڑے لیڈر کریٹ سومیا سے ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاٹکر کانگریس کے ووٹوں کو اپنی جانب زیادہ کھینچیں گی بجائے بھاجپا کے ووٹوں کے۔سماجک ورکر کے طور پر لمبی لڑائی لڑنے والی میگھا کی سیاسی طور پر یہ پہلی لڑائی ہے۔ وہیں ان کے مخالف تجربے کار سیاسی کھلاڑی ہیں۔ سنجے پاٹل نے پچھلی بار کریٹ سومیا کو تین ہزرا سے کم ووٹوں سے ہرایاتھا۔ یہ نتیجہ این سی پی کے حق میں اس لئے بھی گیا تھا کیونکہ تب شیوسیناسے ٹوٹ کر الگ ہوئے دل ایم این ایس نے اپنا امیدوار کھڑا کیاتھا۔لہٰذا بھاجپا کے ووٹ بٹ گئے تھے۔سومیا کیچھوی بھی ایک سیاسی سنگھرش کے کرنے والے یودھا کی ہے۔ انہوں نے بھرشٹاچار کے کئی معاملے اٹھائے۔ پاٹکر اور پاٹل کے بیچ ووٹ بٹنے سے سومیا نکل سکتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی بھتیجی سابق بھاجپا ممبر پارلیمنٹ کرونا شکلا بلاسپور سیٹ سے اس بار کانگریس کی امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ کرونا اٹل جی کے بڑے بھائی کی بیٹی ہیں۔ نومبر میں کرونا نے بھاجپا کے ساتھ اپنا قریب 30 سال پرانا تعلق ختم کرکے کانگریس کا ہاتھ تھام لیا تھا اور اب وہاس مدعے کے ساتھ ووٹروں کے روبرو ہیں کہ بھاجپا کے اٹل یگ کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ اب وہ زندگی بھر کانگریس سنگٹھن کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں گی۔یہ بات بڑی حیرت انگیز ہے کہ کرونا شنکر اور بھاجپا کے رتن ساہو دونوں ہی امیدوار اٹل کا نام جپ کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔کرونا کی تقریر میں اٹل جی کا ذکر ضرور ہوتا ہے جبکہ بھاجپا کے پرچار میں بھی اٹل جی کے ہورڈنگ لگے ہیں۔ بھاجپا میدوار لکھن ساہو خود بھاجپا کے بہت بڑے لیڈر سورگیہ نرنجن کیسروانی کے بیٹے کے خلاف ضلع پنچایت کا چناؤ لڑ چکے ہیں۔کانگریس میں کرونا باہری ہونے کا مدعا تو ہے تو لکھن ساہوایسے امیدوار تھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بڑے نیتاؤں کونظر انداز کرکے انہیں ٹکٹ دیا گیا۔ کیونکہ ان کا زیادہ رسوخ نہیں مانا جاتا اور دگجوں کے جھگڑے میں ان کی لاٹری لگ گئی۔ کرونا شنکر کہتی ہیں کہ وہ مائیکے سے سسرال آگئی ہیں۔ اٹل بہاری واجپئی ان کے چاچا ہیں اس لئے بھاجپا ان کا گھر تھاشادی کے بعد وہ شکل پریوار میں آئیں جو کانگریس سے جڑا ہے۔ اس لئے کانگریس میں آنے کے بعد وہ ان کی سسرال بن گئی ہے۔بھاجپا میں اب اٹل بہاری واجپئی اور لال کرشن اڈوانی کا یگ ختم ہوچکا ہے۔ بھاجپا اب نریندر مودی، راجناتھ سنگھ اور کچھ دیگر خاص لوگوں کے گروپ کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ 17 لاکھ ووٹوں والی بلاسپور لوک سبھا پارلیمانی علاقے میں بھاجپا کا اثر رہا ہے مگر اگلا اثر کس کا ہوگا 24 اپریل کو پتہ چل جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟